6 سال گزر گئےسول اسپتال کا ٹراما سینٹر مکمل نہیں کیا جا سکا

اسپتال کے سربراہ پروفیسر سعید قریشی6 سال سے غیرقانونی طورپرتعینات ہیں، اہم طبی آلات خراب پڑے ہیں


Staff Reporter November 23, 2013
مریض مفت ادویہ سے محروم، اسپتال کی حدود اور اطراف میں غیرقانونی موٹرسائیکل پارکنگ قائم ہوگئی۔ فوٹو : فائل

صوبے کے سب سے بڑے اسپتال سول اسپتال میں بے نظیر بھٹوایکسیڈنٹ اینڈ ٹراما سینٹر6 سال گزرنے کے بعد بھی مکمل نہیں کیاجاسکا ، ٹراما سینٹرکی تعمیرات اورسامان کی خریداری میں مبینہ گھپلوں کی اطلاع پرکام روک دیا گیا ۔

ٹراما سینٹرکے لیے ایکنک نے منظوری دی تھی جس میں تقریباً4ارب روپے منظور کیے گئے تھے،صوبے کے سب سے بڑے ٹیچنگ اسپتال سول اسپتال کے انتظامی امور درہم برہم ہونے کی وجہ سے مریضوں کو حصول علاج میں شدید دشواریوںکا سامنا کرنا پڑرہا ہے ، حکومت سندھ کی اہم شخصیت نے اسپتال کے انتظامی سربراہ کوقواعدکے برخلاف گزشتہ6سال سے تعینات کررکھا ہے جبکہ اسپتال کے سربراہ کو ڈاؤ یونیورسٹی کا وائس چانسلر مقررکرنے کیلیے بھی سرگرم ہوگئے ہیں، اسپتال کے اطراف غیر قانونی چارجڈ پارکنگ بھی قائم کردی گئی ہیں، اسپتال میں انتظامی سربراہ کی عدم توجہی کی وجہ سے معاملات اے ایم ایس جنرل کو سونپ دیے گئے ہیں جو اسپتال کے انتظامی امور سے نابلد ہیں، اسپتال میں مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کے دعوے کیے جاتے ہیں لیکن جب مریض دواکیلیے پہنچتا ہے تواس سے30روپے کا اوپی ڈی کارڈ طلب کیا جاتا ہے ۔

کارڈ دکھانے پر اوپی ڈی کا عملہ مریض سے کارڈ لے لیتا ہے اور مریض کوصرف3 پیراسیٹامول دیکر مزید دوائیں دینے سے انکارکردیتا ہے ،اس طرح اسپتال انتظامیہ کی جانب سے مفت دواؤںکی فراہمی کا دعویٰ بھی غلط ہے،انتظامی افسر کے مطابق اسپتال کے انتظامی سربراہ کی عدم دلچسپی کی وجہ سے اسپتال اپنی ساکھ کھوتا جارہا ہے، اسپتال میں انتظامی سربراہ کے من پسند افسران کی اکثریت غائب رہتی ہے، صفائی وستھرائی کے ناقص اقدامات کی وجہ سے اسپتال میں جگہ جگہ کچرے اور کوڑے کے بھی ڈھیرے لگے ہوئے ہیں ، اسپتال میں سائنسی بنیادوں پرکچرا جلانے والے مشین بھی خراب پڑی ہے جبکہ اس کی مرمت کے نام پر رقوم حاصل کی جارہی ہیں،ذرائع کے مطابق اسپتال میں طبی فضلے کو انتظامیہ کے بعض افسران اور اسٹیورڈکی ملی بھگت سے طبی فضلے کو خاموشی سے فروخت کیاجارہا ہے۔



ذرائع کے مطابق سول اسپتال میں ایک منظم گروہ طبی فضلے کوحاصل کرکے خاموشی سے اس کی فروخت میں ملوث ہے لیکن اسپتال کے انتظامی سربراہ کی عدم توجہی کی وجہ سے غیر قانونی کام اسپتال میں گزشتہ کئی سالوں سے جاری ہے، ذرائع کے مطابق اسپتال کے انتظامی سربراہ پروفیسر سعید قریشی جو ڈاؤ یونیورسٹی میں ٹیچنگ کیڈر سے تعلق رکھتے ہیں، انھیں گزشتہ6سالوں سے اسپتال کاانتظامی سربراہ مقرر کردیا گیا ہے جو قواعد کے خلاف ہے،اسپتال میں ایم ایس کی انتظامی اسامی گریڈ20اور جنرل کیڈر کی ہے لیکن حکومت سندھ کی ایک اہم شخصیت کی ایما اور ان کی ذاتی دوستی کی وجہ سے پروفیسر سعید قریشی اسپتال کے سربراہ ہیں، اس دوران ایم ایس برطانیہ کے متعدد بار دورے بھی کرچکے ہیں اور ان کی عدم موجودگی میں اپنے اہم دوست اے ایم ایس اور ڈنگی سرویلنس کے سربراہ ڈاکٹر شکیل ملک کو ذمے دارایاں سونپ دیتے ہیں۔

ڈاکٹر شکیل ملک بھی گزشتہ 6سال سے اے ایم ایس کی اسامی پر تعینات ہیں، ذرائع نے بتایا کہ موجودہ ایم ایس پروفیسر سعید قریشی سابق سیکریٹری صحت شفیع قریشی کے بھائی ہیں اوروزیر اعلیٰ سندھ کے دوست ہیں ، یہی وجہ ہے کہ پروفیسر سعید قریشی کوگزشتہ6سال سے اسپتال کا سربراہ مقرر کررکھا ہے، ذرائع نے بتایا کہ حکومت سندھ سول اسپتال کو غریب مریضوں کے علاج کی مد میں ادویات کا بجٹ57کروڑ روپے فراہم کرتی ہے لیکن اکثروبیشتر مریضوں کوادویات فراہم نہیں کی جاتیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال میں نجی گارڈزکی تعیناتی بھی ایک من پسند فرم کودی گئی ہے جبکہ اسپتال میں سرکاری گارڈز بھی تعینات ہیں اسپتال میں صفائی وستھرائی کے ناقص اقدامات کی وجہ سے اسپتال میں شدید گند وتعفن پھیلا ہوا ہے، اسپتال کی حدود اور اطراف میں غیر قانونی موٹرسائیکل پارکنگ قائم کردی گئی ہے ، اسپتال میں شعبہ حادثات سمیت دیگر یونٹوں میں بائیو میڈیکل آلات گزشتہ کئی عرصے سے خراب پڑے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں