چین میں موجود 50 ہزار پاکستانیوں کی واپسی پاکستان کیلیے مسئلہ بن جائے گی چینی قونصل جنرل

حکومت پاکستان کی جانب سے اپنے طلبا کو چین سے نہ بلانے کا فیصلہ مشکل مگر اچھا اقدام ہے، کراچی پریس کلب میں خطاب


Staff Reporter February 21, 2020
پاکستان کی جانب سے اپنے طلبا کو چین سے نہ بلانے کا فیصلہ مشکل مگر اچھا اقدام ہے، کراچی پریس کلب میں خطاب (فوٹو : اے پی پی)

چین کے قونصل جنرل لی بیجیان نے کہا ہے کہ پاکستانی طلبا کو واپس نہ بلانے کا پاکستانی حکومت کا فیصلہ اچھا اقدام ہے، چین میں اس وقت 50 ہزار پاکستانی موجود ہیں جن کی واپسی سے پاکستانی حکومت کے مسائل بڑھ جائیں گے۔

جمعرات کو کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین میں کورونا وائرس سے کوئی پاکستانی طالب علم متاثر نہیں ہے، بیمار ہونے والے چار پاکستانی طلبہ ٹھیک ہو کر ہسپتال سے فارغ ہوچکے ہیں، چینی حکومت کی موثر حکمت عملی کی بدولت مارچ کے اختتام تک کورونا وائرس کے اثرات ختم ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ چین میں کورونا وائرس سے 2 ہزار اموات ہوئیں جب کہ 68 ہزار افراد متاثر ہیں، چین کورونا وائرس کو روکنے اور صنعتی پیداوار کو جاری رکھنے کے دو محاذوں پر کام کر رہا ہے، چین میں پاکستانی طلباء سمیت دیگر شعبوں میں خدمات انجام دینے والے 50 ہزار پاکستانی موجود ہیں جن کی واپسی حکومت پاکستان کے لیے مسائل بڑھانے کا باعث بنے گی۔

چینی قونصل جنرل نے کہا کہ چین میں مجموعی طور پر 6 ہزار غیر ملکی طلباء ہیں، چین کی کوشش ہے کہ کورونا کی وبا چین کی سرحدوں سے دیگر ممالک میں نہ پھیلے، چین کے شہر ووہان میں 500 پاکستانی طلباء ہیں جنہیں حکومت پاکستان نے وہاں رکھنے کا مشکل فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے طلبا کو نہ نکالنے کا یہ مشکل مگر بہت اچھا فیصلہ ہے، چین کی حکومت بلا معاوضہ ان طلبہ کی حفاظت اور ان کا بھرپور خیال رکھ رہی ہے، ہم پاکستانی طلباء کا اپنے بچوں کی طرح خیال رکھ رہے ہیں، لوگوں کی نقل و حرکت کو روک کر کورونا وائرس سے اچھی طرح نمٹا جارہا ہے۔

چینی قونصل جنرل نے مزید کہا کہ کشمیر کے تنازع پر چین کی پوزیشن واضح اور مستقل طور پر ایک ہے کہ چین اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلے کا حل چاہتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔