لاپتہ بچوں کی بازیابی کا حکم رپورٹ طلب

دیکھا جائے لاپتہ بچے کہیں غیر قانونی سرگرمیوں میں تو استعمال نہیں کیے جارہے ہیں


کورٹ رپورٹر February 21, 2020
دیکھا جائے لاپتہ بچے کہیں غیر قانونی سرگرمیوں میں تو استعمال نہیں کیے جارہے ہیں۔ فوٹو:فائل

ہائی کورٹ نے لاپتہ بچوں کوبازیاب کراکرآئندہ سماعت پر پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔

جسٹس کے کے آغا اور جسٹس سلیم جیسر پر مشتمل 2رکنی بینچ کے روبرو لاپتہ بچوں کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی،بچوں کی بازیابی سے متعلق صوبائی ٹاسک فورس سفارشات نے عدالت میں پیش کیں، 15گمشدہ بچوں کی عدم بازیابی پر عدالت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ دیکھا جائے لاپتہ ہونے والے بچے کہیں غیر قانونی سرگرمیوں میں تو استعمال نہیں کیے جارہے،اس سلسلے میں دیگر صوبوں سے بھی رپورٹ مانگی جائیں اس کے علاوہ ایدھی، چھیپا اوردیگر فلاحی اداروں سے بھی معلومات لیں۔

عدالت نے لاپتہ بچوں کی تصاویر الیکٹرانکس اور پرنٹ میڈیا پر شائع کرنے اور لاپتہ 15 بچوں کو فوری بازیاب کرانے کا حکم دیدیا، عدالت نے ریمارکس دیے لاپتہ بچوں کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔

پولیس حکام نے بتایا فلاحی اداروں سے رابطے میں اور دیگر صوبوں کو خطوط لکھ دیے ہیں، عدالت نے 18 مارچ کو پولیس سے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ہے، روشنی ہیلپ لائن کے وکیل نوید احمد ایڈووکیٹ نے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ بچوں کی بازیابی سے متعلق درخواست 2012 سے زیر التواہے، ہماری درخواست کا مقصد بچوں کی گمشدگی کو قابل دست اندازی جرم قرار دیا جائے، حکومت اوراپوزیشن بچوں کی گمشدگی کے معاملے پرقانون سازی کررہی ہے جوخوش آئند ہے جو بچے ٹریفکنگ،بیگری،کرائم کے لیے اغواکیے جاتے تھے حکومتی اقدامات کے بعد ان واقعات میں روک تھام ہوگی۔

عدالت نے باقی 15 گمشدہ بچوں کی بازیابی کے لیے احکام جاری کردیے ،عدالت نے ٹی وی اخبارات میں گمشدہ بچوں سے متعلق اشتہارات شائع کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

ہائی کورٹ نے 2 سگے بھائیوں سمیت 70 سے زائد لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواست پر پولیس کو آئندہ سماعت تک لاپتا افراد کو بازیاب کرا کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا، جسٹس کے کے آغا اور جسٹس سلیم جیسر پر مشتمل دو رکنی بیچ کے روبرو 2 سگے بھائیوں سمیت 70 سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

لاپتہ افراد کے اہلخانہ کی کمرہ عدالت میں آہ و بکا، والدہ نے روتے ہوئے کہا کہ میرے بیٹے اسد اور وقار 12 فروری کو گھر سے نوکری پر جانے کے لیے گئے تھے واپس نہیں آئے ،تھانہ گلبہار اور متعلقہ اداروں میں بچوں کی گمشدگی کی درخواستیں دی لیکن کوئی کچھ نہیں بتا رہا، بچوں کی بازیابی کی فریاد لیکر عدالت آئے ہیں بیٹے بازیاب کرنے کا حکم دیا جائے۔

عدالت نے پولیس کو لاپتا افراد کو فوری بازیاب کرانے کا حکم دے دیا،عدالت نے دیگر لاپتا افرادکی کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ اور دیگر سے 19 مارچ تک جواب مانگ لیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں