این ایل سی کیسسپریم کورٹ کا امین فہیم قمر الزمان سلمان غنی اسماعیل قریشی نرگس سیٹھی کیخلاف کارروائی

ملک اقبال،عبدالرؤف چوہدری، خوشنود لاشاری ،وقار حیدر شفاف انکوائری میں حائل رہے، چیئرمین نیب کارروائی کریں،عدالت عظمیٰ


Numainda Express November 23, 2013
رحمٰن ملک، سابق ڈی جی ایف آئی اے ملک اقبال اوردیگرکے خلاف توہین عدالت کامعاملہ بعدمیں دیکھاجائے گا۔ فوٹو : فائل

سپریم کورٹ نے نیشنل انشورنس کارپوریشن لمیٹڈمیں جائیدادوں کی خریداری کوغیرشفاف قرار دیاہے اورچیئرمین نیب کوکرپشن اوربے قاعدگیوں میں ملوث تمام افرادکے خلاف نیب آرڈیننس کے تحت کارروائی کاحکم دیاہے۔

جمعے کوعدالت نے این آئی سی ایل میگاکرپشن کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے قراردیا کہ خریداری معاہدوں میں پیپرارولزکاخیال نہیں رکھا گیا، خوردبرد اوربدعنوانی کے لیے لاہور، کراچی اوردیگر مقامات پرفزیبلٹی رپورٹ کے بغیرزمین زیادہ قیمت پرخریدی گئی، اس بدعنوانی کانکتہ آغاز این آئی سی ایل کے چیئرمین ایازخان نیازی کی غیرقانونی تقرری ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ جس دن ایازنیازی کی تقرری کی سمری وزیراعظم کوبھجوائی گئی، اس وقت سے این آئی سی ایل میںکرپشن کاآغاز ہوا۔ عدالت نے قمرالزمان چوہدری، سلمان غنی، مخدوم امین فہیم، اسماعیل قریشی اورنرگس سیٹھی کواس غیرقانونی تقرری کاذمے دارٹھہرایا ہے اورنیب آرڈنیننس کی شق9(اے) کے تحت ان افرادکے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

فیصلہ چیف جسٹس نے سنایاجس میں کہا گیاہے کہ اس وقت کے ڈی جی ایف آئی اے ملک محمداقبال، سیکریٹری داخلہ قمرالزمان چوہدری، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ عبدالرؤف چوہدری، وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری خوشنود اخترلاشاری اورڈائریکٹر ایف آئی لاہوروقار حیدرمعاملے کی شفاف انکوائری میں حائل رہے۔ مذکورہ افرادنے اپنے اختیارسے تجاوز کرکے انکوائری افسرظفر قریشی کوتفتیش سے روکا۔ چیئرمین نیب کوان کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے۔ سابق سیکریٹری داخلہ اورموجودہ چیئرمین نیب قمرالزمان چوہدری اورسابق سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اورموجودہ ٹیکس محتسب عبدالرؤف چوہدری پرتوہین عدالت کے الزام میں فردجرم عائدکرنے کافیصلہ کیاگیا ہے جس کے لیے بعدمیں تاریخ مقررکی جائے گی۔



عدالت نے دونوں کی طرف سے توہین عدالت کے الزام میں شوکاز نوٹس کاجواب مستردکر تے ہوئے کہاگیا ہے کہ ان کی غیرمشروط معافی قبول نہیں کی جاسکتی۔ فیصلے میں کہا گیاہے کہ خوشنوداختر لاشاری خودعدالت میں پیش نہیں ہوئے اس لیے ان کے خلاف توہین عدالت میں مزیدکارروائی حاضری سے مشروط ہوگی۔ رحمٰن ملک، سابق ڈی جی ایف آئی اے ملک اقبال اوردیگرکے خلاف توہین عدالت کامعاملہ بعدمیں دیکھاجائے گا۔ عدالت نے کرپشن میں ملوث امین قاسم دادا، محسن حبیب وڑائچ اورخالد انورکی گرفتاری کے لیے فوری کارروائی کرنے اورتمام رقم واپس لینے کاحکم دیاہے۔ چیئرمین نیب کوہدایت کی گئی ہے کہ وہ رقم کی وصولی کویقینی بنائیں اور بارکلے بینک لندن میں مونس الٰہی اوران کی اہلیہ بینش کے اکاؤنٹ میں 13لاکھ 80ہزار پاؤنڈکی انکوائری کریں۔

چیئرمین نیب کوہدایت کی گئی ہے کہ محسن وڑائچ سے 42 کروڑروپے کی وصولی کویقینی بنایاجائے۔ بی بی سی کے مطابق عدالت کاکہنا ہے کہ نیب کے موجودہ چیئرمین چوہدری قمر الزمان جب ایڈیشنل سیکریٹری تجارت تھے تب انھوں نے دیگرافرادکے ساتھ مل کرقواعد وضوابط سے ہٹ کرایاز نیازی کی بحیثیت چیئرمین این آئی سی ایل کی تقرری کی منظوری دی تھی۔



انھوں نے سیکریٹری داخلہ کی حیثیت سے بھی اس مقدمے پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ظفراحمد قریشی کے تبادلے کی وجہ سے 42کروڑ روپے جومحسن حبیب وڑائچ سے وصول کیے جانے تھے، وصول نہیں ہوسکے۔ سپریم کورٹ نے حکم دیاکہ محسن وڑائچ، امین قاسم دادااور خالد انورکو بیرون ملک سے گرفتار کرکے وطن واپس لایاجائے اوران کے خلاف بھی کارروائی کی جائے اورکرپشن کی نذرہونے والی تمام رقم کوبرآمدکیاجائے۔

نمائندے کے مطابق عدالت نے فیصلے میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کاحوالہ بھی دیا۔ فیصلے میں آئین کے آرٹیکل3 کاحوالہ دیاگیا ہے اورکہا گیاہے کہ ہرقسم کے استحصال کاخاتمہ ریاست کی ذمے داری ہے۔ کرپشن ایک لعنت ہے۔ حکومت اس کے خاتمے کے لیے فوری اقدام کرے ورنہ ملک کھوکھلاہو جائے گا۔ فیصلے میں آر پی پی کیس کاخصوصی حوالہ دیاگیا ہے اورکہا گیاہے کہ دونوں مقدمات میں مماثلت پائی جاتی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ این آئی سی ایل کرپشن کی انکوائری میں مداخلت کا مقصد بدعنوانی کرنے والوں کو تحفظ فراہم کر نا تھا۔

موضع تور وڑائچ میں 803 کنال زمین کی خریداری اس کرپشن کی واضح مثال ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے مئی2010 میں این آئی سی ایل میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کے معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔ این آئی سی ایل نے کراچی اور لاہور میں 5ارب روپے کی اراضی خریدنے کے 5معاہدے کیے جن میں مالی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔ عدالت نے سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ عدالت نے این آئی سی ایل کیس کی تحقیقات نیب کے حوالہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں