معیشت مستحکم مگر چیلنجز کا سامنا ہوگا وزارت خزانہ
ایف بی آر کا ٹیکس ریونیو اور بجٹ خسارے کا ہدف حاصل نہیں ہوسکے گا
وزارت خزانہ نے وفاقی کابینہ کو آگاہ کیا ہے کہ موجودہ مالی سال کے پہلے نصف میں ملکی معیشت مستحکم ہوئی ہے تاہم بقیہ نصف میں سخت ناموافق حالات کا سامنا رہے گا جس کے نتیجے میں حاصل ہونے والے مالیاتی فوائد ضایع ہوسکتے ہیں۔
سیکریٹری خزانہ نویدکامران بلوچ نے گذشتہ روز اپنی پریزینٹیشن میں وفاقی کابینہ کو جولائی تا دسمبر میں حاصل کی گئی کامیابیوں اور آئندہ 6 ماہ کے دوران پیش آنے والے چیلنجز سے آگاہ کیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کا ٹیکس ریونیو کا دو بار نظرثانی شدہ ہدف کے ساتھ ساتھ رواں مالی سال کے لیے مقررکردہ بجٹ خسارے کا ہدف بھی حاصل نہیں ہوسکے گا۔
سیکریٹری خزانہ کے مطابق ٹیکس وصولیوں میں نمایاں کمی، شرح مبادلہ کی تغیرپذیری اور صوبائی کیش سرپلس کے محدود ہونے کی وجہ سے میکرو انڈیکیٹرز متأثر ہوسکتے ہیں۔ وزارت خزانہ نے پہلی بار پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019 کے تحت وسط مدتی رپورٹ کابینہ کو پیش کی۔
سیکریٹری خزانہ نویدکامران بلوچ نے گذشتہ روز اپنی پریزینٹیشن میں وفاقی کابینہ کو جولائی تا دسمبر میں حاصل کی گئی کامیابیوں اور آئندہ 6 ماہ کے دوران پیش آنے والے چیلنجز سے آگاہ کیا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کا ٹیکس ریونیو کا دو بار نظرثانی شدہ ہدف کے ساتھ ساتھ رواں مالی سال کے لیے مقررکردہ بجٹ خسارے کا ہدف بھی حاصل نہیں ہوسکے گا۔
سیکریٹری خزانہ کے مطابق ٹیکس وصولیوں میں نمایاں کمی، شرح مبادلہ کی تغیرپذیری اور صوبائی کیش سرپلس کے محدود ہونے کی وجہ سے میکرو انڈیکیٹرز متأثر ہوسکتے ہیں۔ وزارت خزانہ نے پہلی بار پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019 کے تحت وسط مدتی رپورٹ کابینہ کو پیش کی۔