سندھ کی سرکاری جامعات میں بھرتیوں کے اختیار کامعاملہ تنازع میں تبدیل

تمام سرکاری جامعات کے اپنے آئینی ادارے ہیں اوربھرتیوں کاتمام عمل ان آئینی اداروں کی منظوری سے عمل میں آتاہے


Safdar Rizvi February 21, 2020
تمام سرکاری جامعات کے اپنے آئینی ادارے ہیں اوربھرتیوں کاتمام عمل ان آئینی اداروں کی منظوری سے عمل میں آتاہے۔ فوٹوفائل

حکومت سندھ کی جانب سے صوبے کی سرکاری جامعات میں بھرتیوں کااختیارآئی بی اے سکھرکے حوالے کیے جانے کامعاملہ تنازع میں تبدیل ہوگیا ہے۔

ایک جانب سکھرہی میں قائم بیگم نصرت بھٹو یونیورسٹی برائے خواتین سکھرنے حکومت سندھ کے اس فیصلے پرتحریری طورپرآئینی اعتراضات اٹھاتے ہوئے اسے تسلیم کرنے سے معذرت ظاہرکی ہے جبکہ دوسری جانب سندھ کی بعض سرکاری جامعات کے وائس چانسلرزنے معاملے پرکڑی تنقید کرتے ہوئے سرکاری جامعات کے پرووچانسلراوروزیراعلیٰ سندھ کے ایڈوائزربرائے یونیورسٹیزاینڈبورڈنثارکھوڑوسے کہاہے کہ یہ فیصلہ سرکاری جامعات کی خودمختاری کے برعکس ہے۔

ایک ہی حیثیت رکھنے والے انسٹی ٹیوشنز آخرکس طرح ایک دوسرے کے اداروں میں بھرتیوں کااختیاررکھ سکتے ہیں "ایکسپریس"کومعلوم ہواہے کہ محکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈزکی جانب سے 17فروری کوسندھ بھرکی سرکاری جامعات کولکھے گئے خط کے بعد بیگم نصرت بھٹو یونیورسٹی برائے خواتین سکھرنے اسی محکمے کوجوابی خط میں لکھاہے کہ بیگم نصرت بھٹو یونیورسٹی برائے خواتین سکھر کی انتظامیہ گریڈ 5سے 15تک کی بھرتیوں سے متعلق کسی بھی معلومات کااشتراک آئی بی اے سکھرکے ساتھ نہیں کرسکتی۔

خط میں لکھا گیا کہ یونیورسٹی ایکٹ کے تحت وجود میں آئی ہے اوراس کی ایک خودمختارحیثیت ہے جواسے سندھ اسمبلی کے ایکٹ 24مئی 2018کے تحت حاصل ہوئی ہے اس خط میں محکمہ یونیورسٹیزاینڈ بورڈزسے مزیدکہاگیاہے کہ یونیورسٹی اپنی اسامیاں 9 فروری کوقومی اخبارات میں پہلے ہی جاری کرچکی ہے۔

اس اعلان میں پہلے ہی تحریری ٹیسٹ اورانٹرویوبھی شامل ہے محکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈزکو بیگم نصرت بھٹو یونیورسٹی برائے خواتین سکھرکے ڈپٹی رجسٹرارکی جانب سے یہ خط یونیورسٹی کی قائم مقام وائس چانسلرڈاکٹرثمریہ حسین کی ہدایت کی روشنی میں لکھاگیاہے اور بیگم نصرت بھٹو یونیورسٹی برائے خواتین سکھرسندھ کی پہلی سرکاری جامعہ کے طورپرسامنے آئی ہے جس نے محکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈزکی جانب سے جاری کردہ حکومت سندھ کے اس فیصلے سے تحریری طورپراختلاف کیاہے۔

ادھرجمعرات کوجامعات کے پرووچانسلرنثارکھوڑوکی جانب سے بلائے سندھ کی سرکاری جامعات کے وائس چانسلرکے اجلاس میں بھی اس معاملے پر طویل بحث ہوئی اوراین ای ڈی یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرسروش حشمت لودھی نے دوران اجلاس اس معاملے پر سیکریٹری یونیورسٹیزاینڈبورڈزریاض الدین کوآڑے ہاتھوں لیا۔

این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی کے وائس چانسلرکاکہناتھاکہ آئی بی اے سکھرسے سرکاری جامعات میں بھرتیوں کے ٹیسٹ منعقدکراناباالفاظ دیگرسرکاری جامعات پراعتماد نہ کرنے کی ایک مثال ہے۔ انھوں نے کہاکہ تمام سرکاری جامعات کے اپنے آئینی ادارے ہیں اوربھرتیوں کاتمام عمل ان آئینی اداروں کی منظوری سے عمل میں آتاہے۔

اس اجلاس میں شریک ذرائع نے "ایکسپریس"کوبتایاکہ سیکریٹری یونیورسٹیزاینڈبورڈاین ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلرکی جانب سے آئی بی اے سکھرسے بھرتیوں کاٹیسٹ کرانے کے معاملے پردیے گئے متعلقہ دلائل کے سامنے ڈھیرہوگئے اورموقف اختیارکیاکہ یہ اقدام جامعات پر بھرتیوں کے حوالے سے مبینہ دباﺅکوختم کرنے کے لیے کیاگیاتھا۔ اس موقع پر سیکریٹری یونیورسٹیزاینڈبورڈزنے عندیہ دیاکہ اگرجامعات کواعتراض ہے تواین ٹی ایس سے بھی ٹیسٹ کرانے پر غورکرسکتے ہیں جس پر جواباًڈاکٹرسروش لودھی نے موقف اختیارکیاکہ کیااب سندھ کی سرکاری جامعات کی انتظامیہ کسی دباﺅکوبھی برداشت نہیں کرسکتی۔

ذرائع کے مطابق اس موقع پر بعض وائس چانسلرزکے مابین یہ چہ مہ گوئیاں بھی ہوئیں کہ جوقوتیں سندھ کی جامعات میں بھرتیوں کے لیے ممکنہ دباﺅدیں گی کیاآئی بی اے سکھراس دباﺅسے محفوظ ہے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایاکہ اس سارے معاملے پر جامعات کے پرووچانسلرنثارکھوڑونے اجلاس میں خاموشی اختیارکیے رکھی جیسے شاید وہ اس معاملے سے ہی آگاہ نہ ہوں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں