امریکا سے امن معاہدہ 29 فروری کو ہوگا ترجمان افغان طالبان

معاہدے کے بعد قیدیوں کا تبادلہ ہوگا اور ملک گیر امن منصوبے کا روڈ میپ بھی وضع کیا جائے گا، ذبیح اللہ مجاہد


ویب ڈیسک February 21, 2020
18 ماہ کے مذاکرات کے بعد امن معاہدہ ہونے جارہا ہے، ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد فوٹو: اے ایف پی

افغان طالبان اور امریکا کے درمیان جس معاہدے کا انتظار کیا جارہا تھا وہ 29 فروری 2020 کو عالمی مبصروں کی موجودگی میں ہوگا۔

طالبان ترجمان، ذبیح اللہ مجاہد نے ایکسپریس ٹریبیون کو بھیجی گئی ای میل میں کہا کہ افغانستان اور امریکا دونوں فریقین نے باہمی طور پر طے کیا ہے کہ حتمی طور پر منظور شدہ امن معاہدے پر بین الاقوامی مبصرین کی موجودگی میں دستخط کئے جائیں گے اور یہ تقریب 29 فروری 2020 کو منعقد ہوگی۔

اس سے ایک دن قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے بھی اعلان کیا تھا کہ 29 فروری کو طالبان سے ایک معاہدے پر دستخط کئے جائیں گے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ تشدد میں کمی کے معاہدے پر دستخط کے بعد ہم طالبان سے مزید معاہدوں کی جانب آگے بڑھے ہیں۔

طالبان کے وفد میں ملاعبدالغنی برادر اور شیر محمد عباس ستینکزئی اور امریکی وفد کی سربراہی زلمے خیل زاد کے ذمے تھی۔ مذاکرات قطر کے شہر دوحہ میں ہوئے۔

طالبان کے ترجمان نے کہا کہ دونوں فریقین معاہدے سے قبل ایک مناسب اور محفوظ ماحول وضع کریں گے، اس موقع پر کئی ممالک اور تنظیموں سے وابستہ افراد بھی شرکت کریں گے تاہم ذبیح اللہ نے یہ نہیں بتایا کہ یہ تقریب کہاں منعقد ہوگی۔

طالبان ترجمان نے کہا کہ معاہدے کے بعد قیدیوں کا تبادلہ ہوگا ، پورے افغانستان کی سیاسی اکائیوں سے گفتگو شروع ہوگی اور ملک گیر امن منصوبے کا روڈ میپ بھی وضع کیا جائے گا۔

دوسری جانب افغان حکومت کے ایک عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ اس میں تینوں فریق شامل ہوں گے جن میں طالبان، امریکا اور افغان افواج شامل ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں