چاکلیٹی ہیرو وحید مراد 30 برس بعد بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں
وحید مراد دلیپ کمار کے بعد دوسرے اداکار ہیں جن کا انداز گفتگو، ہیراسٹائل اور لباس نوجوانوں میں خاصا مقبول ہوا۔
اپنی دلفریب شخصیت اور جاندار رومانوی اداکاری کی وجہ سے چاکلیٹی ہیرو کا خطاب پانے والے اداکار وحید مراد کو ہم سے بچھڑے 30 برس بیت گئے ہیں۔
2 اکتوبر 1938 کو سیالکوٹ میں پیدا ہونے والے وحید مراد نے تعلیم سمیت زندگی کے تمام مراحل کراچی میں مکمل کئے، انہوں نے اپنے فنی سفر کا آغاز 1961 میں بحیثیت پروڈیوسر ''انسان بدلتا ہے'' سے کیا لیکن جلد ہی ان کے اندر کا اداکار باہر آیا جس نے ملک کے کروڑوں لوگوں کو اپنا گرویدہ بنالیا، بطور اداکار ان کی کامیابی کا سفر فلم ہیرا اور پتھر سے شروع ہوا اور اس کے بعد ان کی کامیابی کا طویل سفر شروع ہوگیا۔ وحید مراد کے اپنے ادارے کے تحت پاکستان کی پہلی پلاٹینیم جوبلی فلم ''ارمان'' بھی بنائی یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی فلمی صنعت میں ساٹھ اور ستر کی دہائیوں کو وحید مراد کا زمانہ قرار دیا جاتا ہے۔
وحید مراد کو دلیپ کمار ک بعد وہ دوسرا اداکار قرار دیا جاتا ہے جن کا انداز گفتگو، ہیراسٹائل اور لباس نوجوانوں میں خاصا مقبول ہوا۔ وہ آج بھی انہیں منفرد رکھے ہوئے ہے۔ندیم اور محمد علی جیسے بڑے اداکاروں کے سامنے وحید مراد کا طوطی 1979ء تک بولتا رہا۔ لیکن 1980 میں ایک حادثے کی وجہ سے چہرہ خراب ہونے اور پے در پے کئی فلموں کی ناکامی سے وہ دلبرداشہ ہوگئے اور بالاخر 1983 میں صرف 45 برس کی عمر میں وہ اس جہان فانی سے کوچ کرگئے۔
ان کی کامیاب ترین فلموں میں اولاد، دامن، ہیرا اور پتھر، بہو بیگم، ساز و آواز، عید مبارک، ارمان ، ہونہار، جوش، جاگ اٹھا انسان، سمندر، دل میرا دھڑکن تیری، سالگرہ، لاڈلہ، تم ہی ہو محبوب میرے اور جب پھول کھلے شامل ہیں۔ وحید مراد کو ان کی فنی خدمات کے باعث کئی اعزازات سے نوازا گیا لیکن ان کے مداحوں کی جتنی بڑی تعداد آج بھی موجود ہے وہ کسی اور ہیرو کو نصیب نہیں ہوسکی۔
2 اکتوبر 1938 کو سیالکوٹ میں پیدا ہونے والے وحید مراد نے تعلیم سمیت زندگی کے تمام مراحل کراچی میں مکمل کئے، انہوں نے اپنے فنی سفر کا آغاز 1961 میں بحیثیت پروڈیوسر ''انسان بدلتا ہے'' سے کیا لیکن جلد ہی ان کے اندر کا اداکار باہر آیا جس نے ملک کے کروڑوں لوگوں کو اپنا گرویدہ بنالیا، بطور اداکار ان کی کامیابی کا سفر فلم ہیرا اور پتھر سے شروع ہوا اور اس کے بعد ان کی کامیابی کا طویل سفر شروع ہوگیا۔ وحید مراد کے اپنے ادارے کے تحت پاکستان کی پہلی پلاٹینیم جوبلی فلم ''ارمان'' بھی بنائی یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی فلمی صنعت میں ساٹھ اور ستر کی دہائیوں کو وحید مراد کا زمانہ قرار دیا جاتا ہے۔
وحید مراد کو دلیپ کمار ک بعد وہ دوسرا اداکار قرار دیا جاتا ہے جن کا انداز گفتگو، ہیراسٹائل اور لباس نوجوانوں میں خاصا مقبول ہوا۔ وہ آج بھی انہیں منفرد رکھے ہوئے ہے۔ندیم اور محمد علی جیسے بڑے اداکاروں کے سامنے وحید مراد کا طوطی 1979ء تک بولتا رہا۔ لیکن 1980 میں ایک حادثے کی وجہ سے چہرہ خراب ہونے اور پے در پے کئی فلموں کی ناکامی سے وہ دلبرداشہ ہوگئے اور بالاخر 1983 میں صرف 45 برس کی عمر میں وہ اس جہان فانی سے کوچ کرگئے۔
ان کی کامیاب ترین فلموں میں اولاد، دامن، ہیرا اور پتھر، بہو بیگم، ساز و آواز، عید مبارک، ارمان ، ہونہار، جوش، جاگ اٹھا انسان، سمندر، دل میرا دھڑکن تیری، سالگرہ، لاڈلہ، تم ہی ہو محبوب میرے اور جب پھول کھلے شامل ہیں۔ وحید مراد کو ان کی فنی خدمات کے باعث کئی اعزازات سے نوازا گیا لیکن ان کے مداحوں کی جتنی بڑی تعداد آج بھی موجود ہے وہ کسی اور ہیرو کو نصیب نہیں ہوسکی۔