عہد ساز ٹنڈولکر کے کیریئر کا اختتام

بھارتی ماسٹر بلاسٹر نے کھیل کے ساتھ ساتھ میدان سے باہر ایک غیر متنازعہ شخصیت کے طور پر ایسی پہچان بنائی.

سچن کی دوسری دوسری اننگز کیا ہوگی؟ پرستاروں کو بے چینی سے انتظارہے۔ فوٹو: فائل

ہیروں کو کئی سال تک تراشا جائے تو ہیروز بنتے ہیں، دنیائے کرکٹ میں ایسا ہی ایک نام سچن ٹنڈولکر کا بھی ہے۔

بھارتی ماسٹر بلاسٹر نے کھیل کے ساتھ ساتھ میدان سے باہر ایک غیر متنازعہ شخصیت کے طور پر ایسی پہچان بنائی کہ کوئی دو دور تک ان کی ہمسری کا دعویدار نظر نہیں آتا، تاریخ کے کامیاب ترین کرکٹرز میں سے ایک ٹنڈولکر نے24 سال پر محیط کیریئر میں مستقل مزاجی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 34000 سے زائد رنز بنائے، کسی دوسرے کرکٹر کے مقابلے میں سب سے زیادہ ٹیسٹ اور ون ڈے میچ بھی کھیلے، انہوں نے 200 واں ٹیسٹ کھیل کر 53.78 کی اوسط51تھری فیگر اننگز سمیت 15921 رنز کے ساتھ کریئر کا اختتام کیا،آسٹریلوی رکی پونٹنگ 51.85 کی ایوریج سے 41سنچریوں سمیت 13378رنز کے ساتھ دوسرے کامیاب ترین بیٹسمین ہیں، اس کے بعد کمارا سنگاکارا، جیک کیلس اور برائن لارا کے نام آتے ہیں۔ ون ڈے میں ٹنڈولکر نے 463 میچز میں 18426رنز سکور کئے، اوسط 44.83 رہی، 49 سنچریاں شامل ہیں۔

ان کے بعد رکی پونٹنگ نے 375میچ کھیل کر 13704رنز بنائے، ایوریج 42.03 رہی، 30 تھری فیگر اننگز بھی شامل تھیں، دیگر کامیاب ترین بیٹسمین کمارا سنگاکارا، جیک کیلس اور برائن لارا ان سے بہت پیچھے ہیں۔ ٹنڈولکر 24اپریل 1973کو ممبئی میں پیدا ہوئے، سکول کرکٹ میں ونود کامبلی کے ساتھ 664 رنز کی شراکت قائم کرکے 1988ء میں ہی روشن مستقبل کی امید دلائی، ایک سال بعد صرف 16سال کی عمر میں پاکستان کے خلاف پہلا انٹرنیشنل میچ کھیلنے کا موقع فراہم کردیا گیا، وقار یونس سمیت میزبان بولرز کو جرأت مندی سے کھیلتے ہوئے ہر کسی کو متاثر کیا،پھر کمال استقامت سے ایک ایک کرکے کئی ریکارڈ پاش پاش کرتے گئے اگلے برس انگلینڈ کے خلاف ٹیم کے مشکل حالات میں پہلی ٹیسٹ سنچری نے ثابت کردیا کہ ایک نیا سٹار کرکٹ کے افق پر ابھر چکا ہے، کامیابیوں کا سفر جاری رہا، 1998ء میں آسٹریلیا کے خلاف پہلی ڈبل سنچری سکور کی، بتدریج بلندیوں کی طرف گامزن رہتے ہوئے 2005ء میں سنیل گواسکر کا سب سے زیادہ ٹیسٹ سنچریوں کا ریکارڈ توڑنے میں کامیاب ہوئے۔

ٹیسٹ رنز کی دوڑ میں برائن لارا کو 2008ء میں پیچھے چھوڑ دیا،دو سال بعد سب سے زیادہ 5روزہ میچ کھیلنے والے کرکٹر بنے، ون ڈے کرکٹ ک پہلی ڈبل سنچری 2010ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف بنانے کا اعزاز حاصل کیا۔ بھارت کی ورلڈ کپ فتح کے ہیروز میں ٹنڈولکر بھی شامل تھے۔ انہوں نے اپنی 99ویں سنچری جنوبی افریقہ کے خلاف بنائی، بعد ازاں شائقین ان کی طرف سے ایک اور تاریخ ساز اننگز کا شدت سے انتظار کرتے رہے لیکن لٹل ماسٹر 12 ون ڈے اور 11 ٹیسٹ میچوں میں ایک بار بھی تھری فیگر اننگز کھیلنے میں کامیاب نہ ہوسکے،نومبر 2011 میں ممبئی میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلتے ہوئے 94 رنز پر آؤٹ ہوگئے، بالآخر انہوں نے 100سنچریاں بنانے کا اہم سنگ میل مارچ 2012 میں بنگلہ دیش کے خلاف ڈھاکہ میں کھیلے گئے ایک روزہ میچ میں 114 رنز کی اننگز کے دوران عبور کرلیا، دسمبر میں ون ڈے سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا، حال ہی میں ممبئی ٹیسٹ کے بعد کرکٹ کا یہ آفتاب غروب ہوگیا، اس دوران آسٹریلوی لیجنڈ ڈان بریڈ مین کی 99.94 کی اوسط، برائن لارا کی ناقابل شکست 400 رنز کی اننگز اور فرسٹ کلاس کرکٹ میں ناٹ آئوٹ 501 رنز کے سوا بیشتر ریکارڈز ٹندولکر کے آہنی عزم کے سامنے سرنگوں ہوئے، یوں تو کرکٹ میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا لیکن کئی سابق کرکٹرز اور ماہرین کا خیال ہے کہ سنچریوں کی سنچری سمیت کئی ریکارڈ شاید کبھی نہ ٹوٹ سکیں۔




اپنے الوداعی ٹیسٹ میں ہزاروں نمناک آنکھوں کی موجودگی میں رخصتی کے وقت ٹنڈولکر نے بجا طور پر کہا کہ میری زندگی 22 گز کے درمیان 24 سال سے تھوڑا زیادہ مدت پر محیط رہی، یقین کرنا مشکل ہو ہے کہ میرا سفر ختم ہو رہا ہے، اسٹیڈیم میں ساتھی کرکٹرز کے گارڈ آف آنر اور تماشائیوں کی تالیوں کی گونج میں گفتگو کرتے ہوئے بھرائی ہوئی آواز میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے بات کرنے میں تکلیف ہو رہی ہے لیکن اپنے جذبات پر قابو پا لوں گا، میری زندگی میں سب سے اہم شخصیت میرے والد کی ہے اور میں 1999 میں انتقال کے بعد سے انہیں بہت زیادہ یاد کرتا ہوں، ان کی رہنمائی کے بغیر میں یہاں آپ کے سامنے کھڑے ہونے کے قابل نہ ہوتا۔ آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن 1990 کی دہائی میں جنوبی افریقہ کی جانب سے ٹنڈولکر کے خلاف میچ کھیلے تھے، انہوں نے کہا کہ لٹل ماسٹر ایک خاص کرکٹر تھے جن کو اپنی صلاحیتوں، شاندار کھیل کے مظاہرے، مقابلے کے لئے زبردست جذبہ کی بدولت نہ صرف ساتھی بلکہ دنیا بھر کے کرکٹروں اور شائقین کی جانب سے سب سے زیادہ عزت اور احترام ملا۔

ٹنڈولکر کوبھارتی عوام کرکٹ کا بھگوان کہتے چلے آ رہے ہیں لیکن اب شاید ان کی پوجا بھی شروع ہو جائے، بھوج پوری فلموں کے معروف اداکار منوج تیواری نے سب سے بڑے شہری اعزاز ''بھارت رتن'' سے نوازے جانے والے کرکٹر کے نام سے مندر بنانے کا فیصلہ کیا ہے جو آئندہ سال عوام کے لئے کھولا جائے گا۔ منوج کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے کرکٹ شائقین کو ٹنڈولکر کے ساتھ محبت کا اظہار کرنے کا موقع فراہم کرنا چاہتا ہوں۔ بھارتی شائقین نے اپنے ہیرو کی قدردانی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، ان کی ایک ایک کامیابی کا جشن قومی تہوار کی طرح منایا جاتا رہا، لٹل ماسٹر کی پذیرائی کا یہ عالم رہا ہے کہ گھڑی ساز کمپنیوں سے لے کر سیمنٹ کے کارخانے ان کی ایک دھیمی سی مسکراہٹ اور چند جملوں پر مشتمل اشتہاروں کیلئے کروڑوں نچھاور کرنے کو تیار رہتے ہیں، جون میں کئے جانے والے ایک سروے کے مطابق ان کی سالانہ آمدن ڈھائی کروڑ ڈالر سے تجاوز کرگئی تھی، مہنگی ترین کاروں کا شوق رکھنے والے کرکٹر کی انکساری اور کم گوئی کے سبب کیریئر میں نہ ہونے کے برابر تنازعات نے بھی ان کی شخصیت کا قد کئی گنا بڑا کردیا ہے، فلاحی کاموں میں پیش پیش رہنے کی وجہ سے ہی انہیں پارلیمنٹ کا رکن نامزد کیا گیا لیکن وہ اپنی زندگی کا سب سے بڑا اعزاز ورلڈ کپ کی فتح کو قرار دیتے ہیں۔

اپنی سرزمین پر عالمی ٹائٹل جیتنے والی ٹیم کے کپتان مہندرا سنگھ دھونی کو متعارف کروانے کا سہرا بھی ٹنڈولکر کے ہی سر ہے۔ان طویل کیریئر کے دوران کئی کرکٹرز ریٹائر ہوئے، کھیل کے نئے انداز متعارف ہوئے، کسی موقع پرانہیں نئے رجحانات سے مطابقت پیدا کرنے میں مشکل ہوئی تو سخت محنت سے خامیوں پر قابو پایا، سنیئرز کے بعد ہم عمر اور پھر جونیئرز کی صورت میں کرکٹ کی تین نسلوں کے ساتھ چلنا آسان کام نہ تھا لیکن ان کے پایہ استقلال میں لغزش نہ آئی، اتنی بڑی روشن مثال سامنے ہوتو آنے والی نسل کو جذبے جوان اور کھیل کو پروان چڑھانے کے لیے کہیں اور جانے کی کیا ضرورت ہے۔عمر میں کئی سال چھوٹے دھونی کی قیادت میں بھی کھیلتے ہوئے کوئی پریشانی نہ محسوس کرنے والے ٹنڈولکر کو ویرت کوہلی،شیکھر دھون اور روہت شرما جیسے کھلاڑیوں نے رول ماڈل کے طور پر لیتے ہوئے اپنا مستقبل سنوارا ہے، ٹیم کو اپنی صلاحیتوں کے بھرپور اظہار سے نمبر ون بنادینے والے ستارے لٹل ماسٹر کو کھیلتا دیکھ کر افق پر ابھرے، ان کے ساتھ کھیلنے کا اعزاز اور تجربہ بھی حاصل کیا، نقش قدم انہیں روشن مستقبل کی راہیں دکھاتے رہیں گے۔ فی الحال دنیا بھر کے شائقین کی نظریں اس بات پر مرکوز ہیں کہ ٹنڈولکر اپنی زندگی کے 24سال ایک ڈگر پر گزارنے کے بعد کس شعبے میں دوسری اننگز شروع کرتے ہیں،انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد کہا تھا کہ 24 دن بعد فیصلہ کروں گا کہ اگلی مصروفیت کیا ہوگی۔

abbas.raza@express.com.pk
Load Next Story