ہائیکورٹ بار کے انتخابات میں بدنظمی پولنگ منسوخ 30 نومبر کو دوبارہ انتخابات ہونگے
انتخابی عملےمیں شامل کچھ افرادخواتین ووٹرز کوووٹ ڈالنےسےروک کر تاخیری حربے استعمال کرتے رہے ، کئی خواتین واپس چلی گئیں
شدید بدنظمی کے باعث ہفتے کو ہونے والے سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات کی پولنگ منسوخ کردی گئی، 30 نومبرکو دوبارہ پولنگ کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔
الیکشن کمشنراخترعلی محمود کی سربراہی میں سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات کیلیے پولنگ صبح 9بجے سے دوپہر ایک سے 2بجے تک نماز اورکھانے کے وقفے تک پرامن ماحول میں ہوئی ، وقفے کے بعد رائے دہندگان کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہوگیا ، جس کے باعث انتخابی عملہ اپنے فرائض مناسب طریقے سے ادا نہیں کرسکا ،اس موقع پر میڈیا کے نمائندوںکو بھی ہائیکورٹ میں داخلے کیلیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، سیکیورٹی پر مامور عملے نے انتہائی بدتمیزی کی، ذرائع کے مطابق انتخابی عملے میں شامل کچھ افراد اپنے حامیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے الیکشن کمشنر کی ہدایات کو نظرانداز کرتے رہے ،یہ عناصر پولنگ کیمپ سے ملنے والی پرچی ووٹرز سے لے کر اسے انتظار کرنے کی ہدایت کرتے، ووٹرز بالخصوص خواتین آدھاگھنٹہ انتظار کے بعد ناراض ہوکر واپس چلی جاتیں اور جب انتخابی عملہ انھیں پکارتا تو کوئی اور ووٹر اس کی جگہ ووٹ کاسٹ کرلیتا تھا۔
اسی طرح انتخابی عملے نے کئی ووٹرز کو ایک سے زائد بیلٹ پیپرز جاری کردیے، کچھ ووٹر بیلٹ پیپر سے محروم رہے ،جب یہ صورتحال زیادہ نمایاں ہوئی تو امیدواروں نے اس کی شکایت الیکشن کمیشن سے کی،الیکشن کمیشن نے بھی انتخابی صورتحال پر عدم اطمینان کا اظہارکیا،اس موقع پر تمام نمائندوںکو طلب کرکے اجلاس منعقد کیا گیا ، موجودہ پولنگ منسوخ کرکے آئندہ ہفتے 30نومبر کو دوبارہ انتخابات کرانے پر رضامندی ظاہر کی، اجلاس میں طے پایا کہ آئندہ پولنگ کے لیے بیلٹ پیپرز کا رنگ تبدیل کردیا جائے گا، انتخابات میں صدارت کے عہدے کے لیے سالم سلام انصاری ، زیڈ کے جتوئی اور عاشق رانا ایڈووکیٹس امیدوار تھے،سیکریٹری کے عہدے پر 2اور نائب صدارت کے بھی 2امیدوار میدان میں تھے ، نائب صدر کے عہدے پر ضیاالحق مخدوم اور نفیس عثمان جبکہ سیکریٹری کے لیے عاصم اقبال ایڈووکیٹ اور جاویدمیر ایڈووکیٹ میں ون ٹو ون مقابلہ تھا ،جوائنٹ سیکریٹری کے لیے حسان صابر ایڈووکیٹ کا مقابلہ محمد خورشید،خازن کے لیے منظور خان اورعدنان میمن ایڈووکیٹس آمنے سامنے تھے جبکہ منیجنگ کمیٹی کی 9نشستوں کے لیے 22امیدوار ہیں ۔
الیکشن کمشنراخترعلی محمود کی سربراہی میں سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ انتخابات کیلیے پولنگ صبح 9بجے سے دوپہر ایک سے 2بجے تک نماز اورکھانے کے وقفے تک پرامن ماحول میں ہوئی ، وقفے کے بعد رائے دہندگان کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہوگیا ، جس کے باعث انتخابی عملہ اپنے فرائض مناسب طریقے سے ادا نہیں کرسکا ،اس موقع پر میڈیا کے نمائندوںکو بھی ہائیکورٹ میں داخلے کیلیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، سیکیورٹی پر مامور عملے نے انتہائی بدتمیزی کی، ذرائع کے مطابق انتخابی عملے میں شامل کچھ افراد اپنے حامیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے الیکشن کمشنر کی ہدایات کو نظرانداز کرتے رہے ،یہ عناصر پولنگ کیمپ سے ملنے والی پرچی ووٹرز سے لے کر اسے انتظار کرنے کی ہدایت کرتے، ووٹرز بالخصوص خواتین آدھاگھنٹہ انتظار کے بعد ناراض ہوکر واپس چلی جاتیں اور جب انتخابی عملہ انھیں پکارتا تو کوئی اور ووٹر اس کی جگہ ووٹ کاسٹ کرلیتا تھا۔
اسی طرح انتخابی عملے نے کئی ووٹرز کو ایک سے زائد بیلٹ پیپرز جاری کردیے، کچھ ووٹر بیلٹ پیپر سے محروم رہے ،جب یہ صورتحال زیادہ نمایاں ہوئی تو امیدواروں نے اس کی شکایت الیکشن کمیشن سے کی،الیکشن کمیشن نے بھی انتخابی صورتحال پر عدم اطمینان کا اظہارکیا،اس موقع پر تمام نمائندوںکو طلب کرکے اجلاس منعقد کیا گیا ، موجودہ پولنگ منسوخ کرکے آئندہ ہفتے 30نومبر کو دوبارہ انتخابات کرانے پر رضامندی ظاہر کی، اجلاس میں طے پایا کہ آئندہ پولنگ کے لیے بیلٹ پیپرز کا رنگ تبدیل کردیا جائے گا، انتخابات میں صدارت کے عہدے کے لیے سالم سلام انصاری ، زیڈ کے جتوئی اور عاشق رانا ایڈووکیٹس امیدوار تھے،سیکریٹری کے عہدے پر 2اور نائب صدارت کے بھی 2امیدوار میدان میں تھے ، نائب صدر کے عہدے پر ضیاالحق مخدوم اور نفیس عثمان جبکہ سیکریٹری کے لیے عاصم اقبال ایڈووکیٹ اور جاویدمیر ایڈووکیٹ میں ون ٹو ون مقابلہ تھا ،جوائنٹ سیکریٹری کے لیے حسان صابر ایڈووکیٹ کا مقابلہ محمد خورشید،خازن کے لیے منظور خان اورعدنان میمن ایڈووکیٹس آمنے سامنے تھے جبکہ منیجنگ کمیٹی کی 9نشستوں کے لیے 22امیدوار ہیں ۔