عدلیہ سمیت تمام اداروں سے کرپشن کا خاتمہ ناگزیر ہے چیف جسٹس

بد عنوانی ناسور بن چکی، ٹھوس اقدامات کا وقت آگیا، امید ہے کہ منتخب اراکین آئین کی شق 62 اور 63 پر پورا اتریں گے


Numainda Express November 24, 2013
اجلاس میں جیل اصلاحات کی سفارشات اور زیر التوا مقدمات کو جلد نمٹانے کے طریقہ کار کا جائزہ لیا گیا۔ فوٹو: فائل

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ بدعنوانی کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔

ہفتے کو قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ بد عنوانی ملک کیلیے ناسور بن چکی ہے،عدلیہ اور باقی اداروں سے بدعنوانی کا خاتمہ ناگزیر ہو چکا ہے وقت آگیا ہے کہ بدعنوانی کے خاتمے کیلیے سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس عدالت عظمیٰ کے کمیٹی روم میں منعقد ہوا جس میں لاہور، پشاور، سندھ، بلوچستان اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان نے شرکت کی جبکہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس جواد ایس خواجہ نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ اجلاس میں جیل اصلاحات کی سفارشات اور زیر التوا مقدمات کو جلد نمٹانے کے طریقہ کار کا جائزہ لیا گیا۔



چیف جسٹس نے افتتاحی خطاب میں کہاکہ عدلیہ آئین کی محافظ ہے عوام کے بنیادی آئینی حقوق کا تحفظ عدلیہ کی آئینی ذمے داری ہے اور عوام کے آئینی حقوق کا تخفظ کرتے ہوئے عدلیہ نے جمہوریت اور ریاستی ادروں کو استحکام بخشاہے، سپریم کورٹ کے فیصلوں سے الیکشن کمیشن مضبوط ہوا، امید کرتے ہیں کہ عوام کے منتخب ایوانوں میں بیٹھنے والے ہر قسم کی نااہلی سے پاک ہونگے اور وہ آئین کی شق62اور63پر پورا اتریں گے۔ انھوں نے کہاکہ 19ویں اور 20ویں ترمیم بھی سپریم کورٹ کے فیصلوں کے نتیجے میں آئی، سپریم کورٹ کے احکام کے باوجود فیڈرل سروسز ٹریبونل فعال نہیں ہو سکا۔ چیف جسٹس نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ فیڈرل سروسز ٹریبونل کو فوری طور پر بحال کرنے کیلیے قانون میں ترمیم کرے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں