ایران اورعالمی طاقتوں کے درمیان ایٹمی پروگرام سے متعلق معاہدہ پراتفاق
کوشش ہوگی کہ پابندیاں عائد کرنے سے گریز کیا جائے، آئندہ 6 ماہ کےدوران جامع حل پر بات چیت کریں گے،اوباما
ایران اورامریکا کے درمیان جاری مذاکرات بالاخر حتمی نتیجے پر پہنچ گئے، عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان معاہدے پر اتفاق ہوگیا۔ معاہدے کے تحت ایران اپنی جوہری سرگرمیاں محدود کر دے گا جس کے عوض اسے پابندیوں میں نرمی اور اربوں ڈالر دئے جائیں گے
جنیوا میں جاری مذاکرات کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے امریکی صدر بارک اوباما کا کہنا تھا کہ ایران پرآئندہ 6 ماہ تک اقتصادی پابندیاں نہیں لگائی جائیں گی، معاہدے سے دنیا محفوظ ہو جائے گی، ایران سمیت تمام ممالک کوپُرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کےحصول کاحق حاصل ہے،ایران کو چاہیےکہ معاہدے پرعمل درآمد کرے،ایران عالمی ایٹمی توانائی کےاہلکاروں کواپنی ایٹمی تنصیبات تک رسائی دے گا اور ایٹمی پروگرام کو وسعت نہیں دی جائے گی۔ صدر اوباما نے کہا کہ آج ہمیں پُرامن حل کا موقع ملا ہے،ہم کانگریس سےبات چیت کرتےرہے ہیں کہ مذاکرات کوموقع دیاجائے،کوشش ہوگی کہ پابندیاں عائد کرنے سے گریز کیا جائے تاہم آئندہ 6 ماہ کےدوران جامع حل پر بات چیت کریں گے ۔ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی عوام کو دوبارہ عالمی برادری کا حصہ بننے پر فائدہ ہوگا،ماضی میں کانگریس نے ایران پر پابندیاں عائد کیں ہمارا مقصد مسئلے کا پُرامن حل تھا۔
دوسری جانب ایران کے صدر حسن روحانی نے بھی جنیوا میں ہونے والے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے ٹوئٹر پر اپنے تبصرے میں کہا کہ اس تعمیری معاہدے سے نئے دور کا آغاز ہوگا، ایران اقتصادی پابندیاں ختم ہونے پر ایٹمی پروگرام محدود کردے گا۔
امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاہدہ کے لئے ایرانی وزیر خارجہ نے اہم کردار ادا کیا،دنیا کوایران کے ایٹی پروگرام پر تحفظات تھے، ہمارا مقصد ایران کو ایٹم بم بنانے سے روکنا تھا، اقتصادی پابندیاں ہی ایران کو مذاکراتی میز پر لائیں۔
جان کیری کا کہنا تھا کہ معاہدہ خطے میں اسرائیل سمیت ہمارے اتحادیوں کومحفوظ بنائےگا، ایران کے ایٹمی پروگرام پر عالمی برادری کئی مرتبہ اپنے تحفظات کا اظہارکرچکی تھی، ایرانی حکومت اگرمذاکرات کی میزپرنہ آتی تومعاہدہ ممکن نہیں تھا تاہم ایران کئی بارکہہ چکا تھاکہ اس کا ایٹمی پروگرام پُرامن مقاصد کیلیےہے۔ بعض نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی تجویز دی تھی لیکن پابندیوں کے بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا گیا۔
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا ایٹی پروگرام پرامن مقاصد کیلئے ہے، ایران جوہری پروگرام کی پاسداری کرے گا تاہم پروگرام ایران کا بنیادی حق ہے۔
جنیوا میں جاری مذاکرات کے بعد بریفنگ دیتے ہوئے امریکی صدر بارک اوباما کا کہنا تھا کہ ایران پرآئندہ 6 ماہ تک اقتصادی پابندیاں نہیں لگائی جائیں گی، معاہدے سے دنیا محفوظ ہو جائے گی، ایران سمیت تمام ممالک کوپُرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کےحصول کاحق حاصل ہے،ایران کو چاہیےکہ معاہدے پرعمل درآمد کرے،ایران عالمی ایٹمی توانائی کےاہلکاروں کواپنی ایٹمی تنصیبات تک رسائی دے گا اور ایٹمی پروگرام کو وسعت نہیں دی جائے گی۔ صدر اوباما نے کہا کہ آج ہمیں پُرامن حل کا موقع ملا ہے،ہم کانگریس سےبات چیت کرتےرہے ہیں کہ مذاکرات کوموقع دیاجائے،کوشش ہوگی کہ پابندیاں عائد کرنے سے گریز کیا جائے تاہم آئندہ 6 ماہ کےدوران جامع حل پر بات چیت کریں گے ۔ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی عوام کو دوبارہ عالمی برادری کا حصہ بننے پر فائدہ ہوگا،ماضی میں کانگریس نے ایران پر پابندیاں عائد کیں ہمارا مقصد مسئلے کا پُرامن حل تھا۔
دوسری جانب ایران کے صدر حسن روحانی نے بھی جنیوا میں ہونے والے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے ٹوئٹر پر اپنے تبصرے میں کہا کہ اس تعمیری معاہدے سے نئے دور کا آغاز ہوگا، ایران اقتصادی پابندیاں ختم ہونے پر ایٹمی پروگرام محدود کردے گا۔
امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ معاہدہ کے لئے ایرانی وزیر خارجہ نے اہم کردار ادا کیا،دنیا کوایران کے ایٹی پروگرام پر تحفظات تھے، ہمارا مقصد ایران کو ایٹم بم بنانے سے روکنا تھا، اقتصادی پابندیاں ہی ایران کو مذاکراتی میز پر لائیں۔
جان کیری کا کہنا تھا کہ معاہدہ خطے میں اسرائیل سمیت ہمارے اتحادیوں کومحفوظ بنائےگا، ایران کے ایٹمی پروگرام پر عالمی برادری کئی مرتبہ اپنے تحفظات کا اظہارکرچکی تھی، ایرانی حکومت اگرمذاکرات کی میزپرنہ آتی تومعاہدہ ممکن نہیں تھا تاہم ایران کئی بارکہہ چکا تھاکہ اس کا ایٹمی پروگرام پُرامن مقاصد کیلیےہے۔ بعض نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کی تجویز دی تھی لیکن پابندیوں کے بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا گیا۔
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا ایٹی پروگرام پرامن مقاصد کیلئے ہے، ایران جوہری پروگرام کی پاسداری کرے گا تاہم پروگرام ایران کا بنیادی حق ہے۔