کراچی زہریلی گیس کا اخراج رپورٹس میں تضاد

انتہائی افسوسناک صورتحال کے ساتھ ساتھ یہ ان اداروں کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔

انتہائی افسوسناک صورتحال کے ساتھ ساتھ یہ ان اداروں کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ (فوٹو : انٹرنیٹ)

کراچی میں چند روز قبل کیماڑی میں جان لیوا زہریلی گیس کا اخراج کہاں سے ہوا ؟ ہلاکتوں کا معمہ حل نہ ہوسکا ، کیونکہ حکومت سندھ کے دو اداروں کی رپورٹس میں کھلا تضاد ہے۔ اس واقعے میں تین سو سے زائد شہری متاثر ہوئے تھے،جب کہ محکمہ صحت کے مطابق چودہ اموات رپورٹ ہوئیں۔

پاکستان کے معاشی حب میں اتنا بڑا سانحہ رونما ہوا، لیکن کروڑوں کے فنڈز سے چلنے والے ادارے ایک واقعے کی درست وجوہات کا سبب بھی معلوم نہ کرسکے۔ انتہائی افسوسناک صورتحال کے ساتھ ساتھ یہ ان اداروں کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان ہے۔

حکومت سندھ کی لیبارٹری رپورٹ میں مریضوں کے خون میں مہلک ترین گیس ہائیڈروجن سلفائیڈکی موجودگی صفر بتائی گئی ہے جب کہ سندھ حکومت کی منظور شدہ لیبارٹری نے ہوا میں ہائیڈروجن سلفائیڈکی مقدار 661 پی پی بی بتائی ہے جو انتہائی حد تک مہلک ہے۔ یوں دیکھا جائے تو ہمیں حکومت سندھ کی اپنی لیبارٹری اور حکومت سندھ سے منظور شدہ لیبارٹری کی رپورٹس میں کھلا تضاد نظر آرہا ہے۔


صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی عدم توجہی کے باعث یہ انسانی المیہ مزید شدت اختیارکرگیا ہے اور یہ تاثر ابھرا ہے کہ عوام کے جانی ومالی نقصان سے حکومتی اداروں کا دور، دور تک کوئی واسطہ نہیں۔ یہ کیسا ظالمانہ نظام حکومت ہے جس میں عوام کے مصائب وآلام کا کسی کوئی احساس نہیں۔ دوسری جانب کیماڑی سے پھیلنے والی زہریلی گیس سے ہونے والی اموات کے نتیجے میں کراچی کے ایک شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔

سندھ ہائیکورٹ نے درخواست گزارکی درخواست پر سماعت کے دوران صوبائی اور وفاقی حکومتوں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے فریقین سے 11 مارچ تک جواب طلب کر لیا ہے۔ درخواست گزار کی جانب سے درخواست میں کہا گیا ہے کہ کیماڑی میں زہریلی گیس کے اخراج سے کئی افراد کی اموات ہوچکی ہیں، لہذا واقعے کی شفاف اور مکمل تحقیقات کرائی جائیں، درخواست میں کے پی ٹی، حکومت سندھ آئی، جی سندھ و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے،کیماڑی میں زہریلی گیس کے اخراج سے متعدد اموات کا معاملہ ابھی تک متنازع بنا ہوا ہے۔

اس سارے واقعے کوانسانیت کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے توحکومتی اداروں کی بے حسی ، بے رحمی اور سفاکیت عروج پر نظر آتی ہے، غریبوں کی بستی کے مکین زہریلی گیس کے اخراج سے چشم زدن میں موت کے منہ میں چلے جائیں، بیمار ہوجائیں تو ان کا کوئی پرسان حال نہیں، یعنی حکومتی اداروں کے بے حس افسران کی نظر میں انسانی جانوں کا ضیاع کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔

مقام افسوس ہے کہ جمہوری حکومتوں کو ملک کے جمہورکا کوئی احساس نہیں۔ حق تو یہ ہے کہ متاثرین زہریلی گیس کا علاج ومعالجے کی بہترین سہولتیں سرکار مہیا کرے جب کہ اس سانحے میں وفات پا جانے والے افرادکے لواحقین کو مالی امداد فراہم کی جائے اور اس معاملے کی شفاف تحقیقات کو منظرنامہ بھی لایا جائے تاکہ آیندہ ایسے واقعات کا تدارک ہوسکے۔
Load Next Story