کرونا وائرس کی ایران سے پاکستان منتقلی کا خطرہ

کرونا وائرس ایسے ممالک میں پھیل رہا ہے جہاں اس وائرس کی تشخیص و علاج کیلیے کوئی موثر نظام موجود نہیں، ماہرین صحت

کرونا وائرس ایسے ممالک میں پھیل رہا ہے جہاں اس وائرس کی تشخیص و علاج کیلیے کوئی موثر نظام موجود نہیں، ماہرین صحت۔ فوٹو : فائل

ماہرین صحت نے ایران سے کرونا وائرس کی پاکستان میں منتقلی کے خدشے کااظہارکردیا اورکہا ہے کہ پاکستان میں صحت کے نظام کا بنیادی ڈھانچا انتہائی کمزورہے۔

بلوچستان حکومت نے وفاقی اورسندھ سمیت دیگر صوبائی حکومتوں کو بھی مراسلے جاری کیے ہیں جس میں انتباہی پیغام دیاگیا ہے، ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس ایسے ممالک میں پھیل رہا ہے جہاں اس وائرس کی تشخیص و علاج کیلیے کوئی موثر نظام موجود نہیں۔

پاکستان میں اس وائرس کی تشخیص اور علاج کیلیے ابھی تک وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے الرٹ رہنے کی خبریں اور مراسلے جاری کیے گئے ہیں تاہم تشخیص اورعلاج کے حوالے سے واضح گائیڈ لائن فراہم نہیں کی جاسکی۔

ماہرین صحت کے مطابق چین سے دیگرملکوں میں پھیلنے والا اس وائرس کوکنڑول کرنا نامکمن ہوتا جارہا ہے کیوں کہ اس وائرس سے بچاؤکی کوئی حفاظتی ویکسین موجود نہیں جبکہ ویکسین کی تیاری میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔ چین میں اب تک کرونا سے 2446 ہلاکتیں ہوچکی ہیں اوردنیا بھر میں متاثرہ افرادکی تعداد 78000 تک پہنچ چکی ہے۔ چین کے بعد سب سے زیادہ خراب صورتحال ایران، جنوبی کوریا اور اٹلی کی ہے۔


اب تک کی رپورٹ کے مطابق ایران میں 6، جنوبی کوریا میں 4، اٹلی میں 2 ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ وائرس سے متاثر ہونے والے ممالک نے اسکول ، کالجز اور ثقافتی ادارے بندکردیے ہیں۔ دیگر ملکوں نے بھی ایران جانے والی تمام پروازیں معطل کردی ہیں جبکہ پاکستان میں ایران سے درآمدکیے جانے والے پھل فروٹ اور دیگر اشیاء کی معطلی بھی زیر غور ہے۔ ایران میں بڑھتے ہوئے کیسزکے پیش نظر عالمی ادارے صحت نے اپنے ایک بیاں میں کہا ہے کہ اس پر قابو پانا مشکل ہورہا ہے۔

ایران سے متصل بلوچستان میں میڈیکل ایمرجنسی نافذکردی گئی ہے اور بلوچستان حکومت نے ایران سے آنے والے زائرین سے کہا کہ وہ کھانسی اور بخارکی صورت میں قریبی اسپتال میں اپنا طبی معائنہ کروائیں اور14دن گزارنے کے بعد پاکستان میں داخل ہوں، بلوچستان حکومت کو اپنے صوبے تافتان میں 100 بستروں پر مشتمل ایک خیمہ اسپتال قائم کردیاگیا ہے جہاں ایران سے آنے والے زائرین کی اسکریننگ کریں گے۔

اس سلسلے میں حکومت پاکستان نے این آئی ایچ اسلام آباد سے طبی ٹیمیں تافتان کیلیے روانہ کردی ہیں۔ عالمی ادارے صحت کے مطابق چین سمیت 26 ممالک میں اس وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 1152 ہو چکی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے تمام ملکوںکو ہدایت دی ہے کہ وہ ممکنہ طور پر اس وبا کے پھیلاؤکو روکنے کیلیے مزید وسائل صرف کریں۔

واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے پھیلتے ہوئے کرونا وائرس کو عالمی ایمرجنسی قرار دیا ہے اور خدشہ ظاہرکیا ہے کہ وائرس ان ممالک میں زیادہ تباہی پھیلا سکتا ہے جن ممالک میں طبی نظام انتہائی کمزور ہیں، اس لیے ایران میںکرونا وائرس کی تصدیق اور ہلاکتوں کے بعد حکومت پاکستان نے ایران اورتافتان کی سرحد عارضی طورپر بندکردی ہے۔
Load Next Story