پاکستان زرعی خود انحصاری کی سوچ اپنائے کینیڈین ہائی کمشنر
زرعی شعبے میں مواقع کی فراہمی کیلیے موزوں پالیسی اختیار کی جائے، گول میز اجلاس سے خطاب
پاکستان میں کینیڈا کے ہائی کمشنر گریگ گیوکس نے کہا ہے کہ پاکستان کے زرعی شعبے کو سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش بنانے کے لیے ایسی پالیسی کی ضرورت ہے جس میں زرعی شعبے میں بھی کاروباری مواقع ہوں۔
انہوں نے یہ بات پنجاب حکومت کے اعلی حکام، صنعت وزراعت کے شعبے سے وابستہ ماہرین اوررہنمائوں کی گول میز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس کا اہتمام غیر منافع بخش تنظیم پاکستان ایگریکلچرل کونسل نے کیا تھا۔ پاکستان ایگریکلچرل کونسل کے چیف ایگزیکٹو افسر نے کہا کہ پاکستان زرعی کونسل زرعی شعبے میں بہتر نتائج حاصل کرکے اس ضمن میں مذاکروں کے انعقاد کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس موقع پر کینیڈا کے ہائی کمشنر گریگ گیوکس نے بتایا کہ کینیڈا صرف جاپان کو 3.2 ارب ڈالر کی غذائی اشیا برآمد کرتا ہے۔ انہوں نے نجی شعبے کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات کی ضرورت کے بارے میں وضاحت کی اور سفارش کی کہ پاکستان زرعی شعبے میں خود پر انحصار کی سوچ اپنائے۔
اس موقع پر سیفائر گروپ کے شاہد عبداللہ نے بتایا کہ پاکستانی سرمایہ کار مویشیوں کی نسل کی افزائش اور کپاس کی فصل میں بہتری کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت کام کررہے ہیں۔ فارمرز ایسوسی ایٹس آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر آفاق ٹوانہ نے کہا کہ پاکستان کو زرعی شعبے کو عالمی منڈی کے لیے کھول دینا چاہیے کیونکہ پاکستان میں ذرخیز زمین، پانی کی فراہمی اور کئی دیگر عوامل کھیتی باڑی کے لیے قابل اعتماد ہیں تاہم ٹیکنالوجی، تحقیق اور سرمائے جیسے امور کو حل کیا جانا چاہیے۔ اجلاس میں سیکریٹری زراعت پنجاب ڈاکٹر اعجاز منیر، چیئرمین نیسلے پاکستان سید یاور علی، لاہور میں کینیڈا کے اعزازی قونصل جنرل نعمان احمد خان، الموعیز انڈسٹریز کے منیجنگ ڈائریکٹر نعمان احمد خان، چیف ایگزیکٹو پنجاب زرعی تحقیقی بورڈ ڈاکٹر مبارک علی اور ڈائریکٹر آف پنجاب ویٹرنری ریسرچ انسٹیٹیوٹ راشد احمد نے شرکت کی۔
انہوں نے یہ بات پنجاب حکومت کے اعلی حکام، صنعت وزراعت کے شعبے سے وابستہ ماہرین اوررہنمائوں کی گول میز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی جس کا اہتمام غیر منافع بخش تنظیم پاکستان ایگریکلچرل کونسل نے کیا تھا۔ پاکستان ایگریکلچرل کونسل کے چیف ایگزیکٹو افسر نے کہا کہ پاکستان زرعی کونسل زرعی شعبے میں بہتر نتائج حاصل کرکے اس ضمن میں مذاکروں کے انعقاد کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس موقع پر کینیڈا کے ہائی کمشنر گریگ گیوکس نے بتایا کہ کینیڈا صرف جاپان کو 3.2 ارب ڈالر کی غذائی اشیا برآمد کرتا ہے۔ انہوں نے نجی شعبے کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات کی ضرورت کے بارے میں وضاحت کی اور سفارش کی کہ پاکستان زرعی شعبے میں خود پر انحصار کی سوچ اپنائے۔
اس موقع پر سیفائر گروپ کے شاہد عبداللہ نے بتایا کہ پاکستانی سرمایہ کار مویشیوں کی نسل کی افزائش اور کپاس کی فصل میں بہتری کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت کام کررہے ہیں۔ فارمرز ایسوسی ایٹس آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر آفاق ٹوانہ نے کہا کہ پاکستان کو زرعی شعبے کو عالمی منڈی کے لیے کھول دینا چاہیے کیونکہ پاکستان میں ذرخیز زمین، پانی کی فراہمی اور کئی دیگر عوامل کھیتی باڑی کے لیے قابل اعتماد ہیں تاہم ٹیکنالوجی، تحقیق اور سرمائے جیسے امور کو حل کیا جانا چاہیے۔ اجلاس میں سیکریٹری زراعت پنجاب ڈاکٹر اعجاز منیر، چیئرمین نیسلے پاکستان سید یاور علی، لاہور میں کینیڈا کے اعزازی قونصل جنرل نعمان احمد خان، الموعیز انڈسٹریز کے منیجنگ ڈائریکٹر نعمان احمد خان، چیف ایگزیکٹو پنجاب زرعی تحقیقی بورڈ ڈاکٹر مبارک علی اور ڈائریکٹر آف پنجاب ویٹرنری ریسرچ انسٹیٹیوٹ راشد احمد نے شرکت کی۔