مل مالکان اور آبادگاروں میں اختلافات شدت اختیار کرگئے گنے کی فراہمی بند
تلہار سمیت ضلع بدین کی کئی شوگر ملیں بند، موجودہ نرخ پر کسانوں کا گنا دینے سے انکار، کٹائی بند کر دی
شوگرملز مالکان اور آبادگاروں میں اختلافات شدت اختیار کر گئے، آبادگاروں نے ملوں کو گنا فراہم کرنے سے انکار کر دیا، باوانی شوگر ملز تلہار سمیت ضلع بدین کی دیگر شوگر ملیں بھی بند ہوگئیں۔
حکومت نے تاحال گنے کی نئی قیمت کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جس کی وجہ سے شوگر مل مالکان اور کسانوں میں اختلافات شدت اختیار کر گئے۔کاشت کاروں نے موجودہ قیمت پر ملوں کو گنا دینے سے انکار کر دیا ہے جس کی وجہ سے تلہار کی باوانی شوگر ملز سمیت ضلع بدین کی دیگر شوگر ملیں دوبارہ بند ہوگئیں۔
آبادگاروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے گنے کی سرکاری قیمت 180 روپے فی من مقرر کی ہے لیکن ملیں 172 روپے فی من پر گنا خرید رہی ہیں جس کی وجہ سے آبادگاروں نے کٹائی بند کر دی ہے۔ دوسری جانب گنے کی نئی قیمت کا ابھی تک نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے کی وجہ سے شوگر ملیں پرانے نرخ پر گنا خرید رہے ہیں۔ امکان ہے کہ دسمبر کی پہلی تاریخ تک شوگر ملز مالکان اور آبادگاروں میں معاملات طے پا جائیں گے اور شوگر ملیں دوبارہ کریشنگ سیزن کا آغاز کردینگی۔
حکومت نے تاحال گنے کی نئی قیمت کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جس کی وجہ سے شوگر مل مالکان اور کسانوں میں اختلافات شدت اختیار کر گئے۔کاشت کاروں نے موجودہ قیمت پر ملوں کو گنا دینے سے انکار کر دیا ہے جس کی وجہ سے تلہار کی باوانی شوگر ملز سمیت ضلع بدین کی دیگر شوگر ملیں دوبارہ بند ہوگئیں۔
آبادگاروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے گنے کی سرکاری قیمت 180 روپے فی من مقرر کی ہے لیکن ملیں 172 روپے فی من پر گنا خرید رہی ہیں جس کی وجہ سے آبادگاروں نے کٹائی بند کر دی ہے۔ دوسری جانب گنے کی نئی قیمت کا ابھی تک نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے کی وجہ سے شوگر ملیں پرانے نرخ پر گنا خرید رہے ہیں۔ امکان ہے کہ دسمبر کی پہلی تاریخ تک شوگر ملز مالکان اور آبادگاروں میں معاملات طے پا جائیں گے اور شوگر ملیں دوبارہ کریشنگ سیزن کا آغاز کردینگی۔