محکمہ آثار قدیمہ کی عدم توجہی ضلع ٹھٹھہ کے تاریخی مقامات زبوں حالی کا شکار
ماضی کے حکمرانوں اور سپہ سالاروں کے مقبروں کی دیواریں اور چھتیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار، قیمتی پتھر چوری
ٹھٹھہ ضلع کے تاریخی مقامات و قومی ورثے حکومت و محکمہ آثار قدیمہ کی عدم دلچسپی کے باعث زبوں حالی کا شکار، مکلی کے تاریخی قبرستان میں واقع ماضی کے حکمرانوں اور سپہ سالاروں کے مقبرے مسمار ہونے لگے۔
سیاسی، سماجی و باشعور حلقوں کی جانب سے حکومت و محکمہ آثار قدیمہ سے ان تاریخی ورثوں کو تباہ ہونے سے بچانے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق سندھ کے تاریخی ضلع ٹھٹھہ میں واقع قدیم تاریخی مقامات و قومی اثاثے حکومت اور محکمہ آثار قدیمہ کی عدم دلچسپی و مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ اور زبوں حالی کا شکار ہیں۔ مکلی کے تاریخی قبرستان میں ماضی کے حکمرانوں اور سپہ سالاروں کے مقبرے بھی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے تباہ ہورہے ہیں جبکہ ان مقبروں میں نصب قیمتی پتھر بھی چوری ہوگئے۔ سندھ کے سموں حکمران جام نظام الدین عرف جام ندو، سپہ سالار دولہ دریا خان، ترخان حکمران عیسیٰ خان کے مقبرے بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ مقبروں کی دیواریں اور چھتیں کمزور ہوگئی ہیں جبکہ ان میں نصب قیمتی پتھر جن پر فارسی میں عبارتیں اور قرآنی آیات تحریر تھیں وہ بھی چوری ہوگئے۔
ضلع میں واقع سب سے بڑا عوامی تفریح و سیاحوں کا مرکز مغل شہنشاہ شاہجہاں کی جانب سے تعمیر کی گئی شاہجہان مسجد حکومت و آثار قدیمہ کی عدم دلچسپی کے باعث کافی متاثر ہورہی ہے۔ مسجد کی دیواریں اور گنبد بھی کمزور ہونے کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئے ہیں، اس کے علاوہ امیر خانی مسجد، ہندوئوں کا ڈیڑھ سو سالہ پرانے ہنومان مندر کی دیواریں، شو مندر کی چھت اور بنیادیں کافی کمزور ہوگئی جبکہ قدیم دھرم شالہ اس وقت کھنڈرات کا منظر پیش کررہی ہے۔ یہ تاریخی مقامات اور قومی ورثے تباہ حالی کا شکار ہیںمگر ارباب اقتدار اور متعلقہ حکام کے کانوں پر جوں بھی نہیں رینگتی۔ ان تاریخی مقامات کی زبوں حالی و تباہ حالی پر شہریوں نے حکومت، محکمہ آثار قدیمہ کی عدم دلچسپی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مناسب دیکھ بھال، ازسرنو مرمت و تباہ ہونے سے بچانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سیاسی، سماجی و باشعور حلقوں کی جانب سے حکومت و محکمہ آثار قدیمہ سے ان تاریخی ورثوں کو تباہ ہونے سے بچانے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق سندھ کے تاریخی ضلع ٹھٹھہ میں واقع قدیم تاریخی مقامات و قومی اثاثے حکومت اور محکمہ آثار قدیمہ کی عدم دلچسپی و مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ اور زبوں حالی کا شکار ہیں۔ مکلی کے تاریخی قبرستان میں ماضی کے حکمرانوں اور سپہ سالاروں کے مقبرے بھی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے تباہ ہورہے ہیں جبکہ ان مقبروں میں نصب قیمتی پتھر بھی چوری ہوگئے۔ سندھ کے سموں حکمران جام نظام الدین عرف جام ندو، سپہ سالار دولہ دریا خان، ترخان حکمران عیسیٰ خان کے مقبرے بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ مقبروں کی دیواریں اور چھتیں کمزور ہوگئی ہیں جبکہ ان میں نصب قیمتی پتھر جن پر فارسی میں عبارتیں اور قرآنی آیات تحریر تھیں وہ بھی چوری ہوگئے۔
ضلع میں واقع سب سے بڑا عوامی تفریح و سیاحوں کا مرکز مغل شہنشاہ شاہجہاں کی جانب سے تعمیر کی گئی شاہجہان مسجد حکومت و آثار قدیمہ کی عدم دلچسپی کے باعث کافی متاثر ہورہی ہے۔ مسجد کی دیواریں اور گنبد بھی کمزور ہونے کی وجہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئے ہیں، اس کے علاوہ امیر خانی مسجد، ہندوئوں کا ڈیڑھ سو سالہ پرانے ہنومان مندر کی دیواریں، شو مندر کی چھت اور بنیادیں کافی کمزور ہوگئی جبکہ قدیم دھرم شالہ اس وقت کھنڈرات کا منظر پیش کررہی ہے۔ یہ تاریخی مقامات اور قومی ورثے تباہ حالی کا شکار ہیںمگر ارباب اقتدار اور متعلقہ حکام کے کانوں پر جوں بھی نہیں رینگتی۔ ان تاریخی مقامات کی زبوں حالی و تباہ حالی پر شہریوں نے حکومت، محکمہ آثار قدیمہ کی عدم دلچسپی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مناسب دیکھ بھال، ازسرنو مرمت و تباہ ہونے سے بچانے کا مطالبہ کیا ہے۔