
عائشہ کے والدین کچھ عرصہ قبل دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں جس کے بعد عائشہ نشے کی لت میں پڑ گئی۔ اپنے مستقبل سے بے خبرعائشہ کو حیات آباد پولیس نے ہیروئن پینے والے گروپ سے آزاد کروایا۔ عائشہ حیات آباد میں نشئیوں کے ساتھ ہیروئن پی رہی تھی جس کی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اطلاع ملی۔
اے ایس پی حیات آباد کی نگرانی میں ٹیم نے ہیروئن پینے والے گروہ پر چھاپہ مارا جہاں عائشہ ہیروئن پینے میں مصروف تھی، تاہم عائشہ کو معاشرتی برائی سے روکنے اور اسے محفوظ پناہ گاہ منتقل کرنے کے لئے پولیس اسے تھانے لے گئی جہاں بچی کو ایدھی سینٹر پشاور کے حوالے کر دیاگیا۔
پشاور میں نشے کی لت میں مبتلا 14 سالہ عائشہ کو کوئی بھی حکومتی ادارہ تحفظ دینے کے لئے تیار نہ ہوسکا، عائشہ کو سوشل ویلفئیر ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کرنے کے لئے بہت کوششیں کی گئیں، باربار رابطہ کرنے کے باجود محکمہ سماجی بہبود نے عائشہ کو تحفظ فراہم کرنے کے حوالے سے معذرت کرلی۔
دوسری جانب منشیات بحالی سینٹر نے بھی حوا کی بیٹی کو تحویل میں لینے سے انکار کردیا، ضلعی انتظامیہ نے بھی بچی کو محفوظ جگہ منتقل کرنے کے حوالے سے رابطے کئے لیکن کوئی حل نہ نکل سکا، جس پر پولیس نے عائشہ کو بلقیس ایدھی سینٹر منتقل کر دیا۔
عائشہ نے پولیس کو بتایا کہ وہ گزشتہ دو، تین سال سے نشہ کر رہی ہے۔ طارق جو کہ متنی میں اس کا ہمسایہ ہے وہ اسے حیات آباد لے کرآیاتھا۔ طارق میرے علاقے کا رہنے والا ہے وہ خود بھی نشہ کرتا ہے میں بھی اس کے ساتھ ایک ماہ سے حیات آباد میں تھی۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔