سندھ ہائیکورٹ کے بینچ نے پرویزمشرف کا نام ای سی ایل سے خارج کرنیکی درخواست چیف جسٹس کو بھجوادی

پرویز مشرف عدالتی فیصلے پر نظرثانی چاہتے ہیں لہذا یہ درخواست چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو بھجواتی ہے، ڈویژنل بینچ

درخواست کے ساتھ داخل کیا جانے والا حلف نامہ پرویز مشرف کا نہیں ہے بلکہ ان کے برادر نسبتی کا ہے، اٹارنی جنرل. فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ کے ڈویژنل بینچ نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے کی درخواست کی سماعت نئے بینچ میں کرانے کے لئے چیف جسٹس کو بھجوادی۔


سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس صلاح الدین بابر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے پرویز مشرف کی درخواست کی سماعت کی، دوران سماعت پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ 29 مارچ 2013 کو سندھ ہائیکورٹ نے مشرف کی درخواست کی سماعت کے دوران ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم نہیں دیا تاہم تحریری حکم نامہ لکھواتے ہوئے ای سی ایل میں ان کا نام شامل کرنے کا حکم دیا گیا۔

اس موقع پر اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے درخواست پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ درخواست کے ساتھ داخل کیا جانے والا حلف نامہ پرویز مشرف کا نہیں ہے بلکہ ان کے برادر نسبتی کا ہے، لہذا عدالت انہیں تحریری اعتراض داخل کرانے کے لئے وقت دیاجائے، فریقین کا موقف سننے کے بعد عدالت نے قرار دیا کہ سابق صدر پرویز مشرف 29 مارچ 2013 کے فیصلے پر نظرثانی چاہتے ہیں لہذاعدالت یہ درخواست چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو بھجواتی ہے تاکہ وہ سماعت کے لئے نئے بنچ کا تعین کریں۔

Recommended Stories

Load Next Story