تھائی لینڈ میں حکومت مخالف مظاہروں کے بعد دارالحکومت میں ایمرجنسی نافذ

حكومت کیخلاف مظاہرے میں لاكھوں افراد سڑكوں پر نكل آئے اور وزیر اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا، میڈیا رپورٹس


AFP/APP November 25, 2013
ایمرجنسی کے دوران مظاہرین پر طاقت کا استعمال نہیں کیا جائے گا کیونکہ حکومت ملک میں لاقانونیت کو پھیلانا نہیں چاہتے، تھائی وزیراعظم ینگ یک شیناوترا فوٹو: اے ایف پی

تھائی لینڈ میں حکومت مخالف مظاہروں کے بعد تھائی وزیر اعظم ینگ لک شیناوترا نے دارالحکومت بینکاک میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بینكاک میں حكومت کے خلاف مظاہرے میں لاكھوں افراد سڑكوں پر نكل آئے اور وزیر اعظم ینگ لک شیناوترا سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا، مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے كارڈز اور بینرز اٹھا ركھے تھے۔ مظاہرے كے منتظمین نے دعویٰ کیا كہ حکومت مخالف یہ مظاہرہ گزشتہ 3 برسوں میں ہونے والے تمام مظاہروں سے بڑا ہے۔ اس موقع پر بینكاک كے فٹ بال اسٹیڈیم میں وزیراعظم كے 50 ہزار حامیوں نے بھی سرخ رنگ کی شرٹس پہن كر حكومت كے حق میں مظاہرہ كیا۔

دوسری جانب حکومت کے خلاف مظاہروں کو روکنے کے لئے تھائی وزیر اعظم نے بینکاک اور اس کے قریبی علاقوں میں سیکیورٹی ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔ انہوں نے ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس دوران مظاہرین پر طاقت کا استعمال نہیں کیا جائے گا کیونکہ حکومت ملک میں لاقانونیت کو پھیلانا نہیں چاہتے۔ انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ اس غیر قانونی مظاہرے سے دور رہ کر ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں۔

واضح رہے كہ وزیراعظم ینگ لک شیناواترا 2010 سے برسراقتدار ہیں اور ان كی غلط پالیسیوں كے باعث ہونے والے ہنگاموں كے دوران اب تک 90 افراد ہلاک ہوچكے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں