شین واٹسن نے کینگروز کے پاکستان ٹور کی حمایت کردی
خود کویہاں محفوظ خیال کرتا ہوں،پاکستانی بہت پیار دیتے ہیں، آل راؤنڈر
شین واٹسن نے کینگروز کے دورہ پاکستان کی حمایت کردی، سابق آسٹریلوی آل راؤنڈر کا کہنا ہے کہ میں یہاں خود کو دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ محفوظ خیال کرتا ہوں۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائیٹ www.cricketpakistan.com.pk کے پروگرام ''کرکٹ کارنر ود سلیم خالق'' میں شین واٹسن نے کہا کہ میرے لیے پاکستان کا دورہ ہمیشہ خوشگوار تجربہ رہا ہے،2005میں یہاں آیا تو 24سال کا تھا، اس وقت سے اب تک عوام کی محبت میں کوئی کمی نہیں آئی،صرف کراچی اور دیگر شہروں میں ہی نہیں بیرون ملک بھی پاکستانی شائقین بڑا پیار دیتے ہیں، اس بار بھی کراؤڈ بہت شاندار اور لوگ بڑی گرمجوشی سے روایتی مہمان نوازی کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ گذشتہ سیزن میں فائنل کیلیے آیا تو فیملی کو تشویش تھی،میں نے یہاں آکر اپنی آنکھوں سے انتظامات دیکھے تو سب خدشات دور ہوگئے،بچوں کے اسکول کا مسئلہ نہ ہوتا تو اس بار فیملی بھی ساتھ آتی۔
ایک سوال پرکوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے آل راؤنڈر نے کہا کہ میں پاکستان میں خود کو دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ محفوظ سمجھتا ہوں،انٹرنیشنل میچز کو ترسے ہوئے کرکٹ سے بے پناہ محبت کرنے والے شائقین کھلاڑیوں کو اپنے میدانوں پر ایکشن میں دیکھنا چاہتے ہیں،کینگروز کو بھی پاکستان کا دورہ کرنے میں کوئی امر مانع نہیں ہونا چاہیے۔
اسلام علیکم اور شکریہ سمیت اردو کے چند الفاظ سیکھ لیے
شین واٹسن نے کہا کہ میں نے ابھی تک اسلام علیکم اور شکریہ سمیت اردو کے چند الفاظ سیکھے ہیں،ان 2کے سوا باقی کو گڈ مڈ بھی کردیتا ہوں، اس لیے بولنے سے گریز کرتا ہوں۔
واٹسن پاکستان میں کباب اوربریانی سے لطف اندوز ہونے لگے
شین واٹسن پاکستان میں کباب اور بریانی سے لطف اندوز ہونے لگے،ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ کراچی میں بریانی بھی کھائی البتہ میں باربی کیو زیادہ پسند کرتا ہوں، ایک ریسٹورنٹ میں شاندار ڈشز پیش کی گئیں، وہاں موقع ملا تو دل بھر کرکباب کھائے اور مزا کیا۔
واٹسن کوئٹہ کے کپتان سرفراز اور اعظم خان کی صلاحیتوں کے معترف
شین واٹسن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد اور اعظم خان کی صلاحیتوں کے معترف ہیں،آل رائونڈر نے کہاکہ وکٹ کیپر بیٹسمین کی فرنچائز کیلیے بہترین خدمات ہیں،ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل اس کا ایک ثبوت ہے،حالیہ ایونٹ میں وہ ذمہ دارانہ بیٹنگ بھی کررہے ہیں،ورلڈکلاس کرکٹر سے اگلے میچز میں مزید بہتر کارکردگی کی امید ہے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی خاصیت یہی ہے کہ ہر کھلاڑی اپنا کردار ادا کرنے کیلیے پُرجوش نظر آتا ہے،اعظم خان اس کی ایک مثال ہیں، شاندار مہارت رکھنے والے نوجوان بیٹسمین میچ کی صورتحال کے مطابق اپنی اننگز آگے بڑھاتے ہیں، محمد حسنین اور نسیم شاہ جیسے پیسرز کی موجودگی میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا اسکواڈ ہر لحاظ سے متوازن نظر آتا ہے۔
انھوں نے ندیم عمر کو بہترین شخص قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک خیال رکھنے اور پیار کرنے والے ٹیم اونر کا ہونا بڑی خوش قسمتی کی بات ہے،انھوں نے بہترین ماحول فراہم کیا جس سے تمام کھلاڑی لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ندیم عمر نے بطور مینٹور ویون رچرڈز جیسی قدآور شخصیت کی خدمات حاصل کیں، سابق ویسٹ انڈیز کپتان کی موجودگی میں ٹیم میں جوش و جذبہ کی کبھی کمی نہیں ہوتی۔
واٹسن نے پی ایس ایل میں فاسٹ بولنگ کے معیار کو بے مثال قرار دیدیا
شین واٹسن نے پی ایس ایل میں فاسٹ بولنگ کے معیار کو بے مثال قرار دے دیا،انھوں نے کہاکہ قطعی طور پر یہ آسان لیگ نہیں ہے،خاص طور پر فاسٹ بولنگ میں دنیا کی کوئی اور ٹی ٹوئنٹی لیگ اس کا مقابلہ نہیں کرسکتی، ہر ٹیم کے پاس 150کی رفتار سے بولنگ کرنے والے 1یا 2 پیسرز موجود ہیں، اسپن بولنگ بھی عالمی معیار کی ہے، فرنچائز ٹورنامنٹس میں شائقین کی دلچسپی برقرار رکھنے کیلیے اسی طرح کی چیزیں درکار ہوتی ہیں، دیگر ملکوں میں بھی کرکٹ میچز دیکھنے والے پی ایس ایل کے مقابلوں میں گہری دلچسپی لیتے ہیں۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائیٹ www.cricketpakistan.com.pk کے پروگرام ''کرکٹ کارنر ود سلیم خالق'' میں شین واٹسن نے کہا کہ میرے لیے پاکستان کا دورہ ہمیشہ خوشگوار تجربہ رہا ہے،2005میں یہاں آیا تو 24سال کا تھا، اس وقت سے اب تک عوام کی محبت میں کوئی کمی نہیں آئی،صرف کراچی اور دیگر شہروں میں ہی نہیں بیرون ملک بھی پاکستانی شائقین بڑا پیار دیتے ہیں، اس بار بھی کراؤڈ بہت شاندار اور لوگ بڑی گرمجوشی سے روایتی مہمان نوازی کررہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ گذشتہ سیزن میں فائنل کیلیے آیا تو فیملی کو تشویش تھی،میں نے یہاں آکر اپنی آنکھوں سے انتظامات دیکھے تو سب خدشات دور ہوگئے،بچوں کے اسکول کا مسئلہ نہ ہوتا تو اس بار فیملی بھی ساتھ آتی۔
ایک سوال پرکوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے آل راؤنڈر نے کہا کہ میں پاکستان میں خود کو دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ محفوظ سمجھتا ہوں،انٹرنیشنل میچز کو ترسے ہوئے کرکٹ سے بے پناہ محبت کرنے والے شائقین کھلاڑیوں کو اپنے میدانوں پر ایکشن میں دیکھنا چاہتے ہیں،کینگروز کو بھی پاکستان کا دورہ کرنے میں کوئی امر مانع نہیں ہونا چاہیے۔
اسلام علیکم اور شکریہ سمیت اردو کے چند الفاظ سیکھ لیے
شین واٹسن نے کہا کہ میں نے ابھی تک اسلام علیکم اور شکریہ سمیت اردو کے چند الفاظ سیکھے ہیں،ان 2کے سوا باقی کو گڈ مڈ بھی کردیتا ہوں، اس لیے بولنے سے گریز کرتا ہوں۔
واٹسن پاکستان میں کباب اوربریانی سے لطف اندوز ہونے لگے
شین واٹسن پاکستان میں کباب اور بریانی سے لطف اندوز ہونے لگے،ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ کراچی میں بریانی بھی کھائی البتہ میں باربی کیو زیادہ پسند کرتا ہوں، ایک ریسٹورنٹ میں شاندار ڈشز پیش کی گئیں، وہاں موقع ملا تو دل بھر کرکباب کھائے اور مزا کیا۔
واٹسن کوئٹہ کے کپتان سرفراز اور اعظم خان کی صلاحیتوں کے معترف
شین واٹسن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد اور اعظم خان کی صلاحیتوں کے معترف ہیں،آل رائونڈر نے کہاکہ وکٹ کیپر بیٹسمین کی فرنچائز کیلیے بہترین خدمات ہیں،ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل اس کا ایک ثبوت ہے،حالیہ ایونٹ میں وہ ذمہ دارانہ بیٹنگ بھی کررہے ہیں،ورلڈکلاس کرکٹر سے اگلے میچز میں مزید بہتر کارکردگی کی امید ہے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی خاصیت یہی ہے کہ ہر کھلاڑی اپنا کردار ادا کرنے کیلیے پُرجوش نظر آتا ہے،اعظم خان اس کی ایک مثال ہیں، شاندار مہارت رکھنے والے نوجوان بیٹسمین میچ کی صورتحال کے مطابق اپنی اننگز آگے بڑھاتے ہیں، محمد حسنین اور نسیم شاہ جیسے پیسرز کی موجودگی میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا اسکواڈ ہر لحاظ سے متوازن نظر آتا ہے۔
انھوں نے ندیم عمر کو بہترین شخص قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک خیال رکھنے اور پیار کرنے والے ٹیم اونر کا ہونا بڑی خوش قسمتی کی بات ہے،انھوں نے بہترین ماحول فراہم کیا جس سے تمام کھلاڑی لطف اندوز ہوتے ہیں۔ ندیم عمر نے بطور مینٹور ویون رچرڈز جیسی قدآور شخصیت کی خدمات حاصل کیں، سابق ویسٹ انڈیز کپتان کی موجودگی میں ٹیم میں جوش و جذبہ کی کبھی کمی نہیں ہوتی۔
واٹسن نے پی ایس ایل میں فاسٹ بولنگ کے معیار کو بے مثال قرار دیدیا
شین واٹسن نے پی ایس ایل میں فاسٹ بولنگ کے معیار کو بے مثال قرار دے دیا،انھوں نے کہاکہ قطعی طور پر یہ آسان لیگ نہیں ہے،خاص طور پر فاسٹ بولنگ میں دنیا کی کوئی اور ٹی ٹوئنٹی لیگ اس کا مقابلہ نہیں کرسکتی، ہر ٹیم کے پاس 150کی رفتار سے بولنگ کرنے والے 1یا 2 پیسرز موجود ہیں، اسپن بولنگ بھی عالمی معیار کی ہے، فرنچائز ٹورنامنٹس میں شائقین کی دلچسپی برقرار رکھنے کیلیے اسی طرح کی چیزیں درکار ہوتی ہیں، دیگر ملکوں میں بھی کرکٹ میچز دیکھنے والے پی ایس ایل کے مقابلوں میں گہری دلچسپی لیتے ہیں۔