استغاثہ سربراہوں کی عدم تعیناتی سے سرکاری وکلا پریشان
سیکریٹری قانون کاتبادلہ، پراسیکیوٹر جنرل سبکدوش، سرکاری وکلا کی پولیس کیخلاف شکایات کا ازالہ نہیں ہورہا۔
FAISALABAD:
کریمنل پراسیکیوشن سروس کے سربراہوں کی عدم تعیناتی کے باعث اعلیٰ عدلیہ کے حکم پر عملدرآمد میں تاخیر ہونے لگی۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ قانون کے ادارے کریمنل پراسیکیوشن سروسز کے سربراہوں کی عدم تعیناتی کے باعث عدالت عظمیٰ و عالیہ کے احکام پر عملدآمد میں تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں، ماتحت عدالتوں میں تعینات سرکاری وکلا کو حصول انصاف کی فراہمی میں دشواری کا سامنا ہے، حکومت سندھ نے تاحال وزیر قانون کا تقرر نہیں کیا ہے جبکہ سیکریٹری قانون غلام نبی کے تبادلے کے بعد یہ عہدہ بھی خالی ہے ، پراسیکیوٹر جنرل سندھ شہادت اعوان سبکدوش ہوچکے ہیں جس کے باعث ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹرز کی جانب سے پولیس کے خلاف کی گئی شکایات کا کوئی ازالہ نہیں ہورہا جس سے ماتحت عدالتوں میں ہزاروں مقدمات التوا کا شکار ہیں۔
عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے تمام ماتحت عدالتوں کو اسلحہ ایکٹ اور آتش گیر مواد رکھنے کے ملزمان کے مقدمات روزانہ کی بنیاد پر چلانے کا احکام جاری کرکے مقدمات فوری نمٹانے کی ہدایت کی تھی، پراسیکیوٹر جنرل سندھ کی سبکدوشی کے باعث ڈپٹی ڈائریکٹر نے عدالت عظمیٰ کا حکم نامہ تمام ماتحت عدالتوں کے سرکاری وکلا کو 28 ستمبر کو ارسال کیا۔
سرکاری وکلا نے مذکورہ حکم پر عمل کیلیے تمام مقدمات کے تفتیشی افسران کو نوٹس جاری کیے اور گواہی کیلیے عدالتوں میں طلب کیا، ایک ماہ گزرنے کے باوجود پولیس افسران اور اہلکاروں نے سرکاری وکلا کے نوٹس پر عمل نہیں کیا جس پر ان کی شکایت ادارے کے سربراہ سے کی گئی لیکن شکایات کا ازالہ نہیں ہوسکا،پولیس کی غفلت و لاپروائی سے ماتحت عدالتوں میں اسلحہ ایکٹ کے ہزاروں مقدمات التوا کا شکار ہیں، عدالتی برہمی پر سرکاری وکلا نے تحریری طور پر عدالت میں شکایتیں دینا شروع کیں اور حقائق سے آگاہ کیا، شکایت پر فاضل عدالتوں نے غفلت و لاپراوئی برتنے پر سخت نوٹس لینے کا آغاز کیا اور تھانیداروں اور تفتیشی افسران کی گرفتاری کا حکم دیا کئی تھانیداروں کو فوری عدالت میں طلب کیا گیا اور70 سے زائد مقدمات کے چالان جمع کروائے اور گواہوں کو بھی پیشی کا پابند کیا گیا ہے۔
کریمنل پراسیکیوشن سروس کے سربراہوں کی عدم تعیناتی کے باعث اعلیٰ عدلیہ کے حکم پر عملدرآمد میں تاخیر ہونے لگی۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ قانون کے ادارے کریمنل پراسیکیوشن سروسز کے سربراہوں کی عدم تعیناتی کے باعث عدالت عظمیٰ و عالیہ کے احکام پر عملدآمد میں تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں، ماتحت عدالتوں میں تعینات سرکاری وکلا کو حصول انصاف کی فراہمی میں دشواری کا سامنا ہے، حکومت سندھ نے تاحال وزیر قانون کا تقرر نہیں کیا ہے جبکہ سیکریٹری قانون غلام نبی کے تبادلے کے بعد یہ عہدہ بھی خالی ہے ، پراسیکیوٹر جنرل سندھ شہادت اعوان سبکدوش ہوچکے ہیں جس کے باعث ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکیوٹرز کی جانب سے پولیس کے خلاف کی گئی شکایات کا کوئی ازالہ نہیں ہورہا جس سے ماتحت عدالتوں میں ہزاروں مقدمات التوا کا شکار ہیں۔
عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے تمام ماتحت عدالتوں کو اسلحہ ایکٹ اور آتش گیر مواد رکھنے کے ملزمان کے مقدمات روزانہ کی بنیاد پر چلانے کا احکام جاری کرکے مقدمات فوری نمٹانے کی ہدایت کی تھی، پراسیکیوٹر جنرل سندھ کی سبکدوشی کے باعث ڈپٹی ڈائریکٹر نے عدالت عظمیٰ کا حکم نامہ تمام ماتحت عدالتوں کے سرکاری وکلا کو 28 ستمبر کو ارسال کیا۔
سرکاری وکلا نے مذکورہ حکم پر عمل کیلیے تمام مقدمات کے تفتیشی افسران کو نوٹس جاری کیے اور گواہی کیلیے عدالتوں میں طلب کیا، ایک ماہ گزرنے کے باوجود پولیس افسران اور اہلکاروں نے سرکاری وکلا کے نوٹس پر عمل نہیں کیا جس پر ان کی شکایت ادارے کے سربراہ سے کی گئی لیکن شکایات کا ازالہ نہیں ہوسکا،پولیس کی غفلت و لاپروائی سے ماتحت عدالتوں میں اسلحہ ایکٹ کے ہزاروں مقدمات التوا کا شکار ہیں، عدالتی برہمی پر سرکاری وکلا نے تحریری طور پر عدالت میں شکایتیں دینا شروع کیں اور حقائق سے آگاہ کیا، شکایت پر فاضل عدالتوں نے غفلت و لاپراوئی برتنے پر سخت نوٹس لینے کا آغاز کیا اور تھانیداروں اور تفتیشی افسران کی گرفتاری کا حکم دیا کئی تھانیداروں کو فوری عدالت میں طلب کیا گیا اور70 سے زائد مقدمات کے چالان جمع کروائے اور گواہوں کو بھی پیشی کا پابند کیا گیا ہے۔