اسلامی بینکاری صنعت کیلیے5سالہ اسٹرٹیجک پلان پرکام شروع
منصوبہ اسلامی مالیات کی اسٹرٹیجک سمت کاتعین کرے گا، ڈپٹی گورنر ایس بی پی
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈپٹی گورنر قاضی عبدالمقتدر نے کہاہے کہ مرکزی بینک اسلامی بینکاری صنعت کیلیے نیا 5 سالہ (2013-17) اسٹرٹیجک پلان تیار کررہا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے لرننگ ریسورس سینٹر کراچی میں اسلامک فنانس نیوز (آئی ایف این) روڈ شو 2012 میں ''پاکستان میں اسلامی مالیات۔ ہم کہاںکھڑے ہیں اورآگے بڑھنے کاراستہ'' کے کے موضوع پر اپنے خطاب میں انھوںنے کہاکہ یہ منصوبہ اسلامی بینکاری صنعت کی اسٹرٹیجک سمت کاتعین کریگا۔
اس سے صنعت کو اگلے مرحلے تک ترقی دینے کی حکمت عملی اور لائحہ عمل کی وضاحت ہو گی اور اس منصوبے کی پیش رفت کیلیے اسٹیٹ بینک اسلامی بینکاری صنعت کی فعال اور بامعنی شمولیت کی توقع رکھتا ہے، آئندہ 5 برسوں میں بینکاری نظام میں اسلامی مالیاتی صنعت کاحصہ بڑھ کر15فیصد تک ہوجانے کاامکان ہے، 2002میںآغازکے بعداسلامی بینکاری صنعت اب ملک کے بینکاری نظام کے 8 فیصد سے بھی زائد پر محیط ہے،اس کا نیٹ ورک 964 برانچوں اور 500 سے زیادہ ونڈوز پر مشتمل ہے۔
یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران ملک میں اسلامی بینکاری میں پائیدار نمو کے باعث اسلامی کیپٹل مارکیٹس، میوچل فنڈز اور تکافل کمپنیوں وغیرہ میں ترقی شروع ہوئی،اس وقت ہمارے ہاں 5 تکافل آپریٹرز اور 30 اسلامی میوچل فنڈز ہیں۔ قاضی مقتدر نے انکشاف کیا کہ اسٹیٹ بینک اسلامی بینکاری اداروں میں شریعہ گورننس کو مزید مضبوط بنانے کیلیے ایک جامع شریعہ گورننس فریم ورک بھی تیار کر رہا ہے۔
شریعت سے ہم آہنگی کو یقینی بنانے کیلیے فریم ورک میں اسلامی بینکاری اداروں بشمول بورڈ آف ڈائریکٹرز، شریعہ ایڈوائزر،کمیٹیز، ایگزیکٹو منیجمنٹ اور مختلف شعبوں کے کردار اور ذمے داریوں کا واضح تعین کیا جائے گا، اسٹیٹ بینک نے اسلامی بینکاری صنعت کی مشاورت سے منافع کی تقسیم اور پول منیجمنٹ کا جامع فریم ورک بنایاہے۔
فریم ورک شاید اس ماہ کے اندر جاری کر دیا جائیگا۔ قاضی عبدالمقتدر نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران 369 ارب روپے (تقریباً 4 ارب ڈالر)کے ساورن سکوک جاری کیے گئے تھے جس سے بڑی حد تک اسلامی بینکاری صنعت کی لیکوڈیٹی کے انتظام کا مسئلہ حل ہو گیا۔ انھوںنے کہاکہ اسٹیٹ بینک یہ اقدامات اسلامی بینکاری شعبے کی قانونی،ضوابطی اور شریعہ سے ہم آہنگ فریم ورک میں مضبوطی، عوام میں آگاہی پیدا کرنے اور صنعت کے انسانی وسائل میں اضافے کیلیے کر رہاہے، اسٹیٹ بینک اسلامی بینکاری کے بارے میں آگہی پیدا کرنے کیلیے جلدتشہیری مہم شروع کریگا۔
اس شعبے کو درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے انھوںنے کہاکہ نمو کیلیے اہل اور تربیت یافتہ انسانی وسائل تیارکرنا بڑا چیلنج ہوگا، اسٹیٹ بینک اپنے معمول کے اور خصوصی تربیتی پروگراموں کے ذریعے اس شعبے کی انسانی وسائل کی استعداد میں اضافے کی کوششیں تیز کریگا تاہم اسلامی بینکاری اداروں کو بھی انسانی وسائل کو ترقی دینے کیلیے سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا ہو گا جبکہ ایک اور چیلنج اثاثہ جات میں تنوع لانا ہوگا ۔
اسٹیٹ بینک کے لرننگ ریسورس سینٹر کراچی میں اسلامک فنانس نیوز (آئی ایف این) روڈ شو 2012 میں ''پاکستان میں اسلامی مالیات۔ ہم کہاںکھڑے ہیں اورآگے بڑھنے کاراستہ'' کے کے موضوع پر اپنے خطاب میں انھوںنے کہاکہ یہ منصوبہ اسلامی بینکاری صنعت کی اسٹرٹیجک سمت کاتعین کریگا۔
اس سے صنعت کو اگلے مرحلے تک ترقی دینے کی حکمت عملی اور لائحہ عمل کی وضاحت ہو گی اور اس منصوبے کی پیش رفت کیلیے اسٹیٹ بینک اسلامی بینکاری صنعت کی فعال اور بامعنی شمولیت کی توقع رکھتا ہے، آئندہ 5 برسوں میں بینکاری نظام میں اسلامی مالیاتی صنعت کاحصہ بڑھ کر15فیصد تک ہوجانے کاامکان ہے، 2002میںآغازکے بعداسلامی بینکاری صنعت اب ملک کے بینکاری نظام کے 8 فیصد سے بھی زائد پر محیط ہے،اس کا نیٹ ورک 964 برانچوں اور 500 سے زیادہ ونڈوز پر مشتمل ہے۔
یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران ملک میں اسلامی بینکاری میں پائیدار نمو کے باعث اسلامی کیپٹل مارکیٹس، میوچل فنڈز اور تکافل کمپنیوں وغیرہ میں ترقی شروع ہوئی،اس وقت ہمارے ہاں 5 تکافل آپریٹرز اور 30 اسلامی میوچل فنڈز ہیں۔ قاضی مقتدر نے انکشاف کیا کہ اسٹیٹ بینک اسلامی بینکاری اداروں میں شریعہ گورننس کو مزید مضبوط بنانے کیلیے ایک جامع شریعہ گورننس فریم ورک بھی تیار کر رہا ہے۔
شریعت سے ہم آہنگی کو یقینی بنانے کیلیے فریم ورک میں اسلامی بینکاری اداروں بشمول بورڈ آف ڈائریکٹرز، شریعہ ایڈوائزر،کمیٹیز، ایگزیکٹو منیجمنٹ اور مختلف شعبوں کے کردار اور ذمے داریوں کا واضح تعین کیا جائے گا، اسٹیٹ بینک نے اسلامی بینکاری صنعت کی مشاورت سے منافع کی تقسیم اور پول منیجمنٹ کا جامع فریم ورک بنایاہے۔
فریم ورک شاید اس ماہ کے اندر جاری کر دیا جائیگا۔ قاضی عبدالمقتدر نے کہا کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران 369 ارب روپے (تقریباً 4 ارب ڈالر)کے ساورن سکوک جاری کیے گئے تھے جس سے بڑی حد تک اسلامی بینکاری صنعت کی لیکوڈیٹی کے انتظام کا مسئلہ حل ہو گیا۔ انھوںنے کہاکہ اسٹیٹ بینک یہ اقدامات اسلامی بینکاری شعبے کی قانونی،ضوابطی اور شریعہ سے ہم آہنگ فریم ورک میں مضبوطی، عوام میں آگاہی پیدا کرنے اور صنعت کے انسانی وسائل میں اضافے کیلیے کر رہاہے، اسٹیٹ بینک اسلامی بینکاری کے بارے میں آگہی پیدا کرنے کیلیے جلدتشہیری مہم شروع کریگا۔
اس شعبے کو درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے انھوںنے کہاکہ نمو کیلیے اہل اور تربیت یافتہ انسانی وسائل تیارکرنا بڑا چیلنج ہوگا، اسٹیٹ بینک اپنے معمول کے اور خصوصی تربیتی پروگراموں کے ذریعے اس شعبے کی انسانی وسائل کی استعداد میں اضافے کی کوششیں تیز کریگا تاہم اسلامی بینکاری اداروں کو بھی انسانی وسائل کو ترقی دینے کیلیے سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا ہو گا جبکہ ایک اور چیلنج اثاثہ جات میں تنوع لانا ہوگا ۔