نیشنل بینک آف پاکستان کا جعلسازی پر قابو پانے کیلیے اپنے سسٹم کو مزید موثر بنانے کا فیصلہ
فیصلہ کسی بھی برانچ میں متعلقہ عملے کی جانب سے ممکنہ فراڈ کی روک تھام کیلیے کیا گیا ہے، ذرائع
نیشنل بینک آف پاکستان کی انتظامیہ نے برانچوں میں جعلسازی پر قابو پانے کے لیے اپنے خودکار نظام کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے مزید موثر بنانے کا آغاز کردیا ہے۔
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ بینک انتظامیہ نے یہ اقدام حال ہی میں این بی بی ایبٹ آباد ریجن کی 2 برانچوں خانسپورایوبیہ اور خیرگلی میں 38 کروڑ50 لاکھ روپے کی نشاندہی کے بعد اٹھایا ہے جہاں کے منیجر نے مبینہ طور پر ملی بھگت سے مزکورہ فراڈ کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ نیشنل بینک کی اس ضمن میں کی جانے والی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ 31 دسمبر2019 کے بعد برانچ کے B-52 کیش بینکس میں اچانک اضافہ ہوگیا، ابتدائی تحقیقات کے دوران مزکورہ برانچ منیجر اسٹاف متعلقہ واوچرز بھی پیش کرنے میں ناکام رہے، یہ معلوم ہوا کہ برانچ کے ایڈجسٹمنٹ اکاونٹ سے متعدد بار بڑی بڑی رقومات نکالی گئیں جو طویل دورانیے تک آوٹ اسٹینڈنگ بھی رہیں اور برانچ کے پارکنگ اکاونٹ میں بڑی مالیت کی رقم ایوبیہ برانچ کے کھاتوں میں کریڈٹ کی گئیں۔
بینک کی تحقیقاتی ٹیم کے مطابق این بی پی خیرہ گلی برانچ میں 24 کروڑ 50لاکھ روپے کا غبن کیا گیا تھا جس میں ایس اے پی جی ایل سے 14 کروڑ60لاکھ روپے اور ایڈجسٹنگ اکاونٹ سے 98لاکھ روپے کا غبن شامل ہے، ٹیم کی مرتب کردہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ خیرگلی اور خانسپور کے برانچ منیجرز نے مزکورہ فراڈ کے لیے ایک دوسرے کے لیے انٹریاں ریکارڈ کرائیں۔ اسی طرح خانسپور برانچ کی تحقیات میں بھی اس بات کا انکشاف ہواہے کہ برانچ کا ڈیول کنٹرول غیر فعال اور 2ماہ سے کیش بک اور بی 52 تحریر ہی کیاگیا تھا۔ تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ اکتوبر2019 کے بعد برانچ میں بڑی مالیت کی رقم کی منتقلی ہوئی ہے جو کہ مری برانچ سے حاصل کی گئی تھی، برانچ منیجر نے دو مختلف ناموں کے اکاونٹ نمبروں میں بڑی ادائیگیاں کیں۔
اس ضمن میں نیشنل بینک کے ترجمان سید ابن حسن نے ایکسپریس کے استفسار پر مزکورہ فراڈ کی تصدیق کرتے ہوئےبتایا کہ ایبٹ آباد ریجن کے دونوں برانچوں میں ہونے والے فراڈ کی محکمہ جاتی تحقیقات جاری ہیں اور رقم کی برآمدگی کی بھی کوششیں جاری ہیں اسکے علاوہ بینک کے داخلی نظام کو مزید مضبوط بنایاجارہاہے تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کا فراڈ دوبارہ نہ ہوسکے۔
ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ بینک انتظامیہ نے یہ اقدام حال ہی میں این بی بی ایبٹ آباد ریجن کی 2 برانچوں خانسپورایوبیہ اور خیرگلی میں 38 کروڑ50 لاکھ روپے کی نشاندہی کے بعد اٹھایا ہے جہاں کے منیجر نے مبینہ طور پر ملی بھگت سے مزکورہ فراڈ کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ نیشنل بینک کی اس ضمن میں کی جانے والی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ 31 دسمبر2019 کے بعد برانچ کے B-52 کیش بینکس میں اچانک اضافہ ہوگیا، ابتدائی تحقیقات کے دوران مزکورہ برانچ منیجر اسٹاف متعلقہ واوچرز بھی پیش کرنے میں ناکام رہے، یہ معلوم ہوا کہ برانچ کے ایڈجسٹمنٹ اکاونٹ سے متعدد بار بڑی بڑی رقومات نکالی گئیں جو طویل دورانیے تک آوٹ اسٹینڈنگ بھی رہیں اور برانچ کے پارکنگ اکاونٹ میں بڑی مالیت کی رقم ایوبیہ برانچ کے کھاتوں میں کریڈٹ کی گئیں۔
بینک کی تحقیقاتی ٹیم کے مطابق این بی پی خیرہ گلی برانچ میں 24 کروڑ 50لاکھ روپے کا غبن کیا گیا تھا جس میں ایس اے پی جی ایل سے 14 کروڑ60لاکھ روپے اور ایڈجسٹنگ اکاونٹ سے 98لاکھ روپے کا غبن شامل ہے، ٹیم کی مرتب کردہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ خیرگلی اور خانسپور کے برانچ منیجرز نے مزکورہ فراڈ کے لیے ایک دوسرے کے لیے انٹریاں ریکارڈ کرائیں۔ اسی طرح خانسپور برانچ کی تحقیات میں بھی اس بات کا انکشاف ہواہے کہ برانچ کا ڈیول کنٹرول غیر فعال اور 2ماہ سے کیش بک اور بی 52 تحریر ہی کیاگیا تھا۔ تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ اکتوبر2019 کے بعد برانچ میں بڑی مالیت کی رقم کی منتقلی ہوئی ہے جو کہ مری برانچ سے حاصل کی گئی تھی، برانچ منیجر نے دو مختلف ناموں کے اکاونٹ نمبروں میں بڑی ادائیگیاں کیں۔
اس ضمن میں نیشنل بینک کے ترجمان سید ابن حسن نے ایکسپریس کے استفسار پر مزکورہ فراڈ کی تصدیق کرتے ہوئےبتایا کہ ایبٹ آباد ریجن کے دونوں برانچوں میں ہونے والے فراڈ کی محکمہ جاتی تحقیقات جاری ہیں اور رقم کی برآمدگی کی بھی کوششیں جاری ہیں اسکے علاوہ بینک کے داخلی نظام کو مزید مضبوط بنایاجارہاہے تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کا فراڈ دوبارہ نہ ہوسکے۔