بلدیاتی ترامیم پرماہرین اور سیاسی جماعتوں کے شدید تحفظات

پینل کی شرط لاگو کرنا سنگین مذاق ہے، بڑے شہروں میں الیکشن نہیں سلیکشن ہوگا

پینل کی شرط لاگو کرنا سنگین مذاق ہے، بڑے شہروں میں الیکشن نہیں سلیکشن ہوگا. فوٹو فائل

KARACHI:
بلدیاتی امور کے ماہرین اور مختلف سیاسی جماعتوں نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ2013 میں مجوزہ ترامیم کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے بلدیاتی انتخابات میں پینل کی شرط لاگوکرنے اور یونین کونسلوں ویونین کمیٹیوں کے چیئرمین ووائس چیئرمین کے براہ راست انتخاب کی شرط ختم کرکے عوام کے ساتھ سنگین مذاق کیا ہے،اس عمل سے کراچی اور حیدرآباد میں الیکشن کے بجائے سلیکشن ہوگا اور اندرون سندھ ہارس ٹریڈنگ شروع ہوجائیگی جو جمہوری روح کے منافی ہے۔

ایک جماعت کا پینل یوسی سے کامیاب ہونے کے بعد جنرل کونسلرزکو چیئرمین وائس چیئرمین منتخب کریں گے، اس عمل کے اثرات میئر وڈپٹی میئر کے انتخاب تک ہونگے اور یہ پورا عمل انتخابی ڈھونگ ثابت ہوگا،سندھ بھر کی یوسیز میں یہ تماشا ہوگا اور یہ عوام کے ساتھ سنگین مذاق ہوگا، یہ عمل غیرضروری ہے جس سے وقت کا زیاں بھی ہوگا۔ اس سے بہتر ہے کہ یوسی کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے براہ راست انتخاب کی شرط برقرار رکھی جائے، پینل انتخاب سے یوسی کی سطح پر اپوزیشن مفقود ہوگی جبکہ میونسپل اور میٹروپولیٹن کی سطح پر بھی اپوزیشن برائے نام ہوگی یا چند جماعتوں کی اجارہ داری ہوگی۔

واضح رہے کہ صوبائی حکومت نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے بلدیاتی انتخابات کے قوانین میں ترامیم کا حتمی فیصلہ کرتے ہوئے یوسی کے چیئرمین و وائس چیئرمین کے براہ راست الیکشن کی شرط ختم کردی ہے۔ حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ مجوزہ ڈرافٹ پر وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی منظوری کے بعد گورنرسندھ ڈاکٹر عشرت العباد آرڈیننس جاری کریں گے۔پیپلزپارٹی کے ذرائع کے مطابق یوسی میں پینل کی شرط پرانے قوانین میں بھی تھی تاہم صوبائی الیکشن کمیشن کی سمجھ سے بالاتر ہونے کے باعث پرانے شیڈول میں کئی ابہام پیدا ہوگئے تھے۔ اس لیے بار کچھ ترامیم کرکے انتخابی قوانین کو آسان بنایا جارہا ہے۔ پینل بنیادوں پر انتخابات کے انعقاد سے سیاسی جماعتوں کا اسٹرکچر مضبوط ہوگا۔




ذرائع نے بتایا کہ بلدیاتی قوانین میں 27 امور پر ترامیم کی جارہی ہیں جن میں اہم ترین تبدیلی یوسی کے چیئرمین ووائس چیئرمین کے براہ راست الیکشن کی شرط ختم کیے جانے کی ہے۔ مجوزہ ترامیم کے تحت یونین کونسل ویونین کمیٹیز کی سطح پر6 عام نشستوں، خواتین، لیبر/کسان اور اقلیت کی ایک نشست پر9رکنی امیدواروں کا پینل الیکشن میں حصہ لے گا۔بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر لڑے جارہے ہیں اور سیاسی جماعتیں اپنا پینل نامزد کریں گی۔ دوسرے مرحلے میں جنرل نشستوں پر کامیاب کونسلرز یوسی کے چیئرمین ووائس چیئرمین کا الیکشن لڑنے کے اہل ہونگے اور خواتین لیبر، اقلیت اور دیگر کونسلر ووٹ ڈالیں گے، بالواسطہ منتخب ہونے والے یوسی کے وائس چیئرمین ڈسٹرکٹ میونسل کارپوریشنز کے چیئرمین ووائس چیئرمین کا انتخاب کریں گے۔

تیسرے مرحلے میں یوسی کے چیئرمین میٹروپولیٹن کارپویشنزکے میئر وڈپٹی میئر کا انتخاب کریں گے۔ بلدیاتی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جب یونین کونسل میں ایک پینل جیت گیا تو پھر اس کے چیئرمین ووائس چیئرمین کیلیے انتخابات کا عمل کیسے ہوگا؟۔کراچی اور حیدرآباد کی سطح پر یہ عمل الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن ہے، شہری علاقوں سے اگر ایم کیوایم یا جماعت اسلامی کے پینل کامیاب ہوتے ہیں تو دونوں جماعتوں کے مثالی نظم وضبط کے باعث چیئرمین وائس چیئرمین کیلیے جسے پارٹی نامزدکردیگی پھر کوئی دوسراکونسلر اس کے مدمقابل نہیں آئے گا۔

اندرون سندھ اور کراچی وحیدرآباد کے چند اضلاع میں دیگر جماعتوں کا اثرورسوخ ہے تاہم پارٹی نظم وضبط مثالی نہیں ہے۔ ان جماعتوں کا یوسی پینل منتخب ہوکر چیئرمین اور وائس چیئرمین کے انتخاب کے دوران پارٹی نامزدگی کونظر اندازکرکے ہارس ٹریڈنگ کرسکتا ہے اور کونسلرزکی بولیاں لگاکر چیئرمین وائس چیئرمین کا انتخاب کیے جانے کا اندیشہ ہے۔

واضح رہے کہ عام نشستوں پر کامیاب ہونے والے کونسلرز چیئرمین اور وائس چیئرمین کا انتخاب لڑنے کے اہل ہونگے، یوسی سطح پر اپوزیشن ہوگی نہیں اور یکطرفہ طور پر سندھ کی تمام یونین کونسلوں اور یونین کمیٹیز میں چیئرمین اور وائس چیئرمین کا انتخاب کیا جائیگا۔ سیاسی رہنماؤں نے کہا کہ یہ عمل الیکشن نہیں کہلایا جاسکتا کیونکہ یہ جمہوری روایات کے منافی ہے اور اس میں قانونی سقم ہے۔ نے چیئرمین اور وائس چیئرمین کا انتخاب براہ راست ہرنا چاہیے۔
Load Next Story