پی آئی اے 10 طیاروں کی خریداری کا 40منٹ میں فیصلہ قواعد نظر انداز

قومی ادارے کی پہلی وڈیو کانفرنس کے لیے آلات نجی بینک سے منگوائے گئے، منافع بخش روٹ فروخت کرنے کا انکشاف


Tufail Ahmed November 26, 2013
دبئی ایئر شو میں افسران نے نجی کمپنی کو سودے کی یقین دہانی کرائی تھی، بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں بعض ارکان کا احتجاج فوٹو: فائل

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں10طیاروں کی من پسند فرم سے خریدنے کی منظوری دیدی گئی۔

یہ منظوری بورڈ کے ہنگامی اجلاس میں دی گئی،اجلاس میں ایک نکاتی ایجنڈے کے تحت طیاروں کی خریداری کا فیصلہ صرف40منٹ میں کیا گیا جس میں خریداری کے تمام قواعد وضوابط کوبالائے طاق رکھتے ہوئے ایک کمپنی سے طیارے لینے کا فیصلہ کیاگیاکیونکہ دبئی ایئرشو میں پی آئی اے انتظامیہ کے 15اعلی افسران کے وفد نے من پسندکمپنی کو 10 طیاروںکی خریداری کی یقین دہائی کرائی تھی۔ قومی ایئرلائن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کااجلاس ہفتے کوایک نکاتی ایجنڈے پر ہنگامی بنیاد پرلاہورمیں طلب کیاگیا جس میں بورڈکے بعض ا رکان کو وڈیوکانفرنسنگ کے ذریعے بتایاگیاکہ قومی ایئرلائن فوری طورپر 10ایئرکرافٹ نجی کمپنی Gecasسے ڈرائی لیز پرلے رہی ہے جس پر بعض ارکان نے شدید مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ طیاروں کی خریداری کے لیے ایوی ایشن ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے اور طے شدہ طریقہ کارکے مطابق طیاریخریدے جائیں۔

اجلاس صرف ایک نکاتی ایجنڈے پرمشتمل تھا جس میں صرف یہ فیصلہ کرکے اراکان بورڈ کو بتانا تھا کہ قومی ایئرلائن 10طیارے نجی کمپنی Gecas سے ڈرائی لیزپرخریدے گی اس فیصلے پربورڈکے بعض اراکان نے شدید اعتراضات اور اپنے تحفظات کااظہار بھی کیا لیکن بورڈ کے سربراہ نے فیصلہ دیاکہ طیاریلیز پرمذکورہ کمپنی سے ہی خریدے جائیں گے ،واضح رہے کہ پی آئی اے کی تاریخ میں پہلی بار بورڈ آف ڈائریکٹرز کااجلاس وڈیوکانفرنسنگ کے ذریعے طلب کیاگیاتھا، وڈیو کانفرنس سے قبل بتایاگیاکہ قومی ایئرلائن کے پاس وڈیوکانفرنس کے آلات نہیں جس پر انتظامیہ نے ایک نجی بینک سے وڈیوکانفرنس کے آلات منگائے۔ معلوم ہوا ہے کہ بعضڈائریکٹرز نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی تحقیقات کرائی جائے۔



 

واضح رہے کہ قومی ایئرلائن نے حال ہی میں ویٹ لیز پرحاصل کیے جانے والے 4 طیاریاندرون وبیرون ملک کے روٹس پر پروازکرینگے، ایک افسر کے مطابق قومی ایئرلائن کی انتظامیہ نے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں ترکی سے لیز پر حاصل کیے جانے والے ان طیاروں کے قومی روٹس فروخت کردیے ہیں جبکہ3 سال قبل پی آئی اے نے ترکش ایئرلائن سے کوڈ شیئرنگ کے حوالے سے ابتدائی بات چیت کی تھی جس پرایک مخصٓوص گروپ نے روٹس فروخت کرنے کا الزام عائدکرتے ہوئے پاکستان کی تارٰیخ میں پہلی بارایئرپورٹ بندکردیے تھے اورپی آئی اے میں ہڑتال کرائی گئی جس میں قومی ایئرلائن کو4ارب روپے خسارے کا سامنا کرنا پڑا تھا اورایک ایم ڈی کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔

ادھرقومی ائیرلائن انتظامیہ کے بعض افسران نے ویٹ لیزپرحاصل کیے جانے والے جہازوں کے روٹس فروخت کرنے کاانکشاف کیا ہے اور کہا کہ قومی ایئرلائن کی انتظامیہ منافع بخش روٹس ترکش ایئرویز کوخاموشی سے فروخت کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے،ایک افسر کے مطابق پی آئی اے نے ویٹ لیز پر4طیارے حاصل کرلیے ہیں جس میں کاک پٹ کریو، کیبن کریو اور انجینئر بھی شامل ہیں، قومی ایئرلائن کے روٹس پر پرواز کرنے والے ان طیاروں سے ہونے والی آمدن کا 80فیصد حصہ ویٹ لیز اورعملے کی تنخواہوں میں چلاجائے گا۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں پی آئی اے کی جانب سے جاری کی جانے والی خبر میں یہ تاثردیاتھا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرزکے خصوصی اجلاس میں 10طیارے لیزپرحاصل کرنیکی منظوری دیدی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں