امریکی کمپنی نے طوارقی اسٹیل ملز خریدنے کیلیے ٹیکسوں میں چھوٹ مانگ لی
امریکی کمپنی نے گیس کے رعایتی ٹیرف کے ساتھ یہ بھی شرط رکھی ہے کہ طوارقی اسٹیل ملز کو اسپیشل اکنامک زون کادرجہ دیا جائے
KARACHI ':
امریکا کی بڑی کمپنی سائینا گروپ (سی آئی ای این اے)نے طوارقی اسٹیل ملز لمیٹڈ(ٹی ایس ایم ایل)کی خریداری کو کم از ٹیکس سے 10سال کی چھوٹ،خام مال کی درآمد کو2 فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی سے چھوٹ سمیت 4.65امریکی ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے گیس کی فراہمی اور طوارقی اسٹیل ملز کو اسپیشل اکنامک زون کا درجہ دینے سے مشروط کردیا ہے۔
'ایکسپریس' کو دستیاب دستاویز کے مطابق اٹارنی جنرل آف پاکستان کی جانب سے لکھے جانے والے لیٹر میں معاملے کا جو حل تجویز کیا گیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ ڈی آر آئی سیکٹر میں سرمایہ کاری کو پرکشش بنانے کیلیے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت سے جامع ڈائریکٹ ریدیوس آئرین(ڈی آر آئی)پالیسی متعار کروائی جائے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ امریکا کے بڑے سرمایہ کار گروپ سی آئی ای این اے نے طوارقی اسٹیل ملز لمیٹڈ خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ تاہم اس کیلیے ڈیوٹی و ٹیکسوں میں چھوٹ اور گیس کے رعایتی ٹیرف سمیت دیگرشرائط رکھی ہیں اور امریکی سرمایہ کار گروْپ کو یہ رعایات دینے کیلیے سمری تیار کرکے ای سی سی کو بھجوائی گئی ہے۔
امریکی سرمایہ کار گروپ سے چھوٹ نے میں دلچسپی ظاہر کی ہے ۔سائینا گروپ (سی آئی ای این اے)نے طوارقی اسٹیل ملز لمیٹڈ(ٹی ایس ایم ایل)خریدنے کیلیے شرط عائد کی ہے کہ اسے طوارقی اسٹیل ملز چلانے کیلیے گیس4.65 امریکی ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب فراہم کی جائے اور اس کیلیے گیس کا تمام ٹیرف فیص اسٹاک کے طور پر استعمال ہوگا اور پلانٹ کو چلانے کیلے 40 ایم ایم سی ایف ڈی گیس درکار ہوگی۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ طوارقی اسٹیل ملز خریدنے کیلیے امریکی کمپنی سائنا گروپ نے یہ بھی شرط رکھی ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 113 کے تحت عائد کم ازکم ٹیکس سے 10 سال کیلئے چھوٹ دی جائے اسی طرح طوارقی اسٹیل ملز کو بحران سے نکال کر بحال کرنے تک آئرن آکسائیڈ چھرے(Iron oxide pellets)کی درآمد پرعائد 2 فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی سے چھوٹ دی جائے اس کے علاوہ طوارقی اسٹیل ملز کو اسپیشل اکنامک زون کا درجہ دیا جائے۔
یہ بھی شرط رکھی گئی ہے کہ اسپیشل کیس کے طور پر طوارقی اسٹیل ملز لمیٹڈ کو ڈی آئی آئی بیسڈ بلیٹ کی درآمدات کو ڈیڑھ سال کیلئے ریگولیٹری ڈیوٹی اور ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی سے بھی چھوٹ دی جائے دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ سائنا گروپ ممکنہ سرمایہ کار گروپ کے طور پر طوارقی اسٹیل ملز پلانٹ کی موجودہ صلاحیتوں کو مزید بڑھائے گا اور اس کیلئے 13 سال کے دوران مرحلہ وار 70 کروڑ ڈالر کی اضافی سرمایہ کاری کرے گا۔
دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک مرتبہ سائنا گروپ کی جانب سے مجموعی سرمایہ کاری کا ایک حصہ مکمل ہونے پر 3 سال بعد مکمل طور پر انٹیگریٹڈ ڈی آر آئی یونٹ کو گیس سپلائی کرنے کی درخواست کی گئی ہے ۔دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ طوارقی اسٹیل ملز لمیٹڈ(ٹی ایس ایم ایل) نے رعایتی قیمت پر گیس فراہم نہ کرنے کی بنیاد پر حکومت پاکستان کے خلاف ثالثی کی مستقل عدالت(پی سی اے) میں41 کروڑ96 لاکھ98 ہزار ڈالر ہرجانے کا دعوٰی دار کررکھا ہے اور عالمی ثالثی عدالت میں پاکستان کی جانب سے کیس لڑنے والی لیگل قونصل فرم میسزایڈلس شاگوڈارڈ(M/S Addleshaw Goddard) نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ عالمی ثالثی عدالت میں پاکستان کی جانب سے جواب جمع کروائے بغیر طوارقی گروپ کے ساتھ عدالت سے باہر معاملہ حل کرنے کیلئے ملاقات ممکن نہیں ہے لہٰذا ثالثی عدالت میں جواب جمع کروائے بغیر مخالف فریق طوارقی گروپ سے اس قسم کی ملاقات سے پاکستان کی پوزیشن کمزور ہوگی کیونکہ معاملہ عدالت میں ہے اس لئے ضروری ہے اس حوالے سے کوئی نمائندگی نہ کی جائے اور پہلے ثالثی عدالت میں جواب جمع کروایا جائے۔
امریکا کی بڑی کمپنی سائینا گروپ (سی آئی ای این اے)نے طوارقی اسٹیل ملز لمیٹڈ(ٹی ایس ایم ایل)کی خریداری کو کم از ٹیکس سے 10سال کی چھوٹ،خام مال کی درآمد کو2 فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی اور ریگولیٹری ڈیوٹی سے چھوٹ سمیت 4.65امریکی ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے گیس کی فراہمی اور طوارقی اسٹیل ملز کو اسپیشل اکنامک زون کا درجہ دینے سے مشروط کردیا ہے۔
'ایکسپریس' کو دستیاب دستاویز کے مطابق اٹارنی جنرل آف پاکستان کی جانب سے لکھے جانے والے لیٹر میں معاملے کا جو حل تجویز کیا گیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ ڈی آر آئی سیکٹر میں سرمایہ کاری کو پرکشش بنانے کیلیے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت سے جامع ڈائریکٹ ریدیوس آئرین(ڈی آر آئی)پالیسی متعار کروائی جائے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ امریکا کے بڑے سرمایہ کار گروپ سی آئی ای این اے نے طوارقی اسٹیل ملز لمیٹڈ خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ تاہم اس کیلیے ڈیوٹی و ٹیکسوں میں چھوٹ اور گیس کے رعایتی ٹیرف سمیت دیگرشرائط رکھی ہیں اور امریکی سرمایہ کار گروْپ کو یہ رعایات دینے کیلیے سمری تیار کرکے ای سی سی کو بھجوائی گئی ہے۔
امریکی سرمایہ کار گروپ سے چھوٹ نے میں دلچسپی ظاہر کی ہے ۔سائینا گروپ (سی آئی ای این اے)نے طوارقی اسٹیل ملز لمیٹڈ(ٹی ایس ایم ایل)خریدنے کیلیے شرط عائد کی ہے کہ اسے طوارقی اسٹیل ملز چلانے کیلیے گیس4.65 امریکی ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب فراہم کی جائے اور اس کیلیے گیس کا تمام ٹیرف فیص اسٹاک کے طور پر استعمال ہوگا اور پلانٹ کو چلانے کیلے 40 ایم ایم سی ایف ڈی گیس درکار ہوگی۔
دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ طوارقی اسٹیل ملز خریدنے کیلیے امریکی کمپنی سائنا گروپ نے یہ بھی شرط رکھی ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی سیکشن 113 کے تحت عائد کم ازکم ٹیکس سے 10 سال کیلئے چھوٹ دی جائے اسی طرح طوارقی اسٹیل ملز کو بحران سے نکال کر بحال کرنے تک آئرن آکسائیڈ چھرے(Iron oxide pellets)کی درآمد پرعائد 2 فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی سے چھوٹ دی جائے اس کے علاوہ طوارقی اسٹیل ملز کو اسپیشل اکنامک زون کا درجہ دیا جائے۔
یہ بھی شرط رکھی گئی ہے کہ اسپیشل کیس کے طور پر طوارقی اسٹیل ملز لمیٹڈ کو ڈی آئی آئی بیسڈ بلیٹ کی درآمدات کو ڈیڑھ سال کیلئے ریگولیٹری ڈیوٹی اور ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی سے بھی چھوٹ دی جائے دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ سائنا گروپ ممکنہ سرمایہ کار گروپ کے طور پر طوارقی اسٹیل ملز پلانٹ کی موجودہ صلاحیتوں کو مزید بڑھائے گا اور اس کیلئے 13 سال کے دوران مرحلہ وار 70 کروڑ ڈالر کی اضافی سرمایہ کاری کرے گا۔
دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک مرتبہ سائنا گروپ کی جانب سے مجموعی سرمایہ کاری کا ایک حصہ مکمل ہونے پر 3 سال بعد مکمل طور پر انٹیگریٹڈ ڈی آر آئی یونٹ کو گیس سپلائی کرنے کی درخواست کی گئی ہے ۔دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ طوارقی اسٹیل ملز لمیٹڈ(ٹی ایس ایم ایل) نے رعایتی قیمت پر گیس فراہم نہ کرنے کی بنیاد پر حکومت پاکستان کے خلاف ثالثی کی مستقل عدالت(پی سی اے) میں41 کروڑ96 لاکھ98 ہزار ڈالر ہرجانے کا دعوٰی دار کررکھا ہے اور عالمی ثالثی عدالت میں پاکستان کی جانب سے کیس لڑنے والی لیگل قونصل فرم میسزایڈلس شاگوڈارڈ(M/S Addleshaw Goddard) نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ عالمی ثالثی عدالت میں پاکستان کی جانب سے جواب جمع کروائے بغیر طوارقی گروپ کے ساتھ عدالت سے باہر معاملہ حل کرنے کیلئے ملاقات ممکن نہیں ہے لہٰذا ثالثی عدالت میں جواب جمع کروائے بغیر مخالف فریق طوارقی گروپ سے اس قسم کی ملاقات سے پاکستان کی پوزیشن کمزور ہوگی کیونکہ معاملہ عدالت میں ہے اس لئے ضروری ہے اس حوالے سے کوئی نمائندگی نہ کی جائے اور پہلے ثالثی عدالت میں جواب جمع کروایا جائے۔