لاپتہ افراد کو 28 نومبر تک پیش نہ کیا گیا تو وزیر دفاع خود پیش ہوں چیف جسٹس

اگرلاپتہ افراد کے معاملے میں عدالتی حکم کے اندرونی اور بیرونی اثرات ہوں گے، چیف جسٹس

لاپتہ افراد کے ثبوت موجود ہیں، عدالتی حکم کے اندرونی اور بیرونی اثرات ہونگے،چیف جسٹس۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ 35 لاپتہ افراد فوج کی تحویل میں ہیں اگر انہیں 28 نومبر تک پیش نہ کیا گیا تو وزیر دفاع خود پیش ہوں،


چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں لا پتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے کیس کی سماعت کی ۔ ذاتی طور پر طلب کرنے کے باوجود سیکرٹری دفاع آصف یاسین کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔جوائنٹ سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ سیکرٹری دفاع علالت کے سبب پیش نہیں ہوسکے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سینکڑوں افراد رل رہے ہیں ، کسی کو پرواہ نہیں ، اگر سیکرٹری دفاع بیمار ہیں تو انہیں چھٹی لے کر چارج کسی اور کو دینا چاہیے ۔ایڈیشنل سیکرٹری دفاع نے موقف اختیار کیا کہ سیکرٹری دفاع چھٹی پر ہیں اور انہیں سیکرٹری دفاع کا اضافی چارج مل گیا ہے، لاپتہ افراد کو پیش کرنے کے لئے مزید مہلت دی جائے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گمشدہ وہ ہوتا ہے جس کا کچھ پتا نہ ہو، جنہیں آپ گمشدہ کہہ رہے ہیں وہ گمشدہ نہیں ، 35 لاپتہ افراد فوج کے پاس ہیں انہیں گمشدہ کہنا درست نہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یوں لگتا ہے کہ پاکستان میں متوازی حکومت کام کر رہی ہے، جو عدالتی احکامات کی پرواہ نہیں کرتی، اگر وزیراعظم کے پاس وزارت دفاع کا چارج ہے تو معاملہ ان کے علم میں لائیں،اگر لاپتا افراد کو 28 نومبر کو پیش نہ کیا گیا تو وزیر دفاع خود پیش ہوں۔ کیس کی سماعت کل سے کراچی رجسٹری میں روزآنہ کی بنیاد پر ہوگی۔
Load Next Story