امید ہے افغانستان کی سرزمین اب کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی وزیر خارجہ
معاہدے میں جو عہد کیا گیا اس میں کتنی سنجیدگی ہے یہ آنے والے وقت میں دیکھا جائے گا، شاہ محمود قریشی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ امید کرتے ہیں کہ افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کل دوحہ میں ایک تاریخی دن تھا، امریکا اور طالبان کے درمیان امن کی طرف پہلا ٹھوس قدم تھا، پاکستان کی رائے میں یہ ایک اہم پیش رفت ہے جب کہ کل کے معاہدے کے بعد انٹرا افغان معاہدے کا آغاز ہوگا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان کے عوام امن چاہتے ہیں انہوں نے بہت بربادی دیکھی ہے، افغانستان میں امن ہونے سے عوام سکھ کا سانس لیں گے تاہم پائیدار امن کا فیصلہ افغان عوام نے خود کرناہے، توقع ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی جب کہ باہر کا کوئی فریق افغان حکومت پرفیصلہ مسلط نہیں کرسکتا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان قیادت نے مل بیٹھ کر اپنے مستقبل کا فیصلہ کرناہے جب کہ افغانستان کی قیادت کی اب آزمائش آئے گی، افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کو سراہا گیا اور تعریف کی گئی جب کہ نقطہ چینی کرنے والے کل پاکستان کے معترف تھے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انٹرا افغان ڈائیلاگ میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے، معاہدے میں جو عہد کیا گیا اس میں سنجیدگی کتنی ہے آنے والے وقت میں دیکھا جائے گا جب کہ دونوں جانب قیدیوں کی رہائی سے اعتماد بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے عالمی سطح پر توجہ اور وسائل چاہیے ہوں گے، چاہتے ہیں افغان پناہ گزین پرامن طریقے سے اپنے وطن واپس لوٹیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ کل دوحہ میں ایک تاریخی دن تھا، امریکا اور طالبان کے درمیان امن کی طرف پہلا ٹھوس قدم تھا، پاکستان کی رائے میں یہ ایک اہم پیش رفت ہے جب کہ کل کے معاہدے کے بعد انٹرا افغان معاہدے کا آغاز ہوگا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان کے عوام امن چاہتے ہیں انہوں نے بہت بربادی دیکھی ہے، افغانستان میں امن ہونے سے عوام سکھ کا سانس لیں گے تاہم پائیدار امن کا فیصلہ افغان عوام نے خود کرناہے، توقع ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہوگی جب کہ باہر کا کوئی فریق افغان حکومت پرفیصلہ مسلط نہیں کرسکتا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان قیادت نے مل بیٹھ کر اپنے مستقبل کا فیصلہ کرناہے جب کہ افغانستان کی قیادت کی اب آزمائش آئے گی، افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کو سراہا گیا اور تعریف کی گئی جب کہ نقطہ چینی کرنے والے کل پاکستان کے معترف تھے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انٹرا افغان ڈائیلاگ میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے، معاہدے میں جو عہد کیا گیا اس میں سنجیدگی کتنی ہے آنے والے وقت میں دیکھا جائے گا جب کہ دونوں جانب قیدیوں کی رہائی سے اعتماد بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے عالمی سطح پر توجہ اور وسائل چاہیے ہوں گے، چاہتے ہیں افغان پناہ گزین پرامن طریقے سے اپنے وطن واپس لوٹیں۔