بنگلا دیش میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران 7 افراد ہلاک متعدد زخمی

بی این پی اوراس کی اتحادی جماعتوں نےشیخ حسینہ واجدکےجنوری میں عام انتخابات کےفیصلےکیخلاف پہیہ جام ہڑتال کااعلان کیاتھا


AFP November 26, 2013
مظاہرین نے ریلوے کی پٹریاں اکھاڑ کر پھینک دیں جس کے باعث ملک بھر میں ریلوے کا نظام معطل ہو کر رہ گیا۔ فوٹو؛ اے ایف پی/فائل

بنگلا دیش میں پولیس اور حکومت مخالف مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 7 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے جبکہ معمولات زندگی متاثرہو کررہ گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بنگلا کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی( بی این پی) اور اس کی اتحادی جماعتوں نے وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے جنوری میں عام انتخابات کے فیصلے کے خلاف ملک بھر میں آج سے 48 گھبٹوں کے لئے پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا تھا،جس کے باعث ملک کے متعدد شہروں ڈھاکا، کامیلا، شاہ جہان پور، سراج گنج میں ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور روڈ بلاک کر دیئے،پولیس نےمظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ، ربڑ کی گولیاں اور بعض مقامات پر گولیاں بھی چلائیں۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ مظاہرین پر اس وقت فائرنگ کی گئی جب کامیلا میں 500 سے زائد افراد نے خود ساختہ بندوقوں اور دستی بموں سے پولیس پر حملہ کیا، مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والوں میں ایک پولیس اہلکار اور بی این پی کا ایک رہنما بھی شامل ہے، دوسری جانب ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے جگہ جگہ ریلوے کی پٹریاں اکھاڑ کر پھینک دیں اور متعدد بوگیوں کو آگ لگا دی جس کے باعث ملک بھر میں ریلوے کا نظام بھی معطل ہو کر رہ گیا۔

واضح رہے کہ شیخ حسینہ واجد نے اپوزیشن کی جانب سے ملک میں عام انتخابات کے لئے نگراں حکومت کی تشکیل کے فیصلے کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی اتحادی جماعتوں پر مشتمل ایک کابینہ تشکیل دی جسے قومی حکومت کا نام دیا گیا جس کے بعد ملک بھرمیں مظاہروں اورہنگاموں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ اپوزیشن جماعتوں کا مطالبہ تھا کہ وزیراعظم شیخ حسینہ واجد فوری طور پر استعفیٰ دیں اور ملک میں صاف اور شفاف انتخابات کے لئے ایک نگراں حکومت تشکیل دی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں