پاکستان کو درپیش چیلنجز اور دفاعی تیاریاں
پاکستان نے اسٹرٹیجک مقاصد کے لیے تیار کیے گئے بغیر پائلٹ طیارے براق اور شہپر پاکستان آرمی اور پاکستان ایئرفورس...
پاکستان نے اسٹرٹیجک مقاصد کے لیے تیار کیے گئے بغیر پائلٹ طیارے براق اور شہپر پاکستان آرمی اور پاکستان ایئرفورس کے حوالے کردیے ہیں، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے نیسکام کے سائنسدانوں اور انجینئروں کے کام کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان یو اے ویز کی شمولیت سے افواج کی قوت اور ہدف کے حصول کی صلاحیتوں میں اضافہ ہو گا ۔ پیر کو آئی ایس پی آر سے جاری کردہ بیان کے مطابق اسٹرٹیجک مقاصد کے لیے ملک میں ہی تیار کیے گئے بغیر پائلٹ طیاروں براق اور شہپر کی بری اور بحری افواج میں شمولیت ایک اہم سنگ میل اور تاریخی موقع ہے' مستقبل میں ان بغیر پائلٹ طیاروں کی مدد سے سود مند طریقے سے سماجی و اقتصادی ترقی کے مختلف منصوبوں پر کام کیا جا سکے گا۔
آج کی دنیا میں عسکری لحاظ سے وہی قومیں خوشحال اور طاقتور ہیں' جو جدید ترین جنگی ہتھیاروں سے لیس ہیں' اس وقت امریکا دنیا کی واحد سپر پاور اس لیے ہے کہ اس کے پاس دنیا کی جدید ترین فوج موجود ہے۔ امریکا کے سائنس دان دن رات ایسے ہتھیار تیار کرنے میں مصروف ہیں جو دنیا کے کسی اور ملک کے پاس موجود نہیں ہیں۔ امریکا کے بعد روس' برطانیہ' فرانس' چین اور بھارت بھی جدید ہتھیار بنا رہے ہیں۔ بھارت تو اپنی نیوی کو بھی غیر معمولی انداز میں ترقی دے رہا ہے۔ بلاشبہ ترقی یافتہ اقوام کے پاس ایٹم بم' ہائیڈروجن بم اور نائیٹروجن بم بھی موجود ہیں لیکن روایتی جدید ہتھیاروں میں ترقی کرنا بھی انتہائی ضروری ہے کیونکہ آج بھی جنگیں روایتی ہتھیاروں سے ہی لڑی جاتی ہیں۔ اب تو ہتھیاروں میں کمپیوٹر ٹیکنالوجی کا استعمال بھی عام ہے' بغیر پائلٹ کے اڑنے والے طیارے اس کی زندہ مثال ہیں' امریکا' برطانیہ' فرانس' اسرائیل اور روس کے پاس ایسے جدید ترین طیارے موجود ہیں جو بغیر پائلٹ کے اڑتے ہیں اور اپنے ہدف کو جدید میزائلوں سے نشانہ بھی بناتے ہیں۔ ڈرون طیارے اسی حوالے سے جانے جاتے ہیں۔ امریکا میں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون طیاروں سے ہی اپنے اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اس نے ڈرون حملوں کے ذریعے بیت اللہ محسود اور پھر حکیم اللہ محسود کو نشانہ بنایا ہے۔ حال ہی میں امریکی ڈرون طیاروں نے خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو کے علاقے ٹل میں ایک مدرسے کو نشانہ بنایا ہے۔ جس میں حقانی نیٹ ورک کے اہم افراد مارے گئے ہیں۔ اس طرح کہا جا سکتا ہے کہ امریکا کے پاس اس وقت ڈرون کی صورت میں ایک انتہائی اہم ہتھیار موجود ہے۔
اب پاکستان نے بھی اس میدان میں قدم رکھ دیا ہے۔ براق اور شہپر کی تیاری اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے انجینئروں کو سہولتیں میسر ہوں تو ان کی صلاحیتیں کسی سے کم نہیں ہیں۔ پاکستان اس وقت مقامی طور پر خاصے ہتھیار تیار کر رہا ہے' الخالد ٹینک اور حتف میزائل اس کا ثبوت ہیں۔ چھوٹے جدید ہتھیار بھی بنائے جا رہے ہیں اور مشاق طیارے بھی تیار کیے جا رہے ہیں' پاکستان کی حکومت اگر وسائل فراہم کرے تو پاکستان کے انجینئرز جدید سے جدید ہتھیار بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ کسی قوم اور ملک کی بقا کے لیے اس کی افواج کا مضبوط ہونا انتہائی ضروری ہے۔ کوئی قوم جتنی مرضی خوشحال ہو جائے' اگر وہ دفاعی اعتبار سے کمزور ہے تو اسے ہتھیاروں کی مدد سے جنگلی اقوام بھی تباہ کر سکتی ہیں۔ رومن امپائر ہنوں کے ہاتھوں تباہ ہوئی۔رومن امپائر پر حملہ آور ہونے والے ہنوں کا سردار اٹیلا دنیا کی عظیم سلطنت کو برباد کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
پاکستان اس وقت سخت خطرات میں گھرا ہوا ہے' بھارت کے ساتھ اس کا روایتی تنازعہ چلا آ رہا ہے' دونوں ملکوں کے درمیان جنگیں بھی ہو چکی ہیں لیکن اب وطن عزیزکو دہشت گردوں سے بھی شدید خطرہ پیدا ہو گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ افغانستان کا بارڈر انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ تاریخ سیکڑوں برس بعد ایک بار پھر اپنے آپ کو دہرانے جا رہی ہے۔ کوئی تسلیم کرے یا نہ کرے لیکن وطن عزیز کو آج سب سے بڑا خطرہ شمال مغرب میں جنم لینے والے خلفشار اور بدامنی سے ہے۔ پاکستان کے دفاعی دانشوروں کو اس حوالے سے تاریخ کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ محض ہتھیار بنالینے سے ہی دفاع مضبوط نہیں ہوتا اور نہ ہی جنگیں جیتی جاتی ہیں۔ اس مقصد کے لیے تاریخ کا گہرا شعور ہونا بھی لازمی امر ہوتا ہے۔ ہمارے دفاعی منصوبہ سازوں کے ذہنوں میں ہر قسم کا ابہام اسی وقت ختم ہو سکتا ہے جب وہ تاریخ کے علم سے بھی لیس ہوں' ان کے پاس صدیوں پر محیط جغرافیائی آویزشوں کا ادراک بھی ہونا لازم ہے۔
امریکا جنگیں اسی لیے جیت رہا ہے کہ اس کے دفاعی اور سیاسی منصوبہ سازوں کے ذہنوں میں کوئی ابہام نہیں ہوتا۔ ان کے اہداف واضح ہوتے ہیں اور وہ انھیں ہٹ کرنے سے ایک لمحہ کے لیے بھی ہچکچاتے نہیں ہیں۔ پاکستان آج جس قسم کے مسائل اور چیلنجز سے دوچار ہے' یہ عام نوعیت کے معاملات نہیں ہیں۔ ایک دشمن مذہب کو ڈھال بنا کر وار کر رہا ہے' کہیں قوم پرستی کے نام پر دوسروں کو غلام بنانے کا پرچار کیا جا رہا ہے۔ کوئی لسانیت کی بنیاد بنا کر فتنہ و فساد برپا کرنے کی کوشش میں ہے۔ ان چیلنجوں سے نبٹنے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان کی افواج کے پاس جدید ترین ہتھیار ہوں' ڈرون ٹیکنالوجی آج کے دور کی اہم ترین ٹیکنالوجی ہے۔ اب پاکستان نے اس پر بھی دسترس حاصل کر لی ہے۔ یوں دیکھا جائے تو پاکستان عسکری میدان میں وہ کچھ کر رہا ہے جو دنیا کی ترقی یافتہ اقوام کر رہی ہیں۔
آج کی دنیا میں عسکری لحاظ سے وہی قومیں خوشحال اور طاقتور ہیں' جو جدید ترین جنگی ہتھیاروں سے لیس ہیں' اس وقت امریکا دنیا کی واحد سپر پاور اس لیے ہے کہ اس کے پاس دنیا کی جدید ترین فوج موجود ہے۔ امریکا کے سائنس دان دن رات ایسے ہتھیار تیار کرنے میں مصروف ہیں جو دنیا کے کسی اور ملک کے پاس موجود نہیں ہیں۔ امریکا کے بعد روس' برطانیہ' فرانس' چین اور بھارت بھی جدید ہتھیار بنا رہے ہیں۔ بھارت تو اپنی نیوی کو بھی غیر معمولی انداز میں ترقی دے رہا ہے۔ بلاشبہ ترقی یافتہ اقوام کے پاس ایٹم بم' ہائیڈروجن بم اور نائیٹروجن بم بھی موجود ہیں لیکن روایتی جدید ہتھیاروں میں ترقی کرنا بھی انتہائی ضروری ہے کیونکہ آج بھی جنگیں روایتی ہتھیاروں سے ہی لڑی جاتی ہیں۔ اب تو ہتھیاروں میں کمپیوٹر ٹیکنالوجی کا استعمال بھی عام ہے' بغیر پائلٹ کے اڑنے والے طیارے اس کی زندہ مثال ہیں' امریکا' برطانیہ' فرانس' اسرائیل اور روس کے پاس ایسے جدید ترین طیارے موجود ہیں جو بغیر پائلٹ کے اڑتے ہیں اور اپنے ہدف کو جدید میزائلوں سے نشانہ بھی بناتے ہیں۔ ڈرون طیارے اسی حوالے سے جانے جاتے ہیں۔ امریکا میں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون طیاروں سے ہی اپنے اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اس نے ڈرون حملوں کے ذریعے بیت اللہ محسود اور پھر حکیم اللہ محسود کو نشانہ بنایا ہے۔ حال ہی میں امریکی ڈرون طیاروں نے خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو کے علاقے ٹل میں ایک مدرسے کو نشانہ بنایا ہے۔ جس میں حقانی نیٹ ورک کے اہم افراد مارے گئے ہیں۔ اس طرح کہا جا سکتا ہے کہ امریکا کے پاس اس وقت ڈرون کی صورت میں ایک انتہائی اہم ہتھیار موجود ہے۔
اب پاکستان نے بھی اس میدان میں قدم رکھ دیا ہے۔ براق اور شہپر کی تیاری اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے انجینئروں کو سہولتیں میسر ہوں تو ان کی صلاحیتیں کسی سے کم نہیں ہیں۔ پاکستان اس وقت مقامی طور پر خاصے ہتھیار تیار کر رہا ہے' الخالد ٹینک اور حتف میزائل اس کا ثبوت ہیں۔ چھوٹے جدید ہتھیار بھی بنائے جا رہے ہیں اور مشاق طیارے بھی تیار کیے جا رہے ہیں' پاکستان کی حکومت اگر وسائل فراہم کرے تو پاکستان کے انجینئرز جدید سے جدید ہتھیار بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ کسی قوم اور ملک کی بقا کے لیے اس کی افواج کا مضبوط ہونا انتہائی ضروری ہے۔ کوئی قوم جتنی مرضی خوشحال ہو جائے' اگر وہ دفاعی اعتبار سے کمزور ہے تو اسے ہتھیاروں کی مدد سے جنگلی اقوام بھی تباہ کر سکتی ہیں۔ رومن امپائر ہنوں کے ہاتھوں تباہ ہوئی۔رومن امپائر پر حملہ آور ہونے والے ہنوں کا سردار اٹیلا دنیا کی عظیم سلطنت کو برباد کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
پاکستان اس وقت سخت خطرات میں گھرا ہوا ہے' بھارت کے ساتھ اس کا روایتی تنازعہ چلا آ رہا ہے' دونوں ملکوں کے درمیان جنگیں بھی ہو چکی ہیں لیکن اب وطن عزیزکو دہشت گردوں سے بھی شدید خطرہ پیدا ہو گیا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ افغانستان کا بارڈر انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ تاریخ سیکڑوں برس بعد ایک بار پھر اپنے آپ کو دہرانے جا رہی ہے۔ کوئی تسلیم کرے یا نہ کرے لیکن وطن عزیز کو آج سب سے بڑا خطرہ شمال مغرب میں جنم لینے والے خلفشار اور بدامنی سے ہے۔ پاکستان کے دفاعی دانشوروں کو اس حوالے سے تاریخ کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ محض ہتھیار بنالینے سے ہی دفاع مضبوط نہیں ہوتا اور نہ ہی جنگیں جیتی جاتی ہیں۔ اس مقصد کے لیے تاریخ کا گہرا شعور ہونا بھی لازمی امر ہوتا ہے۔ ہمارے دفاعی منصوبہ سازوں کے ذہنوں میں ہر قسم کا ابہام اسی وقت ختم ہو سکتا ہے جب وہ تاریخ کے علم سے بھی لیس ہوں' ان کے پاس صدیوں پر محیط جغرافیائی آویزشوں کا ادراک بھی ہونا لازم ہے۔
امریکا جنگیں اسی لیے جیت رہا ہے کہ اس کے دفاعی اور سیاسی منصوبہ سازوں کے ذہنوں میں کوئی ابہام نہیں ہوتا۔ ان کے اہداف واضح ہوتے ہیں اور وہ انھیں ہٹ کرنے سے ایک لمحہ کے لیے بھی ہچکچاتے نہیں ہیں۔ پاکستان آج جس قسم کے مسائل اور چیلنجز سے دوچار ہے' یہ عام نوعیت کے معاملات نہیں ہیں۔ ایک دشمن مذہب کو ڈھال بنا کر وار کر رہا ہے' کہیں قوم پرستی کے نام پر دوسروں کو غلام بنانے کا پرچار کیا جا رہا ہے۔ کوئی لسانیت کی بنیاد بنا کر فتنہ و فساد برپا کرنے کی کوشش میں ہے۔ ان چیلنجوں سے نبٹنے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان کی افواج کے پاس جدید ترین ہتھیار ہوں' ڈرون ٹیکنالوجی آج کے دور کی اہم ترین ٹیکنالوجی ہے۔ اب پاکستان نے اس پر بھی دسترس حاصل کر لی ہے۔ یوں دیکھا جائے تو پاکستان عسکری میدان میں وہ کچھ کر رہا ہے جو دنیا کی ترقی یافتہ اقوام کر رہی ہیں۔