فنکشنل لیگ ٹوٹ پھوٹ کا شکار
خیرپور اور دیگر اضلاع میں پیپلز پارٹی کی بڑی حریف مسلم لیگ فنکشنل رہی ہے اور پی پی کو ٹف ٹائم دیا ہے۔
مقامی سطح پر متحدہ قومی موومنٹ، مسلم لیگ فنکشنل، مسلم لیگ نواز سمیت دیگر پارٹیوں کے راہ نماؤں اور کارکنوں کا پیپلز پارٹی میں شمولیت کا سلسلہ جاری ہے۔
خیرپور اور دیگر اضلاع میں پیپلز پارٹی کی بڑی حریف مسلم لیگ فنکشنل رہی ہے۔ ماضی میں پی پی پی اور مسلم لیگ فنکشنل کے امیدواروں میں کانٹے کے مقابلے ہوئے اور پیپلزپارٹی کے لیے میدان کبھی خالی نہیں رہا۔ تاہم ان دنوں فنکشنل لیگ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ خیرپور اور سکھر، نوشہروفیروز، سانگھڑ، میرپورخاص سمیت دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والے کئی راہ نماؤں اور کارکنوں نے پارٹی کا ساتھ چھوڑ کر پی پی پی میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ خیرپور کے تمام اہم راہ نما پیپلز پارٹی میں شامل ہو چکے ہیں اور بلدیاتی انتخابات میں پی پی پی کی کام یابی کے امکانات کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔
پیر صاحب پگارا کے انتقال کے بعد مسلم لیگ فنکشنل میں تبدیلیوں اور بعض سیاسی فیصلوں کی وجہ سے پارٹی اندرونی طور پر شدید بحران کا شکار نظر آرہی ہے۔ پارٹی کی موجودہ قیادت اپنی بساط کے مطابق کام تو کررہی ہے، مگر سیاسی مبصرین کے مطابق نچلی سطح پر کارکنوں میں پھیلنے والی مایوسی اور بے چینی کا خاتمہ کرنا ضروری ہے۔
گذشتہ دنوں خیرپور میں سید قائم علی شاہ کی جگہ صوبائی وزیر منظور حسین وسان کو وزیراعلیٰ بنانے کی افواہیں گردش کرتی رہیں۔ ان دونوں سیاسی خاندانوں کے درمیان اختلافات بہت پرانے ہیں اور ضلع میں ترقیاتی کاموں سمیت دیگر معاملات پر ان میں مفادات کی جنگ جاری رہتی ہے۔
سردار ممتاز علی خان بھٹو کے اپنی جماعت سندھ نیشنل فرنٹ کو مسلم لیگ ن میں ضم کرنے کے بعد سیاسی میدان میں ن لیگ کے لیے فعال کردار ادا کرنے پر وزیراعظم میاں نواز شریف نے ان کے بیٹے امیر بخش بھٹو کو اپنا مشیر مقرر کیا ہے۔
اس عہدے پر فائز ہونے کے بعد وہ اپنے دورے پر سکھر ایئر پورٹ پہنچے تو خیرپور کے مختلف علاقوں سے کارکنان ان کے استقبال کے لیے جمع ہو گئے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے امیر بخش بھٹو نے کہاکہ سابق دور میں لوٹ مار کرنے والے اب چھپتے پھررہے ہیں تاکہ ان کا احتساب نہ ہوسکے۔ انہوں نے کہاکہ پی پی پی کی حکومت اب عوام کو مزید بے وقوف نہیں بناسکتی، کیوں کہ سندھ کے حقیقی فرزند میدان میں آگئے ہیں۔
خیرپور اور دیگر اضلاع میں پیپلز پارٹی کی بڑی حریف مسلم لیگ فنکشنل رہی ہے۔ ماضی میں پی پی پی اور مسلم لیگ فنکشنل کے امیدواروں میں کانٹے کے مقابلے ہوئے اور پیپلزپارٹی کے لیے میدان کبھی خالی نہیں رہا۔ تاہم ان دنوں فنکشنل لیگ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔ خیرپور اور سکھر، نوشہروفیروز، سانگھڑ، میرپورخاص سمیت دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والے کئی راہ نماؤں اور کارکنوں نے پارٹی کا ساتھ چھوڑ کر پی پی پی میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ خیرپور کے تمام اہم راہ نما پیپلز پارٹی میں شامل ہو چکے ہیں اور بلدیاتی انتخابات میں پی پی پی کی کام یابی کے امکانات کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔
پیر صاحب پگارا کے انتقال کے بعد مسلم لیگ فنکشنل میں تبدیلیوں اور بعض سیاسی فیصلوں کی وجہ سے پارٹی اندرونی طور پر شدید بحران کا شکار نظر آرہی ہے۔ پارٹی کی موجودہ قیادت اپنی بساط کے مطابق کام تو کررہی ہے، مگر سیاسی مبصرین کے مطابق نچلی سطح پر کارکنوں میں پھیلنے والی مایوسی اور بے چینی کا خاتمہ کرنا ضروری ہے۔
گذشتہ دنوں خیرپور میں سید قائم علی شاہ کی جگہ صوبائی وزیر منظور حسین وسان کو وزیراعلیٰ بنانے کی افواہیں گردش کرتی رہیں۔ ان دونوں سیاسی خاندانوں کے درمیان اختلافات بہت پرانے ہیں اور ضلع میں ترقیاتی کاموں سمیت دیگر معاملات پر ان میں مفادات کی جنگ جاری رہتی ہے۔
سردار ممتاز علی خان بھٹو کے اپنی جماعت سندھ نیشنل فرنٹ کو مسلم لیگ ن میں ضم کرنے کے بعد سیاسی میدان میں ن لیگ کے لیے فعال کردار ادا کرنے پر وزیراعظم میاں نواز شریف نے ان کے بیٹے امیر بخش بھٹو کو اپنا مشیر مقرر کیا ہے۔
اس عہدے پر فائز ہونے کے بعد وہ اپنے دورے پر سکھر ایئر پورٹ پہنچے تو خیرپور کے مختلف علاقوں سے کارکنان ان کے استقبال کے لیے جمع ہو گئے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے امیر بخش بھٹو نے کہاکہ سابق دور میں لوٹ مار کرنے والے اب چھپتے پھررہے ہیں تاکہ ان کا احتساب نہ ہوسکے۔ انہوں نے کہاکہ پی پی پی کی حکومت اب عوام کو مزید بے وقوف نہیں بناسکتی، کیوں کہ سندھ کے حقیقی فرزند میدان میں آگئے ہیں۔