قیدیوں کی رہائی تک کابل حکومت سے مذاکرات نہیں ہوں گے ترجمان طالبان

افغان صدر اشرف غنی نے طالبان قیدیوں کی رہائی سے متعلق معاہدے کی شق کو ماننے سے انکار کردیا تھا

افغان صدر نے امن معاہدے میں قیدیوں کی رہائی سے متعلق شق پر عمل درآمد سے منع کردیا تھا، فوٹو : فئل

ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ افغانستان میں اسیر 5 ہزار سے زائد طالبان قيديوں کی رہائی تک کابل حکومت سے کسی قسم کے مذاکرات نہيں ہوں گے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جب تک دوحہ میں امریکا کیساتھ طے پانے والے امن معاہدے کی ایک شق کے تحت پانچ ہزار طالبان اسیروں کو رہائی نہیں مل جاتی تب تک کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات ميں شرکت نہيں کريں گے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں :طالبان کے ساتھ معاہدے کے کچھ نکات خفیہ رکھے گئے ہیں، مائک پومپیو

ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس حوالے سے افغان صدر اشرف غنی کے بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے مزید کہا کہ امن معاہدے میں واضح طور پر لکھا ہے کہ 10 مارچ تک طالبان کے 5 ہزار سے زائد قیدیوں کو رہا کر دیا جائے گا۔ اگر ایسا کردیا جاتا ہے تو ہی طالبان آئندہ مرحلے میں ہونے والے انٹرا افغان مذاکرات میں شریک ہوں گے۔


یہ خبر بھی پڑھیں : امریکا اور طالبان میں امن معاہدے پر دستخط

واضح رہے کہ گزشتہ روز افغان صدر اشرف غنی نے کہا تھا کہ امن معاہدے کے تحت 5 ہزار زیر حراست طالبان قیدیوں کی رہائی کا استحقاق امریکا کا نہیں بلکہ کابل حکومت کا ہے اور یہ اگلے مرحلے میں ہونے والے انٹرا افغان مذاکرات میں طے پائے گا۔

یہ خبر پڑھیں : طالبان قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ امریکا نے نہیں افغان حکومت نے کرنا ہے، صدر اشرف غنی

 
Load Next Story