عوام قتل کے فتوے دینے والے علما کا محاسبہ کریں نواز شریف

لسانی بنیادوں پر صوبے بنے تو ملک مزیدکمزور ہوگا، گلگت کے علما سے گفتگو


News Agencies/Numainda Express September 05, 2012
گلگت، نواز شریف شہدائے سانحہ گیاری سیکٹرکے اہل خانہ سے خطاب کررہے ہیں۔ فوٹو: آئی این پی

مسلم لیگ (ن)کے صدر میاں نوازشریف نے کہاہے کہ گلگت بلتستان میںامن قائم کرنے کیلیے صدر اوروزیر اعظم کوان علاقوں کا دورہ کرناچاہیے۔

ماضی میں امن کا گہوارہ گلگت آج قتل گاہ بناہواہے،حکومت کی کہیں رٹ نہیں، بلوچستان میں ہزارہ کمیونٹی، اساتذہ، سرکاری ملازمین اور دیگرمعصوم لوگ قتل ہو رہے ہیں،آخر حکومت کیا کر رہی ہے، خفیہ ہاتھوںکا ڈھنڈورا پیٹنے والے حکمران حقائق کوعوام کے سامنے لائیں، گلگت بلتستان ہو یابلوچستان حکومت مجرموںکو پکڑنے میں مخلص نہیں، عوام قتل کے فتوے دینے والے علماکرام کا محاسبہ کریں، گلگت کاوزیر اعلیٰ اسلام آبادمیں بیٹھاہوتوصوبے میں امن کیسے قائم ہوسکتا ہے، سرائیکی صوبے کوملک کے خلاف سازش قرار دینے والے یوسف گیلانی کس منہ سے سرائیکی صوبے کی بات کرتے ہیں،وہ منگل کوگلگت میں مختلف مکاتب فکر کے علما،عمائدین اور مساجد بورڈ کے ممبران سے گفتگو کررہے تھے۔

نواز شریف نے کہاکہ گلگت کے حالات پرپاکستان کے عوام کا دل دکھی ہے، تخریبی کارروائیوں کے پیچھے جو ہاتھ ہے حکومت اسے بے نقاب کرے، گلگت بلتستان پاکستان کا ہنستا بستا پر امن علاقہ تھا جہاں جرائم نہیں تھے، آج یہاں انسانی زندگی محفوظ ہے نہ راستے محفوظ ہیں، خوف کا دوردورہ ہے، تمام لوگ فکرمندہیں اور کوئی بھی اس صورتحال سے خوش نہیں۔ نواز شریف نے کہاکہ میں اور میری جماعت اس سلسلے میں امن کی بحالی میں اپنا کر دار ادا کرنے کو تیار ہیں اور میں یہاں اپنے آپ کو امن کی بحالی کیلیے رضاکارانہ طور پر پیش کرتا ہوں، وفاقی حکومت کے نمائندے گلگت میں آ کر بیٹھیں اور امن کی بحالی تک یہاں سے نہ اٹھیں، حکو مت اپنی ڈیوٹی ادا کرے اور امن بحال کرے۔

ہمیں اس بدامنی کو امن میں بدلنا ہے، صدر، وزیر اعظم اور وفاقی وزیر داخلہ کو گلگت میں موجود ہونا چاہیے اور امن بحال کرانا چاہیے، میں مسلم لیگ (ن) کے عہدیداروں اور کارکنوں کو کہہ رہا ہوں کہ وہ امن کی بحالی میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔ نوازشریف نے کہاکہ ایک خدا اور ایک رسول کے ماننے والوںکو ایک دوسرے کو امن اور سلامتی دینا ہو گی، ہمیں دوسروں کے مسلک، نظریات اور جذبات کا خیال اور احساس کرنا ہوگا۔

این این آئی کے مطابق میاں نوازشریف نے کہا کہ بلوچستان میں ہزارہ برادری کا قتل ہو یا گلگت بلتستان کے واقعات، حکومت مجرموں کو پکڑنے میں مخلص نہیں، گلگت بلتستان کے مخدوش حالات کی بہتری کے لئے حکومت کی بے حسی پر حیرت اور افسوس ہے، گلگت میں امن و امان کو تہس نہس کر نے والے شر پسندوں کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے،بعد ازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ 4 سال قبل یوسف رضا گیلانی جب وزیر اعظم تھے تو انہوں نے سرائیکی صوبے کو ملک کیخلاف سازش قرار دیا تھا بتائیں آج وہ کس منہ سے سرائیکی صوبے کی بات کرتے ہیں، حکومت نے ہم سے پوچھے بغیر کمیشن میں ہمارے نام تجویز کیے، اسمبلی کی دو چار نشستوں کے لیے لسانی بنیادوں پر صوبے بنائے جارہے ہیں جو مسلم لیگ (ن) کو قبول نہیں۔

اے پی پی کے مطابق نوازشریف نے کہاکہ شفاف اور غیرجانبدارانہ انتخابات کیلیے غیر جانبدارانہ الیکشن کمشنر کاانتخاب ملکی تاریخ کا اہم موڑ ثابت ہوگا،اس ضمن میںموجودہ حکومت نے اہم قدم کیاہے،کراچی، کوئٹہ، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں جو ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے وہ نہایت ہی افسوس ناک ہے اورموجودہ حکومت اپنی ذمے داریاںپوری کرے،انھوں نے کہا کہ مزید صوبے بننے چاہئیں مگر انتظامی بنیادوں پر نہ کہ لسانی بنیادوں پر، اگر لسانی بنیادوں پر صوبے بنے تو اس سے ملک مزید کمزور ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت نچلی عدالتیں عوام کو بروقت اور سستا انصاف نہیں دے رہیں جس کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں اور مسائل دن بدن بڑھ رہے ہیں۔ پریس کانفرنس سے پہلے نواز شریف نے گلگت میں ایک عوامی جلسے سے بھی خطاب کیا جس میں انہوں نے گلگت بلتستان کے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے مشترکہ دشمن کو پہچانیں اور بھائی چارے کی فضاکو فروغ دیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں