حکومتی احکام نظر انداز گنے کی کرشنگ کا آغاز نہ ہو سکا فصل تباہ
ٹھٹھہ وسجاول کی 4 شوگر ملیں بند، کاشت کاروں کو بھاری نقصان کا سامنا، مل مالکان کی من مانیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ۔
حکومتی احکام نظر انداز، ضلع ٹھٹھہ اور سجاول میں تا حال گنے کی کرشنگ کا آغاز نہ کیا جا سکا،4 شوگر ملیں بند ہونے کے باعث کاشتکاروں کو کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ضلع ٹھٹھہ اور سجاول کی4 شوگر ملوں دیوان، لاڑ، گاڑھو اور جھوک نے اب تک کرشنگ سیزن کا آغاز نہیں کیا جس کی وجہ سے گنے کی تیار فصل سوکھ کر تباہ ہو رہی ہے۔ کرشنگ شروع نہ کیے جانے کے باعث جہاں ایک جانب مقامی کاشتکاروں کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہیں چینی بھی مہنگی ہو گئی ہے اور قیمت میں فی بوری5 سو روپے سے8 سو روپے تک اضافہ ہوگیا ہے۔
کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ گنے کی فصل وقت پر تیار ہوجاتی ہے، مگر ملز مالکان من مانیاں کرتے ہوئے ہر سال کرشنگ میں تاخیر کرتے ہیں، جس کی وجہ سے گنا سوکھنے سے وزن کم ہوجاتا ہے اور پھر سستے داموں خریدا جاتا ہے، جس سے انہیں کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔ کاشتکاروں نے حکام بالا سے شوگر ملز مالکان کی من مانیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ضلع ٹھٹھہ اور سجاول کی4 شوگر ملوں دیوان، لاڑ، گاڑھو اور جھوک نے اب تک کرشنگ سیزن کا آغاز نہیں کیا جس کی وجہ سے گنے کی تیار فصل سوکھ کر تباہ ہو رہی ہے۔ کرشنگ شروع نہ کیے جانے کے باعث جہاں ایک جانب مقامی کاشتکاروں کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہیں چینی بھی مہنگی ہو گئی ہے اور قیمت میں فی بوری5 سو روپے سے8 سو روپے تک اضافہ ہوگیا ہے۔
کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ گنے کی فصل وقت پر تیار ہوجاتی ہے، مگر ملز مالکان من مانیاں کرتے ہوئے ہر سال کرشنگ میں تاخیر کرتے ہیں، جس کی وجہ سے گنا سوکھنے سے وزن کم ہوجاتا ہے اور پھر سستے داموں خریدا جاتا ہے، جس سے انہیں کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔ کاشتکاروں نے حکام بالا سے شوگر ملز مالکان کی من مانیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔