آکٹرائے ٹیکس اور واجبات ادا کر کے رپورٹ پیش کی جائے ہائی کورٹ

بلدیاتی ملازمین کی ادائیگیوں کے معاملات کو حل کرکے 20 دسمبر تک رپورٹ تیار کرلی جائے


Staff Reporter November 27, 2013
گرانٹ کی پیشگی ادائیگی پر مسیحی ملازمین کو 15 دسمبر تک تنخواہ ادا کرینگے،میونسپل کمشنرز ۔فوٹو :ایکسپریس / فائل

سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت اور کے ایم سی کو آکٹرائے ٹیکس کی 15فیصد ادائیگی اور تقسیم سے متعلق مسائل حل کرنیکی ہدایت کی ہے اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کو حکم دیا ہے کہ کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کے ملازمین کی تنخواہوں، اوورٹائم، الاؤنس اور دیگر قانونی مراعات کے تصیفے کیلیے کے ایم سی اور پانچوں ڈی ایم سیز کی انتظامیہ یونین کے ساتھ مل کر زیر التوا ادائیگیوں کے معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرکے 20دسمبر تک رپورٹ پیش کریں۔

جسٹس محمدعلی مظہر کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے منگل کوکے ایم سی کے 54ہزار ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی،کے ایم سی کے ملازمین اور پنشنرز کی تنخواہوں سے متعلق سجن یونین اور ندیم شیخ ایڈووکیٹ کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ کے ایم سی کے 32ہزار ملازمین اور 22 ہزار پنشنرزتنخواہوں سے محروم ہیں،ملازمین اس مہنگائی کے دور میں اہل خانہ کے میڈیکل اخراجات ،مکان کا کرایہ ،بچوں کے ماہانہ اخراجات ادا کرنے سے بھی قاصر ہیں جس کی وجہ سے ان کے بچوں کے تعلیمی اخراجات خطرے میں پڑ گئے ہیں، اس موقع پر پانچوں ڈی ایم سیز کے میونسپل کمشنر زپیش ہوئے،شرقی، وسطی، ملیراور غربی کے کمشنرز نے بتایا کہ ان کے ملازمین کو تنخواہیں ادا کردی گئی ہیں ۔



الاؤنسزاور اوور ٹائم کی رقم واجب الادا ہے، ڈی ایم سی ساؤتھ کے میونسپل کمشنر نے بتایا کہ یہ بڑی ڈی ایم سی ہے اس لیے تنخواہوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے،پراپرٹی ٹیکس کی مد میں حاصل ہونیوالی آمدنی کا حصہ بھی ڈی ایم سی کو نہیں دیا جاتا ، عدالت نے فنانس سیکریٹری کو ہدایت کی کہ تمام ڈی ایم سیز کی مشاورت سے پراپرٹی ٹیکس کی آمدنی کا مسئلہ حل کیا جائے،فنانس سیکریٹری نے عدالت کو یقین دلایا کہ وہ ذاتی طور پر اس معاملے کا جائزہ لیں گے،اس موقع پر درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ کے ایم سی کے مسیحی ملازمین کو کرسمس سے قبل تنخواہیں ادا کی جائیں، ڈی ایم سیز نے عدالت کو یقین دلایا کہ انہیں گرانٹ کی پیشگی ادائیگی پر مسیحی ملازمین کو 15 دسمبر تک تنخواہیں ادا کر دی جا ئیں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں