آغا خان اسپتال اور ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق وائرل سوشل میڈیا پوسٹوں اور غلط معلومات کو مسترد کرتے ہوئے عوام کو کان نہ دھرنے کی اپیل کردی۔
ڈاؤ یونیورسٹی کے اعلامیے کے مطابق اب تک کورونا وائرس کے جو بھی مشتبہ کیسز آئے ہیں، ان کی آمد اور ٹیسٹ کی رپورٹس تک تمام مراحل سے لمحہ بہ لمحہ حکومتِ سندھ کے محکمہ صحت کی جانب سے مقرر کیے گئے افسران، خصوصی سیلز اور یونٹس کو آگاہ کیا جاتا ہے، جس کے بعد مکمل سرکاری مشینری متحرک ہوجاتی ہے۔
ترجمان کے مطابق ایسے مشکل وقت میں افواہیں پھیلانا انتہائی غلط عمل ہے، عوام افواہوں پر کان نہ دھریں اور نادانستہ طور پر ایسی خبروں کو پھیلانے سے گریز کریں۔
اس ضمن میں آغا خان یونیورسٹی اسپتال نے بھی افواہوں اور غلط معلومات کو مسترد کردیا۔ اسپتال کے اعلامیے کے مطابق اے کے یو ایچ باخبر ہے اور بعض افراد اور گروہوں کی جانب سے کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد سے متعلق جعلی اور غیر مصدقہ خبریں شائع کررہے ہیں جو غیر ضروری خوف و ہراس کی وجہ بن رہے ہیں۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہم مریضوں کی اسکریننگ کر رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی کیس نظروں سے اوجھل نہ ہوجائے۔
کورونا کے دونوں مریضوں کی حالت بہتر، جلد ڈسچارج ہونے کا امکان
دریں اثنا محکمہ صحت سندھ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس میں مبتلا دونوں مریضوں کی طبیعت بہتر ہے جو تاحال اسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں میں زیر علاج ہیں، کورونا وائرس سے متاثرہ یحییٰ جعفری کا جمعہ کو دوبارہ ٹیسٹ کیا جائے گا نتائج منفی آنے پر اسپتال سے ڈسچارج کردیا جائے گا۔
یہ پڑھیں : پاکستان میں کورونا وائرس کا پانچواں کیس سامنے آگیا
ترجمان محکمہ صحت سندھ کے مطابق کراچی میں کورونا وائرس کا پہلا کیس رپورٹ ہونے کے بعد اب تک 60 مشتبہ افراد کے کورونا ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں جن میں سے کسی فرد میں کورونا وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی، کراچی میں اب تک دو افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے، جن میں سے ایک آغا خان اسپتال جبکہ دوسرا سول اسپتال میں زیر علاج ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق کورونا وائرس ڈراپلیٹس کے ذریعے پھیلتا ہے، جس سے بچنے کے لیے عوام صابن کے ساتھ ہاتھ 20 سیکنڈ تک دھوئیں، کھانستے اور چھینکتے وقت ٹشو پیپر کا استعمال کریں جسے فورا ضائع کردیں، ٹشو پیپر یا رومال نہ ہو تو کھانستے اور چھینکتے وقت اپنی کہنی کا استعمال کریں۔