کراچی بدامنی عملدرآمد کیسحکومت اورپولیس کی رپورٹ عدالت میں جمع

سپریم کورٹ آج چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل آئی جی کراچی کی رپورٹس کا جائزہ لے گی۔

سپریم کورٹ آج چیف سیکریٹری اور ایڈیشنل آئی جی کراچی کی رپورٹس کا جائزہ لے گی۔ فوٹو: فائل

سندھ حکومت اور پولیس نے سپریم کورٹ میں کراچی آپریشن میں عدالتی ہدایات پر عملدرآمد سے متعلق اپنی کارکردگی کی تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جمع کرادی ہے۔


چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں لارجر بنچ کیس کی سماعت کر رہا ہے، عدالت میں پیش کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال 5ستمبرسے شروع کیے گئے آپریشن کے دوران ٹارگٹ کلنگ،دہشت گردی، بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور دیگر وارداتوں میں ملوث 9 ہزار ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ملزمان کے قبضے سے 2293غیرقانونی ہتھیار،115دستی بم اور 222 کلوگرام دھماکا خیز مواد برآمد کیا گیا۔ موثر اقدامات کی وجہ سے جرائم میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔عدالت کو بتایا گیا ہے کہ غیر قانونی اسلحہ کے 1386مقدمات درج کیے گئے اور سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے استدعا کی گئی ہے کہ غیرقانونی اسلحے سے متعلق مقدمات کی سماعت کے لیے کراچی میں5 خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں۔


ذرائع کے مطابق رپورٹ چیف سیکریٹری سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات نے جمع کرائی ہے،چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ رپورٹ کا جائزہ لے گا۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کراچی آپریشن میں قانون نافذکرنے والے دیگر اداروں نے بھی تعاون کیا۔




 


اس دوران مختلف نوعیت کے مقدمات میں ملوث5996ملزمان کو گرفتار کیا گیا جن میں ٹارگٹ کلنگ اور قتل کے واقعات میں ملوث236،دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث 15،اغواء برائے تاوان کے 49،بھتہ خوری کے92 اورآرمز آرڈیننس کے تحت گرفتار2070 ملزمان شامل ہیں، مختلف علاقوں سے 2175پستول، 39رائفل، 79ریپیٹر، 43کلاشنکوف، 3ایل ایم جی اور115دستی بم سمیت222کلو گرام دھماکا خیز مواد برآمد کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ نے اپنی رپورٹ مین عدالت کو بتایاکہ آپریشن کے دوران غیر قانونی اسلحہ کے مقدمات میں ملوث 2120ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔


جن کے خلاف مقدمات اور چالان عدالتوں میں پیش کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے،عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کی بڑی تعداد کے باعث ان ملزمان کے خلاف مقدمہ چلانے میں دشواری ہورہی ہے۔ کراچی کے تمام اضلاع میں ایک ایک خصوصی عدالت قائم کردی جائے تاکہ غیرقانونی اسلحہ کے مقدمات کے چالان پیش کیے جائیں اور مقدمات کی تیزی سے سماعت ہوسکے۔

Recommended Stories

Load Next Story