کرپشن کے الزام پر ایس بی سی اے کے 28 افسران معطل
عہدوں سے فارغ کیے جانے والے افسران نے کیا کر پشن کی سند ھ حکومت کی تفصیل فر اہم کرنے سے گریز
سندھ حکومت نے کر پشن کے الزام میں سند ھ بلڈ نگ کنٹرول اتھا رٹی کے2درجن سے زائد افسران کو عہدوں سے فارغ کر دیا.
سندھ حکومت کی جانب سے عدالت عظمیٰ کے احکام کی روشنی میں سند ھ بلڈ نگ کنٹرول اتھارٹی کے 2ڈائریکٹر زعادل عمر اور جمیل میمن ، ڈپٹی ڈائریکٹر راشد ناریجو ، جمال محمد ،الطاف کھوکھر ،عبد اللہ سجاد خان،ایڈ یشنل ڈائریکٹرز اویس حسن ، امتیاز شیخ ، منصور عالم ،ریاض حسین ، شہزاد خان ، ذوالفقار علی سمیت 21افسران کو عہدوں سے فا رغ کیا گیا ہے،سندھ حکومت کی جانب سے نوٹیفکیشن کے مطابق ان تمام افسران کو کرپشن کی بنیاد پر معطل کیا گیا ہے لیکن ان افسران کے با رے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کس افسر نے کہاں کر پشن کی ہے۔
سندھ حکومت اور ایس بی سی اے کے کچھ افسران نے سپر یم کورٹ کی جانب سے جو سخت احکام ایس بی سی اے کے خلا ف دیے گئے تھے ان کو زائل کر نے کے لیے یہ مصنوعی کارروائی کی ہے تا کہ سپریم کورٹ میںمارچ کو ہونے والی سماعت میں یہ نو ٹیفکیشن جمع کرایا جا ئے گا کہ ہم نے کر پٹ افسران کے خلاف کاررو ائی کی، ذرائع نے بتا یا کہ چھ فرور ی کو عدالت عظمیٰ کی جانب سے جا ری احکام میں جن افسران کو بر اہ راست کر پشن میں ملو ث بتا یا گیا تھا ان افسران کو سند ھ حکومت نے معطل نہیں کیا.
ذرا ئع کا کہنا ہے کہ یہ سب حکمت عملی کا نتیجہ ہے چند افسران کو بھینٹ چڑھا دیا گیا تا کہ عدالت عظمی کی جانب سے کو ئی مز ید احکام جا ری نہ ہو ،ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کے چند افسران نے حکمت عملی مر تب کی ہے کہ چند افسران کو بھینٹ چڑھا دیا جا ئے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ لیاقت آباد میں600 زائد غیر قانونی تعمیرات کرانے والے افسر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی اسی طر ح جمشید زون میں بڑے پیما نے پر غیرقانونی منزلیں ڈالوانے والے افسر ان کے خلاف بھی کو ئی کاررو ائی نہیں کی گئی.
ایس بی یس اے کا ایک افسر اس وقت تمام امور کا کر تا دھر تا بنا ہوا ہے یہ قانو نی اور غیر قانو نی حکم نامہ اسی ہی کی جاری ایما پر کیے جار ہے ہیں ایس بی سی اے کے کچھ ایسے محکمے ہیں جہا ں یو میہ بنیاد پر مبینہ کر پشن آج بھی ہو رہی ہے لیکن ان کے خلاف کو ئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ 28افسران کے علا وہ ہز ارو ں کی تعداد میں ملا زمین ہیں ،ایس بی یس اے کے ان میں سے بہت سے ایسے افسران بھی شامل ہے جن پر سنگین کر پشن کے الزامات ہے ان کے خلاف بھی کو ئی کا رو ائی نہیں کی گئی۔
ذرائع نے بتا یا کہ سند ھ حکومت نے 28افسران پر کرپشن کا الزام بھی ثابت نہ کر سکی ،ذرائع کا کہنا ہے کہ عد الت عظمیٰ اس کی بھی تحقیقات کرے سند ھ حکومت کے وہ کو ن سے عہدیداران ہیں جو ما ہا نہ ایس بی یس اے سے بڑی رقم مبینہ طو ر پر وصول کر تے تھے۔
ایس بی سی اے کے چند افسران مکمل طو رپر کنٹرول کر نے کے حصول میں ہیں یہ ہی وجہ ہے کہ جو افسران ان کے سامنے آ سکتے تھے ان کو راستے سے ہٹا دیا گیا اور وجہ عدالت عظمی میں بتا ئی جا ئے اس حوالے سے سند ھ حکومت اور ایس بی سی اے کے افسران سے رابط کیا گیا کہ ان افسران پر کر پشن کے کیا الزامات ہے تو کو ئی جو اب نہیں مل سکا۔
سندھ حکومت کی جانب سے عدالت عظمیٰ کے احکام کی روشنی میں سند ھ بلڈ نگ کنٹرول اتھارٹی کے 2ڈائریکٹر زعادل عمر اور جمیل میمن ، ڈپٹی ڈائریکٹر راشد ناریجو ، جمال محمد ،الطاف کھوکھر ،عبد اللہ سجاد خان،ایڈ یشنل ڈائریکٹرز اویس حسن ، امتیاز شیخ ، منصور عالم ،ریاض حسین ، شہزاد خان ، ذوالفقار علی سمیت 21افسران کو عہدوں سے فا رغ کیا گیا ہے،سندھ حکومت کی جانب سے نوٹیفکیشن کے مطابق ان تمام افسران کو کرپشن کی بنیاد پر معطل کیا گیا ہے لیکن ان افسران کے با رے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کس افسر نے کہاں کر پشن کی ہے۔
سندھ حکومت اور ایس بی سی اے کے کچھ افسران نے سپر یم کورٹ کی جانب سے جو سخت احکام ایس بی سی اے کے خلا ف دیے گئے تھے ان کو زائل کر نے کے لیے یہ مصنوعی کارروائی کی ہے تا کہ سپریم کورٹ میںمارچ کو ہونے والی سماعت میں یہ نو ٹیفکیشن جمع کرایا جا ئے گا کہ ہم نے کر پٹ افسران کے خلاف کاررو ائی کی، ذرائع نے بتا یا کہ چھ فرور ی کو عدالت عظمیٰ کی جانب سے جا ری احکام میں جن افسران کو بر اہ راست کر پشن میں ملو ث بتا یا گیا تھا ان افسران کو سند ھ حکومت نے معطل نہیں کیا.
ذرا ئع کا کہنا ہے کہ یہ سب حکمت عملی کا نتیجہ ہے چند افسران کو بھینٹ چڑھا دیا گیا تا کہ عدالت عظمی کی جانب سے کو ئی مز ید احکام جا ری نہ ہو ،ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس بی سی اے کے چند افسران نے حکمت عملی مر تب کی ہے کہ چند افسران کو بھینٹ چڑھا دیا جا ئے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ لیاقت آباد میں600 زائد غیر قانونی تعمیرات کرانے والے افسر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی اسی طر ح جمشید زون میں بڑے پیما نے پر غیرقانونی منزلیں ڈالوانے والے افسر ان کے خلاف بھی کو ئی کاررو ائی نہیں کی گئی.
ایس بی یس اے کا ایک افسر اس وقت تمام امور کا کر تا دھر تا بنا ہوا ہے یہ قانو نی اور غیر قانو نی حکم نامہ اسی ہی کی جاری ایما پر کیے جار ہے ہیں ایس بی سی اے کے کچھ ایسے محکمے ہیں جہا ں یو میہ بنیاد پر مبینہ کر پشن آج بھی ہو رہی ہے لیکن ان کے خلاف کو ئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ 28افسران کے علا وہ ہز ارو ں کی تعداد میں ملا زمین ہیں ،ایس بی یس اے کے ان میں سے بہت سے ایسے افسران بھی شامل ہے جن پر سنگین کر پشن کے الزامات ہے ان کے خلاف بھی کو ئی کا رو ائی نہیں کی گئی۔
ذرائع نے بتا یا کہ سند ھ حکومت نے 28افسران پر کرپشن کا الزام بھی ثابت نہ کر سکی ،ذرائع کا کہنا ہے کہ عد الت عظمیٰ اس کی بھی تحقیقات کرے سند ھ حکومت کے وہ کو ن سے عہدیداران ہیں جو ما ہا نہ ایس بی یس اے سے بڑی رقم مبینہ طو ر پر وصول کر تے تھے۔
ایس بی سی اے کے چند افسران مکمل طو رپر کنٹرول کر نے کے حصول میں ہیں یہ ہی وجہ ہے کہ جو افسران ان کے سامنے آ سکتے تھے ان کو راستے سے ہٹا دیا گیا اور وجہ عدالت عظمی میں بتا ئی جا ئے اس حوالے سے سند ھ حکومت اور ایس بی سی اے کے افسران سے رابط کیا گیا کہ ان افسران پر کر پشن کے کیا الزامات ہے تو کو ئی جو اب نہیں مل سکا۔