ملک کا 15 واں چیف آف آرمی اسٹاف کون فیصلہ کل متوقع
پہلے 2 آرمی چیف سرفرینک اور ڈگلس ڈیوڈ برطانوی شہری تھے، جنرل گل حسن نے صرف ڈیڑ ہ ماہ کے لیے عہدہ سنبھالا
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی پاکستانی بری افواج کے 14 ویں سربراہ کی حیثیت سے (کل) جمعرات کو اپنی 40سالہ پیشہ وارانہ خدمات کے بعد سبکدوش ہو جائیں گے۔
وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے اسی روز نئے آرمی چیف کا اعلان متوقع ہے۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی نومبر2007 سے آرمی چیف کے عہدے پر فائز ہیں۔ملک کے پہلے 2 آرمی چیف گورے تھے، پہلے سربراہ برطانیہ کے سر فرینک والٹر مسروی(Sir Frank Walter Messervy) اگست 1947 سے فروری 1948 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ ان کے بعدجنرل ڈگلس ڈیوی گریسی (Douglas David Gracey) فروری 1948 سے اپریل 1951 تک تعینات رہے۔ ان کے بعد آنے والے کئی فوجی سربراہوں نے نہ صرف فوج بلکہ حکومت کی باگ ڈور بھی طویل عرصے تک سنبھالی۔تیسرے آرمی چیف فیلڈ مارشل محمد ایوب خان 17 جنوری 1951 سے 26 اکتوبر 1958 تک (تقریباً ساڑھے 7 سال) اس عہدے پر تعینات رہے۔
چوتھے آرمی چیف جنرل محمد موسیٰ نے 27 اکتوبر 1958 سے 17 ستمبر1966 تک فوجی سربراہ کی ذمے داریاں سنبھالے رکھیں، ان کا دورانیہ 8 سال رہا۔ جنرل محمد یحییٰ خان18 ستمبر1966 سے20 دسمبر 1971 تک ملک کے5ویں آرمی چیف رہے۔ جنرل گل حسن قومی تاریخ کے سب سے مختصر مدت کیلیے فوجی سربراہ بننے والی شخصیت ہیں، انھوں نے22 جنوری 1972 کو چھٹے آرمی چیف کا عہدہ سنبھالااور2 مارچ 1972 تک آرمی چیف رہے، ان کی بطور آرمی چیف مدت ملازمت مشکل سے ڈیڑھ ماہ بنتی ہے۔ 7 ویں آرمی چیف جنرل ٹکا خان 3 مارچ 1972 سے یکم مارچ 1976 تک اس عہدے پر رہے۔ اس کے بعد جنرل ضیا الحق یکم مارچ 1976 سے 17 اگست 1988 تک ساڑھے 12 سال کے طویل عرصے تک 8ویں آرمی چیف کے طور پر اس منصب پر رہے،جنرل ضیا الحق نے 1977 میں پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی جمہوری حکومت کا تختہ بھی الٹا تھا۔
طیارے کے حادثے میں جنرل ضیا الحق اور بڑی تعداد میں فوجی افسران کی موت کے بعد جنرل مرزا اسلم بیگ 17 اگست 1988 سے لیکر 16 اگست 1991 تک 9ویں آرمی چیف رہے۔ 10ویں فوجی سربراہ جنرل آصف نواز جنجوعہ تھیجو 16 گست 1991 سے 8 جنوری 1993 تک آرمی چیف رہے۔جنرل عبدالوحید کاکڑ11ویں آرمی چیف تھے جنھوں نے 12 جنوری 1993 سے 12 جنوری 1996 تک یہ عہدہ سنبھالا،جنرل کاکڑ نے اپنے دور میں صدرغلام اسحق خان اور وزیراعظم نواز شریف کے درمیان شدید اختلافات کی وجہ سے پیدا ہونے والے سیاسی بحران میں مداخلت کی اوردونوں کو استعفیٰ دینے پر مجبور کیا تھا۔جنرل جہانگیر کرامت 12 جنوری1996 سے 7 اکتوبر 1998 تک 12ویں سپہ سالار رہے۔ جنرل جہانگیر کرامت ان چند ایک فوجی افسروں میں سے ہیں جنھوں نے سول حکومت سے اختلافات پر استعفیٰ دیا تھا۔
جنرل پرویز مشرف7 اکتوبر 1998 سے 28 نومبر2007 (9 سال) تک 13ویں آرمی چیف رہے، انھوں نے چیف ایگزیکٹیو اور صدر کے منصب بھی سنبھالے،12 اکتوبر1999 کو پرویز مشرف نے وزیراعظم نوازشریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ پرویز مشرف کے بعد جنرل کیانی نے فوج کی کمان سنبھالی تھی۔آن لائن کے مطابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی 29نومبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔ ان کے بعد پاک فوج کا نیا چیف کون ہوگا؟ اس بارے میں ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فوج کے سینئر ترین لیفٹیننٹ جنرل محمد ہارون اسلم اس وقت چیف آف لاجسٹک کے عہدے پر کام کر رہے ہیں۔ 2009ء میں سوات آپریشن کے وقت وہ جی او سی اسپیشل سروسز گروپ تھے، ان کی مدت ملازمت 9 اپریل 2014ء تک ہے۔ دوسرے نمبر پر چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود ہیں۔
وہ کورکمانڈر لاہور رہ چکے ہیں وہ بھی اور 9اپریل 2014ء تک فوج کا حصہ رہیں گے۔ سنیارٹی میں تیسرے نمبر پر انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ ایوولویشن لیفٹیننٹ جنرل راحیل شریف ہیں جو نشان حیدر پانے والے میجر شبیر شریف کے چھوٹے بھائی ہیں اور گوجرانوالہ میں کور کمانڈ رہ چکے ہیں۔کور کمانڈر منگلا لیفٹیننٹ جنرل طارق خان کا سنیارٹی میں چوتھا نمبر ہے۔ آئی ایس ائی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل محمد ظہیر الاسلام 5ویں نمبر پر ہیں۔ کراچی سے اسٹاف رپورٹر کے مطابق وفاقی حکومت کی اعلیٰ ترین سطح پر نئے چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی اور آرمی چیف کی تقرری کے لیے مشاورتی عمل جاری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے پر پاک فوج کے سب سے سینئر ترین لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم اور آرمی چیف کے عہدے پر دوسرے سینئر ترین لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود کی تقرری پر حتمی غور کیا جارہاہے،حتمی مشاورت آج (بدھ کو) مکمل کرلی جائے گی۔
وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے اسی روز نئے آرمی چیف کا اعلان متوقع ہے۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی نومبر2007 سے آرمی چیف کے عہدے پر فائز ہیں۔ملک کے پہلے 2 آرمی چیف گورے تھے، پہلے سربراہ برطانیہ کے سر فرینک والٹر مسروی(Sir Frank Walter Messervy) اگست 1947 سے فروری 1948 تک اس عہدے پر فائز رہے۔ ان کے بعدجنرل ڈگلس ڈیوی گریسی (Douglas David Gracey) فروری 1948 سے اپریل 1951 تک تعینات رہے۔ ان کے بعد آنے والے کئی فوجی سربراہوں نے نہ صرف فوج بلکہ حکومت کی باگ ڈور بھی طویل عرصے تک سنبھالی۔تیسرے آرمی چیف فیلڈ مارشل محمد ایوب خان 17 جنوری 1951 سے 26 اکتوبر 1958 تک (تقریباً ساڑھے 7 سال) اس عہدے پر تعینات رہے۔
چوتھے آرمی چیف جنرل محمد موسیٰ نے 27 اکتوبر 1958 سے 17 ستمبر1966 تک فوجی سربراہ کی ذمے داریاں سنبھالے رکھیں، ان کا دورانیہ 8 سال رہا۔ جنرل محمد یحییٰ خان18 ستمبر1966 سے20 دسمبر 1971 تک ملک کے5ویں آرمی چیف رہے۔ جنرل گل حسن قومی تاریخ کے سب سے مختصر مدت کیلیے فوجی سربراہ بننے والی شخصیت ہیں، انھوں نے22 جنوری 1972 کو چھٹے آرمی چیف کا عہدہ سنبھالااور2 مارچ 1972 تک آرمی چیف رہے، ان کی بطور آرمی چیف مدت ملازمت مشکل سے ڈیڑھ ماہ بنتی ہے۔ 7 ویں آرمی چیف جنرل ٹکا خان 3 مارچ 1972 سے یکم مارچ 1976 تک اس عہدے پر رہے۔ اس کے بعد جنرل ضیا الحق یکم مارچ 1976 سے 17 اگست 1988 تک ساڑھے 12 سال کے طویل عرصے تک 8ویں آرمی چیف کے طور پر اس منصب پر رہے،جنرل ضیا الحق نے 1977 میں پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی جمہوری حکومت کا تختہ بھی الٹا تھا۔
طیارے کے حادثے میں جنرل ضیا الحق اور بڑی تعداد میں فوجی افسران کی موت کے بعد جنرل مرزا اسلم بیگ 17 اگست 1988 سے لیکر 16 اگست 1991 تک 9ویں آرمی چیف رہے۔ 10ویں فوجی سربراہ جنرل آصف نواز جنجوعہ تھیجو 16 گست 1991 سے 8 جنوری 1993 تک آرمی چیف رہے۔جنرل عبدالوحید کاکڑ11ویں آرمی چیف تھے جنھوں نے 12 جنوری 1993 سے 12 جنوری 1996 تک یہ عہدہ سنبھالا،جنرل کاکڑ نے اپنے دور میں صدرغلام اسحق خان اور وزیراعظم نواز شریف کے درمیان شدید اختلافات کی وجہ سے پیدا ہونے والے سیاسی بحران میں مداخلت کی اوردونوں کو استعفیٰ دینے پر مجبور کیا تھا۔جنرل جہانگیر کرامت 12 جنوری1996 سے 7 اکتوبر 1998 تک 12ویں سپہ سالار رہے۔ جنرل جہانگیر کرامت ان چند ایک فوجی افسروں میں سے ہیں جنھوں نے سول حکومت سے اختلافات پر استعفیٰ دیا تھا۔
جنرل پرویز مشرف7 اکتوبر 1998 سے 28 نومبر2007 (9 سال) تک 13ویں آرمی چیف رہے، انھوں نے چیف ایگزیکٹیو اور صدر کے منصب بھی سنبھالے،12 اکتوبر1999 کو پرویز مشرف نے وزیراعظم نوازشریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا۔ پرویز مشرف کے بعد جنرل کیانی نے فوج کی کمان سنبھالی تھی۔آن لائن کے مطابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی 29نومبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔ ان کے بعد پاک فوج کا نیا چیف کون ہوگا؟ اس بارے میں ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فوج کے سینئر ترین لیفٹیننٹ جنرل محمد ہارون اسلم اس وقت چیف آف لاجسٹک کے عہدے پر کام کر رہے ہیں۔ 2009ء میں سوات آپریشن کے وقت وہ جی او سی اسپیشل سروسز گروپ تھے، ان کی مدت ملازمت 9 اپریل 2014ء تک ہے۔ دوسرے نمبر پر چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود ہیں۔
وہ کورکمانڈر لاہور رہ چکے ہیں وہ بھی اور 9اپریل 2014ء تک فوج کا حصہ رہیں گے۔ سنیارٹی میں تیسرے نمبر پر انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ ایوولویشن لیفٹیننٹ جنرل راحیل شریف ہیں جو نشان حیدر پانے والے میجر شبیر شریف کے چھوٹے بھائی ہیں اور گوجرانوالہ میں کور کمانڈ رہ چکے ہیں۔کور کمانڈر منگلا لیفٹیننٹ جنرل طارق خان کا سنیارٹی میں چوتھا نمبر ہے۔ آئی ایس ائی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل محمد ظہیر الاسلام 5ویں نمبر پر ہیں۔ کراچی سے اسٹاف رپورٹر کے مطابق وفاقی حکومت کی اعلیٰ ترین سطح پر نئے چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی اور آرمی چیف کی تقرری کے لیے مشاورتی عمل جاری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے پر پاک فوج کے سب سے سینئر ترین لیفٹیننٹ جنرل ہارون اسلم اور آرمی چیف کے عہدے پر دوسرے سینئر ترین لیفٹیننٹ جنرل راشد محمود کی تقرری پر حتمی غور کیا جارہاہے،حتمی مشاورت آج (بدھ کو) مکمل کرلی جائے گی۔