مشرف کیخلاف ثبوت کی فراہمی میں ایک سال بھی لگ سکتا ہے وزارت قانون

غداری کیس کا آغاز چالان پیش ہونے کے بعد ہوگا، رضا خان، پہلی بار آمر کے احتساب پر اداروں کے پر جل رہے ہیں

سپریم کورٹ وہائیکورٹس ججوں کی مراعات کی تفصیلات طلب،وزارت قانون وذیلی اداروں میں تعاون کے فقدان پرتشویش کا اظہار .فوٹو: فائل

MUNICH:
قانون وانصاف اورانسانی حقوق کے بارے میںقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے سپریم کورٹ اورتمام ہائی کورٹس کے ججزکی تنخواہوں اور مراعات کی تفصیلات وزارت قانون وانصاف سے طلب کرلی ہیں۔

سردار رضا خان کاکہنا تھا کہ مشرف کے خلاف غداری کیس کاآغاز وزارت داخلہ کی جانب سے چالان پیش ہونے کے بعدہی ہوگا، ثبوت کی فراہمی کے لیے کام جاری ہے تاہم اس میں ایک دن بھی لگ سکتا ہے اور ایک سال بھی، پہلی دفعہ ملک میںایک آمرکا احتساب ہورہا ہے اس لیے اداروں اور اشخاص کے پرجل رہے ہیں۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف وانسانی حقوق کااجلاس چیئر مین محمودبشیر ورک کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میںوزارت قانون اوراس کے ذیلی اداروں کی کارکردگی اور طریقہ کارکے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ دوران بریفنگ ارکان کمیٹی نے وزارت اوراس کے ذیلی اداروںکے درمیان تعاون کے فقدان پرتحفظات کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے وزارت سے سپریم کورٹ اورتمام ہائیکورٹس کے ججزکو دی جانے والی مراعات اور تنخواہوںکی تفصیلات اور انصاف تک رسائی کے پروگرام کے بارے میں آڈٹ رپورٹ بھی طلب کرلی۔




ارکان کاکہنا تھاکہ انصاف تک رسائی کے پروگرام میں مبینہ طور پر مالی بدعنوانی سامنے آئی تھی۔ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ آئندہ کوئی بھی قانون کمیٹی کی منظوری کے بغیر پارلیمنٹ میں منظور نہیں ہوگا کیونکہ قانون تو بن جاتا ہے مگر اس پرعملدرآمد نہیں ہوتا۔ سندھ سے رکن قومی اسمبلی ایاز سومرو کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ میں اہل افسروں کو ہٹا کر سیاسی بنیادوں پر تقرریاں کی جارہی ہیں جس سے صوبے کے انتظام وانصرام اورگڈ گورننس پر اثر پڑ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ گزشتہ 7سال سے ملک میں جوڈیشل مارشل لاچل رہاہے۔ اعلیٰ عدلیہ کے ججزنے بادشاہی قائم کی ہوئی ہے۔ پارلیمنٹ کی قانون سازی کواعلیٰ عدلیہ مسترد کردیتی ہے۔

اسپیشل سیکریٹری وزارت قانون جسٹس(ر) رضاخان کاکہنا تھاکہ وفاقی شرعی عدالت نے مشرف کیس میں اپنے رجسٹرار کی خدمات پیش کرنے سے معذرت کی ہے اور سیکریٹری قانون کا کہنا ہے کہ رجسٹرار قانونی امور نہیں جانتے۔ اس پر ایازسومرو نے سوال کیا کہ پھروہ شریعت کورٹ کے رجسٹرار کیسے لگ گئے۔ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ ملک میں پہلی دفعہ کسی آمر کا احتساب ہورہا ہے اس لیے تمام اداروں اور اشخاص کے پرجل رہے ہیں اور لوگ اس سے جان چھڑا رہے ہیں۔ بعد ازاں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے سردار رضا خان کا کہنا تھا کہ مشرف کے خلاف غداری کیس کا آغاز وزارت داخلہ کی جانب سے چالان پیش ہونے کے بعد ہی ہوگا۔ ثبوت کی فراہمی کے لیے کام جاری ہے تاہم اس میں ایک دن بھی لگ سکتا ہے اور ایک سال بھی۔ وزارت داخلہ ہی جنرل پرویز مشرف کے خلاف ثبوت فراہم کرے گی اور وہی مقدمے کا اندراج کرائے گی۔
Load Next Story