ایران سے آنے والی خاتون مشتبہ کورونا وائرس کے باعث آئسولیشن میں داخل

مشتبہ کورونا وائرس کے باعث آئسو لین منتقل ہونے والی خاتون کے بعد صوبے میں مشتبہ کیسز کی تعداد 19ہوگئی ہے


/شاہدہ پروین March 04, 2020
متاثرہ خاتون کے نمونے تشخیص کےلئے لیبارٹری کو ارسال کردئے گئے ہیں۔ فوٹوفائل

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم سے ایران سے آنے والی خاتون کو مشتبہ کورونا وائرس کے باعث آئسولیشن میں داخل کرادیا گیا اور متاثرہ خاتون کے نمونے تشخیص کےلئے لیبارٹری کو ارسال کردئے گئے ہیں۔

مشتبہ کورونا وائرس کے باعث آئسو لین منتقل ہونے والی خاتون کے بعد صوبے میں مشتبہ کیسز کی تعداد 19ہوگئی ہے۔ تاہم صوبے میں ابھی تک کسی کیس میں کورونا وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق حیات آباد میڈیکل کمپلیکس سے ریفر کئے گئے 4 کورونا وائرس کے مشتبہ مریضوں اور پمز اسپتال سے ایک اور پشاور سے پولیس سروسز اسپتال میں آنے والے مریضوں کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ وہ مکمل صحت یاب ہیں۔

محکمہ صحت کی جاری رپورٹ کے مطابق ایران سے حالیہ سفر کرکے آنے والے 17افراد کی بھی مکمل اسکریننگ و نگرانی شروع کردی گئی ہے۔ جبکہ گزشتہ روز بھی ایئر پورٹ سے آنے والے 1983 مسافروں اور پاک افغان بارڈر پر 8677 افراد کی اسکریننگ کی گئی ہے۔

محکمے نے تمام اسپتالوں کو وینٹی لیٹر، آکسیجن کنسنٹریٹرس اور پرسنل پروکیٹو آکومنٹس کی فراہمی کےلئے میپنگ کرلی ہے۔ دریں اثنا خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں کورونا وائرس کی ایمرجنسی صورتحال کے پیش نظر تمام سرکاری محکموں پر مشتمل پبلک ہیلتھ کمیٹی کو فعال کردیا۔ پبلک ہیلتھ کمیٹی میں 19 سرکاری محکموں کے سیکٹریز و ڈائریکٹر جنرل شامل ہیں، جن پر باضابطہ ذمہ داریوں کا تعین کردیا گیا ہے۔

پبلک ہیلتھ کمیٹی کے تحت ٹیکنکل ایڈوائزری گروپ تشکیل دیا گیا ہے جوکہ ڈی جی ہیلتھ کے تحت کام کرے گا۔ ذرائع کے مطابق صوبے میں محکمہ صحت کے تحت پہلے سے موجود تمام کمیٹیوں کو ختم کرکے اب کورونا وائرس کے حوالے سے باضابطہ خیبر پختونخوا ایکشن پلان (COVID_19) بنایا گیا ہے، جس کے تحت پراونشل ڈیزز سرویلنس سینٹر قائم کردیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق کورونا وائرس کے حوالے سے مختلف اسپتالوں کے لئے سامان کی خریداری کے حوالے سے بھی تیاری کرلی گئی ہے جبکہ بتایا جارہا ہے کہ اب پروکیورمنٹ رولز میں بھی حکومت نے اس سلسلے میں تھوڑی نرمی دیدی ہے جس کے بعد جلد ہی خریداری کا عمل مکمل کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں