اسلام آباد میں لاقانونیت اور بیڈگورننس ہے چیف جسٹس

اسلام آباد سٹی میں انڈسٹریل زون بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس

اسلام آباد سٹی میں انڈسٹریل زون بنانے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس فوٹو:فائل

ROSARIO:
سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ اسلام آباد سٹی میں انڈسٹریل زون بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اسلام آباد کے آئی نائن انڈسٹریل ایریا میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد سٹی کے اندر انڈسٹریل زون بنانے کی اجازت کس نے دی، شہر کے درمیان میں انڈسٹریل ایریا آگیا۔ وکیل نے جواب دیا کہ یہ ماسٹر پلان کا حصہ تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے سنا ہے اسلام آباد اور آسٹریلیا کا دارالحکومت کینبرا ایک ساتھ ڈیزائن ہوئے، کینبرا جس ڈیزائن سے بنا وہی موجود ہے جبکہ ہم نے ایک طرف خیبر پختون خوا ملا لیا اور دوسری طرف لاہور جا رہے ہیں، ہم اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) اور کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو ایسا کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے، جو انڈسٹریل ایریا میں بفر زون تھا اسے بھی ختم کر دیا گیا۔


اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا نمائندہ عدالت میں پیش ہوا اور بتایا کہ آئی سترہ میں سی ڈی اے انڈسٹریل ایریا بنانے جا رہا ہے، ہم نے سی ڈی اے کو نئے انڈسٹریل زون سے متعلق کئی درخواستیں دی ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ دس سال بعد آئی سترہ بھی شہر کے درمیان آجائے گا، ٹیکسٹائل طرز کی انڈسٹری چاہے اسلام آباد میں بنا لیں لیکن اسٹیل کی فیکٹریاں گوجرانوالہ یا پشاور لیجائیں، اسلام آباد میں اسٹیل مل کی صنعت لگنا میری سمجھ سے باہر ہے، شہر کے ماسٹر پلان کو بدلنے کی اجازت دی تو ایک ہفتے میں مارگلہ کی پہاڑیاں غائب ہوجائیں گی، بلیو ایریا میں ہر جگہ کوڑا کرکٹ نظر آتا ہے، اسلام آباد کا مئیر یہاں کم لندن میں زیادہ ہوتا ہے۔

ڈی جی ماحولیاتی تحفظ فرزانہ الطاف عدالت میں پیش ہوئیں تو چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ آپ کا ادارہ بھی کام نہیں کر رہا ہے، آپ کے انسپکٹر بھی جا کر اپنا ہاتھ گرم کر کے اجاتے ہونگے۔ ڈی جی ماحولیات نے جواب دیا کہ ہمارے ادارے کے پاس تو ایک انسپکٹر تک نہیں، اسلام آباد میں انڈسٹری کی جگہ ویئر ہاؤسز بن رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہماری پوری قوم ہی دکاندار بن گئی ہے، سب دکانوں میں اسمگلنگ اور باہر کا مال بیچ رہے ہیں، پورے ملک میں دکانیں ہی دکانیں نظر آرہی ہیں، صنعت کار بیوپاری بن گئے تو لارنس پور میں دنیا کا بہترین اون کا کپڑا بنتا تھا جو بند ہوگیا، ہمارے پاس ہاتھ سے کام کرنے والے قابل لوگ تھے پتہ نہیں ان کا کیا بنا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے اور میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد (ایم سی آئی) کچھ کرنے کو تیار نہیں، اسلام آباد کی سڑکوں پر آپ کو گند اور کوڑا ملے گا، اسلام آباد میں لاقانونیت اور بیڈگورننس ہے، ایم سی آئی اور سی ڈی اے ملازمین نظر نہیں آتے، لگتا ہے گھوسٹ ملازمین بھرتی کیے ہوئے ہیں، سی ڈی اے کا چپڑاسی سرکاری زمینوں پر قبضہ کرادیتا ہے، سی ڈی اے سپریم کورٹ کے احکامات نہیں مانتا، اسے معلوم نہیں کس چیز سے کھیل رہا ہے، عدالت ایک حکم پاس کرے تو سی ڈی اے بند اور ملازمین فارغ ہوجائیں گے، اس نے آئین کے تحت نہیں چلنا تو قوم کو اس کی ضرورت نہیں، سب نے اپنے کام سے سمجھوتہ کرلیا، پورے ملک کا یہ ہی حال ہے۔
Load Next Story