پارلیمانی کمیٹی نے ہندوئوں کی نقل مکانی کو من گھڑت قراردیدیا

ہندوؤں اور دیگر اقلیتوں کے تحفظ کیلیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں، صدر زرداری کی ہدایت

کراچی :صدر آصف زرداری کوبلاول ہائوس میں سینیٹر مولابخش چانڈیو، ایم این اے لال چند اور سینیٹر ہری رام کشوری ہندواقلیت سے متعلق رپورٹ پیش کررہے ہیں،قائم علی شاہ بھی موجود ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

سندھ سے ہندوؤں کی بھارت نقل مکانی پر قائم کی جانے والی پارلیمانی کمیٹی نے اپنی رپورٹ صدر زرداری کو پیش کردی۔

صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے صحافیوں کو بتایا کہ کمیٹی کے ارکان نے نقل مکانی کی باتوں کو من گھڑت قرار دیا ہے۔ مولا بخش چانڈیو نے صدر کو بتایا کہ بعض ہندوؤں نے ان کی بچیوں کے اغوا اور انھیں زبردستی مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کرنے کی شکایتیں کی تھیں جس کے باعث ہندو برادری کا ایک سیکشن خوف کا شکار ہے۔کمیٹی نے سفارشات میں کہا ہے کہ اس قسم کے واقعات میں اغوا کے ملزموں کو لڑکی کے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرانے تک مجرم سمجھا جائے۔


ہندوؤں کی تکالیت کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میڈیا نے دو مختلف واقعات کو ملا کر پیش کیا جس سے غلط فہمیاں پیداہوئیں، 10اگست کو 222ہندوؤں کو بھارت جانے سے روکا گیا تاہم انھیں بعدازاں یاترا کیلیے جانے کی اجازت دی گئی جب کہ جیکب آباد میں منیشا کماری کو اغوا کرکے مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا گیا تو ہندوؤں نے احتجاج کیا اور ردعمل کے طور پر 28کے خلاف دفعہ 144 کی خلاف ورزی کا مقدمہ درج کیا گیا۔

اس موقع پر صدر نے کہا کہ ہندوؤں سمیت تمام اقلیتوں کی جان و مال کا مکمل تحفظ کیا جائے گا۔ پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل آزادی اور حقوق حاصل ہیں اور حکومت ہندوئوں سمیت تمام اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کو ہر ممکن تحفظ فراہم کرے گی، انھوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت جاری کی کہ ہندوئوں اور دیگر اقلیتی برادری کے تحفظ کیلیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں، صدر مملکت نے کہا کہ اگر ہندؤں سے کسی بھی قسم کی زیادتی ہو تو پیپلز پارٹی کے منتخب افراد ان کے پاس جاکر ان کے مسائل حل کرائیں۔

Recommended Stories

Load Next Story