عورتوں کے حقوق کا سب سے بڑا حامی ہوں خلیل الرحمان قمر
خلیل الرحمان کو ماغی علاج کی ضرورت ہے، آئسولیشن وارڈمیں رکھاجائے، عامرلیاقت
مصنف، ڈرامہ نگارخلیل الرحمان قمر نے کہاکہ وہ عورتوں کے حقوق کا سب سے بڑے حامی ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام''ٹو دی پوائنٹ'' میں میزبان منصور علی خان سے گفتگوکرتے ہوئے خلیل الرحمان قمر نے کہاکہ کسی خاتون کو اس کے جسم کانام لے کر اور شکل کانام لیکر مخاطب کرنے کی نہ قانون اجازت دیتاہے نہ آئین اجازت دیتاہے اور نہ ہی شرع اجازت دیتی ہے لیکن کیا کسی مردکوشٹ اپ کہنے کی اجازت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب پروگرام ہو رہاتھاتو میں نے نہایت احترام سے کہاکہ میں عرض کرنا چاہتا ہوں جب سینیٹرصاحب نے بات کی تو وہ بیچ میں بولیں، جب میں بولا تو وہ بیچ میں بولیں تومیں نے منع کیا تو انھوں نے کہا کہ شٹ اپ۔ میں اس وقت رائٹر نہیں بلکہ انسان تھانقدجواب دوںگاکوئی بات کہ کر جائے کہاں وہ وہ برابری مانگ رہی ہیں پھر عورت اور مردکی کیاتفریق کہاں رہ گئی ہے۔
خلیل الرحمان نے کہا کہ عورت کے پاس کیاحق ہے کہ وہ کسی مردکوگالی دے، شٹ اپ کہنامیرے لیے گالی ہے جس کی میں کسی کو اجازت نہیں دے سکتا، مجھے یاد ہے کہ جوکچھ ہواایسا ہونا نہیں چاہئے تھا لیکن انہوں نے مجھے گالی دی میں نے اس پر رسپانس دے دیا،میں معافی کیوں مانگوں وہ اپنی شٹ اپ کی معافی مانگ لے میں اگلی شٹ اپ کی معافی مانگ لوںگا۔
انہوں نے کہا کہ میں عورتوں کے حقوق کاسب سے بڑاحامی ہوں، عورت کی تعلیم ہو ان کی جائیدادمیں حصہ ہو باہرجانے کی آزادی ہو یا سترتک کپڑے پہننا ہو لیکن یہ ایک بے حیانعرہ ہے کہ میراجس میری مرضی،انہوں نے اس نعرے کوپدرشاہی نظام کانام لے کر اوریجنیٹ کیاہے ڈاکٹر عامرلیاقت کامداح ہوں۔
اینکر پرسن ڈاکٹر عامرلیاقت حسین نے کہاکہ خلیل الرحمان قمر کے تبصرے انتہائی لغو، بیہودہ اور عقل سے ماورا ہیں۔ کل تک میں سمجھ رہاتھا کہ یہ ایک بد تمیز آدمی ہیں لیکن انھیں تو دماغی علاج کی ضرورت ہے۔ یہ خود پرستی اور اناپرستی کے سراب میں مبتلاہیں، انھیں انسانوں سے دورمعاشرے کے آئسولیشن وارڈمیں رکھاجائے۔ یہ انسانوں میں رہنے کے قابل نہیں ہیں۔ اﷲ تعالی نے ہر چیز کوخوبصورت بنایا ہے اس کی کسی تخلیق کوبدصورت کہناان کے منصب کا تقاضا نہیں ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام''ٹو دی پوائنٹ'' میں میزبان منصور علی خان سے گفتگوکرتے ہوئے خلیل الرحمان قمر نے کہاکہ کسی خاتون کو اس کے جسم کانام لے کر اور شکل کانام لیکر مخاطب کرنے کی نہ قانون اجازت دیتاہے نہ آئین اجازت دیتاہے اور نہ ہی شرع اجازت دیتی ہے لیکن کیا کسی مردکوشٹ اپ کہنے کی اجازت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب پروگرام ہو رہاتھاتو میں نے نہایت احترام سے کہاکہ میں عرض کرنا چاہتا ہوں جب سینیٹرصاحب نے بات کی تو وہ بیچ میں بولیں، جب میں بولا تو وہ بیچ میں بولیں تومیں نے منع کیا تو انھوں نے کہا کہ شٹ اپ۔ میں اس وقت رائٹر نہیں بلکہ انسان تھانقدجواب دوںگاکوئی بات کہ کر جائے کہاں وہ وہ برابری مانگ رہی ہیں پھر عورت اور مردکی کیاتفریق کہاں رہ گئی ہے۔
خلیل الرحمان نے کہا کہ عورت کے پاس کیاحق ہے کہ وہ کسی مردکوگالی دے، شٹ اپ کہنامیرے لیے گالی ہے جس کی میں کسی کو اجازت نہیں دے سکتا، مجھے یاد ہے کہ جوکچھ ہواایسا ہونا نہیں چاہئے تھا لیکن انہوں نے مجھے گالی دی میں نے اس پر رسپانس دے دیا،میں معافی کیوں مانگوں وہ اپنی شٹ اپ کی معافی مانگ لے میں اگلی شٹ اپ کی معافی مانگ لوںگا۔
انہوں نے کہا کہ میں عورتوں کے حقوق کاسب سے بڑاحامی ہوں، عورت کی تعلیم ہو ان کی جائیدادمیں حصہ ہو باہرجانے کی آزادی ہو یا سترتک کپڑے پہننا ہو لیکن یہ ایک بے حیانعرہ ہے کہ میراجس میری مرضی،انہوں نے اس نعرے کوپدرشاہی نظام کانام لے کر اوریجنیٹ کیاہے ڈاکٹر عامرلیاقت کامداح ہوں۔
اینکر پرسن ڈاکٹر عامرلیاقت حسین نے کہاکہ خلیل الرحمان قمر کے تبصرے انتہائی لغو، بیہودہ اور عقل سے ماورا ہیں۔ کل تک میں سمجھ رہاتھا کہ یہ ایک بد تمیز آدمی ہیں لیکن انھیں تو دماغی علاج کی ضرورت ہے۔ یہ خود پرستی اور اناپرستی کے سراب میں مبتلاہیں، انھیں انسانوں سے دورمعاشرے کے آئسولیشن وارڈمیں رکھاجائے۔ یہ انسانوں میں رہنے کے قابل نہیں ہیں۔ اﷲ تعالی نے ہر چیز کوخوبصورت بنایا ہے اس کی کسی تخلیق کوبدصورت کہناان کے منصب کا تقاضا نہیں ہے۔