وہ وعدے سامنے لانا پڑیں گے جس پر دھرنا ختم کرایا گیا مولانا فضل الرحمن
بلدیاتی انتخابات کسی صورت قبول نہیں، صرف جنرل الیکشن کو تسلیم کریں گے، سربراہ جے یو آئی (ف)
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ وہ وعدے عوام کے سامنے لانا پڑیں گے جس پر دھرنا ختم کرایا گیا۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حالات ٹھیک نہ ہوئے تو انقلاب آسکتا ہے، ہمارے کاروباری افراد پیسہ نکال کر باہر جا رہے ہیں، معیشت کی تباہی سے جغرافیہ تبدیل ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سوچ ملک اور ریاست کو بچانا ہے جب کہ اپوزیشن متحد ہوتی ہے تو حالات بہتر ہوسکتے ہیں، اپوزیشن کی بڑی جماعتوں کو بڑا کردار ادا کرنا ہوگا۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم سے معاہدہ کرنے والے اپنا کردار ادا کریں، ہمیں مجبوراً وہ وعدے عوام کے سامنے لانے پڑیں گے جس پر ہمارا دھرنا ختم کرایا گیا، جس نے کہا تھا کہ جنوری آخری مہینہ ہو گا اُن کو جلد سامنے لائیں گے، ہم نے کسی اور کی بات مانی ہے تاہم دکھایا ق لیگ کو گیا ہے، ق لیگ کے پاس کوئی اختیار ہے ہی نہیں۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کا کہنا تھا کہ ہمارے نظام میں ایسے عناصر موجود ہیں جو ختم نبوت کے معاملے پر حملہ کرتے ہیں جب کہ بلدیاتی الیکشن سے مُلک میں انارکی پھیل جائے گی، بلدیاتی انتخابات کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے، ہم صرف جنرل الیکشن کو تسلیم کریں گے۔
صحافیوں سے بات چیت کے دوران عورت مارچ سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ہمارے دین اور آئین میں حقوق کا تعین کردیا گیا ہے۔ اسلام نے عورت کو عزت کا مقام دیا ہے ہم کیوں انہیں دوربارہ دورِ جاہلیت کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عورت مارچ جیسی سرگرمیوں سے وہ ایک فیصد طبقہ بے نقاب ہورہا ہے جو پاکستانی معاشرے کا حصہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میرا جسم میری مرضی' جیسی باتیں فحاشی اور لادینیت ہے۔ تہذیبوں کی کشمکش کی تاریخ طویل ہے۔ مغرب اور اسلامی و مشرقی تہذیب کی روایات الگ ہیں، ہم اپنی تہذیبی اقدار پر کاربند رہیں گے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حالات ٹھیک نہ ہوئے تو انقلاب آسکتا ہے، ہمارے کاروباری افراد پیسہ نکال کر باہر جا رہے ہیں، معیشت کی تباہی سے جغرافیہ تبدیل ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سوچ ملک اور ریاست کو بچانا ہے جب کہ اپوزیشن متحد ہوتی ہے تو حالات بہتر ہوسکتے ہیں، اپوزیشن کی بڑی جماعتوں کو بڑا کردار ادا کرنا ہوگا۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم سے معاہدہ کرنے والے اپنا کردار ادا کریں، ہمیں مجبوراً وہ وعدے عوام کے سامنے لانے پڑیں گے جس پر ہمارا دھرنا ختم کرایا گیا، جس نے کہا تھا کہ جنوری آخری مہینہ ہو گا اُن کو جلد سامنے لائیں گے، ہم نے کسی اور کی بات مانی ہے تاہم دکھایا ق لیگ کو گیا ہے، ق لیگ کے پاس کوئی اختیار ہے ہی نہیں۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کا کہنا تھا کہ ہمارے نظام میں ایسے عناصر موجود ہیں جو ختم نبوت کے معاملے پر حملہ کرتے ہیں جب کہ بلدیاتی الیکشن سے مُلک میں انارکی پھیل جائے گی، بلدیاتی انتخابات کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے، ہم صرف جنرل الیکشن کو تسلیم کریں گے۔
صحافیوں سے بات چیت کے دوران عورت مارچ سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ہمارے دین اور آئین میں حقوق کا تعین کردیا گیا ہے۔ اسلام نے عورت کو عزت کا مقام دیا ہے ہم کیوں انہیں دوربارہ دورِ جاہلیت کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عورت مارچ جیسی سرگرمیوں سے وہ ایک فیصد طبقہ بے نقاب ہورہا ہے جو پاکستانی معاشرے کا حصہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میرا جسم میری مرضی' جیسی باتیں فحاشی اور لادینیت ہے۔ تہذیبوں کی کشمکش کی تاریخ طویل ہے۔ مغرب اور اسلامی و مشرقی تہذیب کی روایات الگ ہیں، ہم اپنی تہذیبی اقدار پر کاربند رہیں گے۔