پولیس اہلکاروں کی شہادت

منگل کو حیدر آباد و کراچی میں دہشت گردوں کی پولیس موبائلوں پر فائرنگ کے نتیجے میں مجموعی طور پر 7 پولیس اہلکار...


Editorial November 27, 2013
سخی پیر تھانے موبائل پر فائرنگ کے نتیجے میں 2 اہلکار زخمی ہوئے تاہم ایک اہلکار دوران علاج دم توڑ گیا۔ فوٹو: فائل

منگل کو حیدر آباد و کراچی میں دہشت گردوں کی پولیس موبائلوں پر فائرنگ کے نتیجے میں مجموعی طور پر 7 پولیس اہلکار جاں بحق جب کہ ایک پولیس اہلکار اور رینجرز اہلکار سمیت بارہ سالہ بچے کا زخمی ہونا، جرائم پیشہ عناصرکی دیدہ دلیری کو ظاہر کرتا ہے وہیں ان واقعات میں پولیس اہلکاروں کی روایتی غفلت کا عنصر بھی نظر آتا ہے۔ پہلا واقعہ حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد نمبر 7 میں پیش آیا جہاں موٹر سائیکل سواروں نے چائے کے ہوٹل کے باہر پولیس موبائل پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں چار اہلکار جاں بحق ہو گئے، عینی شاہدین کے مطابق پولیس اہلکار ہوٹل پر چائے پینے کے بعد موبائل کی طرف جا رہے تھے اور جب کہ ڈرائیور کانسٹیبل کیبن پر پان لینے چلا گیا تھا۔ جب جرائم پیشہ عناصر مستعد، فعال اور ریکی کر کے ٹارگٹڈ کلنگ کے ماہر ہوں تو ایسے حالات میں دوران گشت روایتی سہل پسندی، گپ شپ اور غفلت کا مظاہرہ جان لیوا ثابت ہوتا ہے، الرٹ نہ ہونے کے سبب دوسرا واقعہ بھی حیدرآباد میں ہی صرف پندرہ منٹ بعد پیش آیا جس میں سخی پیر تھانے کی موبائل پر فائرنگ سے دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے ایک دم توڑ گیا۔

کراچی میں بھی دو پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے۔ جب کہ لیاری میں ملزمان نے اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ایک رینجرز اہلکار زخمی ہو گیا۔ بلاشبہ فرائض کی انجام دہی کے دوران جان کا جانا شہادت ہے، لیکن بلٹ پروف جیکٹ پہنے بغیر ڈیوٹی کرنا اور وردی پہن کر خود کو محفوظ سمجھنا نادانی کے سوا کچھ نہیں، دہشت گردی کی ان کارروائیوں کے نتیجے میں پولیس کا مورال ڈائون ہونے کا خدشہ اپنی جگہ موجود ہے، گو کہ وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے پولیس اہلکاروں کی شہادت کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او حیدرآباد سے رپورٹ طلب کر لی ہے اور ملزموں کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔ لیکن فرائض کی انجام دہی کے دوران ملک بھر کے پولیس اہلکاروں کا چوکنا رہنا اپنی اور عوام کی حفاظت کے لیے ازحد ضروری ہے۔ اگر دہشت گردوں کے دلوں سے قانون کا خوف نکل جائے تو پھر ایسے واقعات کی روک تھام کہیں بھی نہیں ہو سکتی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں