عدالت کا فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم سے متعلق تمام بینک اکاونٹس منجمد کرنے کا حکم
سندھ ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت پر وفاقی حکومت اور دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا
سندھ ہائی کورٹ نے فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم سے متعلق درخواست میں درج تمام بینک اکاونٹس منجمد کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس عدنان اقبال چوہدری پر مشتمل سنگل بینچ کے روبرو فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم فراڈ کے خلاف متاثرین کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ متاثرین کی بڑی تعداد عدالت میں پیش ہوئی۔ وکیل درخواست گزار نے مؤقف پیش کیا کہ معاملہ فضائیہ ہاؤسنگ سوسائٹی کا ہے، فضائیہ ہاؤسنگ کے نام پر 850 سے زائد افراد کو پلاٹس اور فلیٹ الاٹ کیے گئے تھے، اب پتا چلا ہے کہ اس اسکیم کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، کچھ افراد نے 90 فیصد اورکچھ نے 70 فیصد ادائیگی کی، جب کہ تمام افراد نے بکنگ کروائی اور پیسوں کی ادائیگی کی تھی۔
جسٹس عدنان اقبال چوہدری نے استفسار کیا آپ لوگوں کے پاس بکنگ یا الاٹمنٹ کی دستاویزات اور رقم کی ادائیگی کی دستاویزات ہیں؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے بکنگ اور رقم کی ادائیگی کی تمام تفصیلات عدالت میں پیش کردیں۔
جسٹس عدنان اقبال چوہدری نے ریماکس دیئے کیا پلاٹ یا فلیٹ کی بکنگ کا کوئی قانونی لیٹر جاری ہوا تھا؟ درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ قانونی لیٹر مکمل ادائیگی کے بعد جاری ہوتا ہے، اس اسکیم کی تشہیر بذریعہ اخبار اور پاک فضائیہ کے لینڈ ڈپارٹمنٹ کے نام سے کی گئی تھی، فضائیہ کراچی اور فضاِئیہ اوورسیز کے نام سے مختلف بینک اکاؤنٹس میں رقم بھیجی گئی تھی، ایس بی سی اے نے نوٹس جاری کیا تھا کہ یہ اسکیم فراڈ ہے۔ ایس بی سی اے کی منظوری کے بغیر کیسے اسکیم شروع کی گئی؟
ایس بی سی اے کے نمائندے نے بتایا کہ اس اسکیم کے نام پر عوام کے ساتھ بڑے پیمانے پر فراڈ کیا گیا، وکیل وفاقی حکومت نے موقف اپنایا کہ میکسم گروپ بلڈرز نے یہ فراڈ کیا ہم متاثرین کو رقم واپس کرنے کے لیے تیار ہیں، نیب نے تمام فراڈ کرنے والوں کے اکاؤنٹس سیل کردیئے ہیں۔ متاثرین کی رقم محفوظ ہے، نیب میں اس ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔
عدالت نے فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے نام سے تمام اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دے دیا اور ریماکس دیئے کہ سوٹ میں درج تمام بینک اکاؤنٹس فریز کیے جائیں، بینک اکاؤنٹس میں سے کوئی بھی رقم ٹرانسفر نہیں ہوگی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر وفاقی حکومت و دیگر فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 19 مارچ تک ملتوی کردی۔
جسٹس عدنان اقبال چوہدری پر مشتمل سنگل بینچ کے روبرو فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم فراڈ کے خلاف متاثرین کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ متاثرین کی بڑی تعداد عدالت میں پیش ہوئی۔ وکیل درخواست گزار نے مؤقف پیش کیا کہ معاملہ فضائیہ ہاؤسنگ سوسائٹی کا ہے، فضائیہ ہاؤسنگ کے نام پر 850 سے زائد افراد کو پلاٹس اور فلیٹ الاٹ کیے گئے تھے، اب پتا چلا ہے کہ اس اسکیم کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، کچھ افراد نے 90 فیصد اورکچھ نے 70 فیصد ادائیگی کی، جب کہ تمام افراد نے بکنگ کروائی اور پیسوں کی ادائیگی کی تھی۔
جسٹس عدنان اقبال چوہدری نے استفسار کیا آپ لوگوں کے پاس بکنگ یا الاٹمنٹ کی دستاویزات اور رقم کی ادائیگی کی دستاویزات ہیں؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے بکنگ اور رقم کی ادائیگی کی تمام تفصیلات عدالت میں پیش کردیں۔
جسٹس عدنان اقبال چوہدری نے ریماکس دیئے کیا پلاٹ یا فلیٹ کی بکنگ کا کوئی قانونی لیٹر جاری ہوا تھا؟ درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ قانونی لیٹر مکمل ادائیگی کے بعد جاری ہوتا ہے، اس اسکیم کی تشہیر بذریعہ اخبار اور پاک فضائیہ کے لینڈ ڈپارٹمنٹ کے نام سے کی گئی تھی، فضائیہ کراچی اور فضاِئیہ اوورسیز کے نام سے مختلف بینک اکاؤنٹس میں رقم بھیجی گئی تھی، ایس بی سی اے نے نوٹس جاری کیا تھا کہ یہ اسکیم فراڈ ہے۔ ایس بی سی اے کی منظوری کے بغیر کیسے اسکیم شروع کی گئی؟
ایس بی سی اے کے نمائندے نے بتایا کہ اس اسکیم کے نام پر عوام کے ساتھ بڑے پیمانے پر فراڈ کیا گیا، وکیل وفاقی حکومت نے موقف اپنایا کہ میکسم گروپ بلڈرز نے یہ فراڈ کیا ہم متاثرین کو رقم واپس کرنے کے لیے تیار ہیں، نیب نے تمام فراڈ کرنے والوں کے اکاؤنٹس سیل کردیئے ہیں۔ متاثرین کی رقم محفوظ ہے، نیب میں اس ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔
عدالت نے فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے نام سے تمام اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دے دیا اور ریماکس دیئے کہ سوٹ میں درج تمام بینک اکاؤنٹس فریز کیے جائیں، بینک اکاؤنٹس میں سے کوئی بھی رقم ٹرانسفر نہیں ہوگی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر وفاقی حکومت و دیگر فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 19 مارچ تک ملتوی کردی۔