سپریم کورٹ نے پولیس افسران کے جھگڑے کا نوٹس لے لیا

آج رپورٹ طلب، عدالت کے سیکیورٹی انچارج کیخلاف کارروائی اورتبادلے کا حکم


Staff Reporter September 05, 2012
آج رپورٹ طلب، عدالت کے سیکیورٹی انچارج کیخلاف کارروائی اورتبادلے کا حکم، فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے کراچی رجسٹری بلڈنگ کے باہر پولیس افسران کے مابین جھگڑے کے واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کمیٹی سے بدھ کو رپورٹ طلب کرلی ہے۔

فاضل بینچ نے ڈی آئی جی بشیر میمن پر مشتمل کمیٹی کو کسی دبائو کے بغیر غیر جانبدارانہ انکوائری کی ہدایت کی،عدالت نے آبزرو کیا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ یہ واقعہ عدلیہ کے ادارے کے تشخص کو داغدار کرنے کے مترادف ہے،عدالت نے غفلت برتنے اور غلط بیانی پرسپریم کورٹ بلڈنگ کے سیکیورٹی انچارج انسپکٹرانور رضا کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی اور اس کا تبادلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

جسٹس انور ظہیرجمالی، جسٹس امیرہانی مسلم اور جسٹس اطہر سعید پرمشتمل تین رکنی بینچ نے گزشتہ روز ڈی ایس پی مقصود احمد پر ہونے والے حملے کے واقعے کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی،اس موقع پر ایڈیشنل آئی جی کراچی اور کراچی پولیس کے سربراہ اقبال محمود ،ایس ایس پی سیکیورٹی اعجاز ہاشمی اور ڈی ایس پی مقصود احمد سمیت دیگر پیش ہوئے، عدالت عظمی نے پہلے کراچی پولیس کے سربراہ کو ہدایت کی کہ وہ ایک گھنٹے میں مذکورہ واقعے کی تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔

وقفے کے بعدسماعت شروع ہوئی تو ایڈیشنل آئی جی نے عدالت کو بتایا کہ ڈی آئی جی کرائم بشیر میمن،ڈی آئی جی کامران فضل اور ایس ایس پی ناصرآٖفتاب پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جاچکی ہے جو تمام پہلوئوں کا جائزہ لے کر تحقیقاتی رپورٹ پیش کریگی، فاضل بینچ نے جمعرات تک کے لیے سماعت ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ایک دن میں تحقیقاتی رپورٹ پیش کریں، عدالت عظمی کو ایس ایس پی آصف اعجاز شیخ کی جانب سے واقعے سے متعلق ڈی آئی جی کو لکھے گئے خط سے متعلق بتایا گیا، جس پرجسٹس انور ظہیر جمالی نے اپنی آبزرویشن میں کہا کہ یکطرفہ کہانی نہ سنائی جائے، ڈی ایس پی مقصود کچھ اور کہہ رہے ہیں ، اس معاملے پر آپ نے بہت جلد رائے قائم کرلی ۔

لگتا ہے کہ ڈی ایس پی مقصود احمد ایک طرف ہے اور پوری پولیس دوسری طرف ہے لیکن ہم حقائق جاننا چاہتے ہیں، اگر اس رپورٹ کو درست مان لیا جائے تو تین رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کا کیا فائدہ ہے ، فاضل بینچ نے ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ بولنے پر سپریم کورٹ بلڈنگ کے سیکیورٹی انچارج انسپکٹر انوررضا کا فوری تبادلہ اور اس کیخلاف فوری کارروائی کا بھی حکم دیا ہے ۔

فاضل بینچ نے قرار دیا کہ جب پیر کو واقعے کے فوری بعد اس سے پوچھا گیاتواس نے لاعلمی کا اظہار کیا اور منگل کی صبح بھی اس نے اس وقت تک اس وقوعہ کے بارے میں انکار کیا جب تک خود اس کی اخبارات میں شائع ہونے والی تصاویر اسے دکھائی گئیں، عدالت نے برہمی کااظہارکرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پولیس افسران حقائق چھپانے کی کوشش کرتے ہیں اور عدالت سے جھوٹ بولتے ہیں ،عدالت نے رپورٹ 5ستمبر تک یش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 6ستمبرکے لیے سماعت ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں