خواتین بائیک ضرور چلائیں مگرسفر کے دوران باتیں نہ کریں چیف جسٹس

موٹر سائیکل چلانا ایک خطرناک کام ہے، خواتین مکمل ٹریننگ کے بعد ہی موٹر سائیکل چلائیں، جسٹس گلزار احمد


کورٹ رپورٹر March 06, 2020
موٹر سائیکل چلانا ایک خطرناک کام ہے، خواتین مکمل ٹریننگ کے بعد ہی موٹر سائیکل چلائیں، جسٹس گلزار احمد (فوٹو : فائل)

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ خواتین کو بھی موٹر سائیکل چلانے چاہیے، خواتین کو باتیں کرنے کی عادت ہے لیکن وہ بائیک چلانے کے دوران باتیں کرنے سے گریز کریں۔

یہ بات انہوں نے عالمی یوم خواتین کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ میں ہونے والی تقریب میں خواتین وکلا میں 45 موٹر سائیکلوں کی چابیاں تقسیم کرنے کے دوران کہی۔ یہ تقریب ہائی کورٹ میں بار ایسوسی ایشن اور وومن آن ویل کی جانب سے مشترکہ طور پر منعقد کی گئی۔

تقریب کے مہمان خصوصی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد تھے جبکہ سندھ ہائی کورٹ کے سینئر ججز، سندھ ہائی کورٹ بار اور کراچی بار کے عہدے داروں سمیت وکلا کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں : کراچی میں عمارت گرنے سے 16 لوگ مرے، لیکن سب حکام آرام سے سوئے، چیف جسٹس

چیف جسٹس نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب میں نے سندھ ہائی کورٹ بار کا دعوت نامہ دیکھا تو حیران ہوا کہ خواتین کیسے دو پہیوں پر چلیں گی؟ تاہم خواتین کو بھی موٹر سائیکل چلانی چاہیے یہ ایک اچھا آغاز ہے۔

چیف جسٹس یہ بھی کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ موٹر سائیکل چلانا ایک خطرناک کام ہے، خواتین مکمل ٹریننگ کے بعد ہی موٹر سائیکل چلائیں، خواتین کو باتیں کرنے کی عادت ہے مگر موٹرسائیکل چلانے کے دوران باتیں کرنے سے پرہیز کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں